تاریخ کا سفر از: ڈاکٹر ریاض احمد شیخ

Back to Posts

تاریخ کا سفر از: ڈاکٹر ریاض احمد شیخ

تاریخ کا سفر از: ڈاکٹر ریاض احمد شیخ

مبصر: عماد علی اسلم
تاریخ ہمیشہ سے امرائ، بادشاہوں، جنگوں اور شاہی درباروں سے تعبیر رہی ہے۔ تاریخ کے مطالعہ سے ہمیں ان سے متعلق کئی کہانیاں اور واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ بادشاہوں نے تاریخ نویسی کے مقصد کے لیے خصوصی مؤرخ رکھے تھے جو اُن کے معمولات زندگی رقم کرتے۔ اس طرح کی تاریخ نویسی میں مبالغہ آمیزی اور خوشامد جا بجا ملتی ہے۔ جس میں بادشاہ سے متعلق واقعات کو بڑھا چڑھا کر لکھا گیا ہے جبکہ حریفوں کو غاصب اور ظالم ظاہر کیا گیا ہے۔ ایسی تاریخ جنگوں ، فتوحات، امراء اور بادشاہوں کی ذاتی زندگیوں کے احوال کا مجموعہ رہی ہے جس میں عام فرد کے تصور کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ عام فرد جو معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اور ان جنگوں اور فتوحات میں اس کا بھی حصہ رہاہے۔ مکمل تاریخ وہی ہو گی جس میں تمام طبقوں کا ذکر ملے گا جس میں غلام کسان عورتیں اور اقلیتیں شامل ہوں۔ نچلے طبقات کو تاریخ میں بھی بہت کم لکھا گیا ہے لیکن اب دنیا بھر میں بہت سے محققین عام افراد کی تاریخ لکھ رہے ہیں۔ جیسا کہ ہاورڈ زِن (Howard Zinn) نے A People’s History of United Statesلکھی ہے۔ جس میں عام انسانوں کے تخلیقی اور تعمیری کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر مبارک علی نے تاریخ نویسی میں اسی روش کو اپنایا اور گزشتہ تین دہائیوں سے تواتر کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر مبارک علی ۲۱؍اپریل ۱۹۴۱ء کو ٹونک (راجستھان) میں پیدا ہوئے۔
سندھ یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم۔ اے اور بوخم یونیورسٹی جرمنی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی۔ آپ ۸۰ سے زائد کتب لکھ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سہ ماہی تاریخ میں بھی آپ نے لکھا ہے۔ آج کل انگریزی روزنامہ ”ڈان” میں باقاعدگی سے لکھ رہے ہیں۔
اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے مختلف دانش وروں، محققوں اور ڈاکٹر صاحب کے چاہنے والوں نے مضامین لکھے ہیں۔ کتاب میں ۴۳ مضامین شامل کیے گئے ہیں جن میں آپ کی تاریخ نویسی اور فلسفۂ تاریخ کے بارے میں بھی لکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر مبارک علی کی تاریخ

نویسی میں موضوعات کا تنوع پایا جاتا ہے۔ جن میں خواتین اور کھانے پینے کی تاریخ چند ایک مثالیں ہیں۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts