🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

تصوف

Back to Posts

تصوف


تصوف٭٭٭٭٭ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو شرعی احکام ہمارے سامنے ہیں وہ شریعت موسوی شریعت عیسوی شریعت محمدی کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔ شریعت کا نفاذ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ کسی بھی شریعت یا قوانین کو نافذ کرنے کا عمل اس شریعت کا نفاذ کہلاتا ہے۔ طریقت ٭٭٭٭٭ طريقت صوفیاء کے نزدیک شریعت سے اگلا درجہ ہے جس میں سالک اپنے ظاہر کے ساتھ ساتھ اپنے باطن پر خصوصی توجہ دیتا ہے اس توجہ کے لئے اس کو کسی استاد کی ضرورت ہوتی ہے جسے شیخ ، مرشد یا پیر کہا جاتا ہے۔ اس شیخ کی تلاش اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ جب تک انسان اکیلا ہوتا ہے وہ شیطان کے لئے ایک آسان شکار ہوتا ہے مگر جب وہ کسی شیخ کی بیعت اختیار کر کے اس کے مریدین کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے تو وہ شیطان کے وسوسوں سے کافی حد تک بچ جاتا ہے پھر شیخ کی تعلیم کے مطابق وہ اپنے نفس کو عیوب سے پاک کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کا قرب حاصل ہو جاتا ہے اس سب عمل کو یا اس راستے پر چلنے کو طریقت کہتے ہیں۔ چار بڑے سلاسل(طریقت) چل رہے ہیں ۔جو چشتیہ ،نقشبندیہ ،قادریہ اور سہروردیہ ہیں ۔سلسلہ چشتیہ کے سرخیل خواجہ معین الدین چشتی ہیں۔ان کے آگے پھر دو شاخ ہیں چشتیہ صابریہ کے سرخیل صابر کلیری ہیں اور چشتیہ نظامیہ کے سرخیل خواجہ نظام الدین اولیاء ہیں،سلسلہ قادریہ کے سرخیل شیخ عبد القادر جیلانی،سلسلہ سہروردیہ کے شیخ شہاب الدین سہروردی اور سلسلہ نقشبندیہ کے خواجہ بہاؤالدین نقشبندی ہیں۔ تصوف میں سلسلہ سے مراد مُرشد (یا شیخ) کا روحانی طریقہ اور شجرہ نسب ہوتا ہے۔ سلسلہ کی جمع سلاسل کہلاتی ہے [۔ حقیقت ٭٭٭٭ حقیقت، اشیاء، مادے یا معاملات بارے اس حالت کو کہتے ہیں جب وہ واقعی موجود ہوں۔ حقیقت، ابہام سے خالی حالت کا نام ہے۔۔ حقیقت کی جمع حقائق ہے جس کی جامع تعریف کچھ ایسے ہے؛ اشیاء یا معاملات کی وہ حالت جب وہ واقعی موجود ہوں اور ان کی موجودگی کسی بھی طرح کے ابہام سے خالی ہو۔ ایک ایسی شے کا نام حقیقت ہے جو دیکھی گئی ہو یا پھر واقعی محسوس کی گئی ہو۔ حقیقت کسی بھی شے بارے واقعتاً موجود ہونے کا نام ہے جس کا معاملات یا طرز زندگی میں کسی بھی طرح سے دخل ہو۔ کسی بھی شے کا موجود ہونا اور اس بارے نہ صرف گواہی کا موجود ہونا بلکہ کسی بھی وقت اور حالت میں پیش کی جا سکتی ہو، حقیقت کہلاتی ہے۔ اس طرح حقیقت کی وسیع تعریف میں ہر وہ شے داخل ہے جس کا وجود ہو، رہا ہو یا پھر وہ مشاہدے کے لیے دستیاب ہو یا پھر اسے کے مشاہدے بارے ماضی میں کوئی ثبوت ہو اور اس کے بارے میں منطقی رائے قائم کی جا سکتی ہو۔ معرفت ٭٭٭٭٭٭ بنیادی طور پر معرفت کا مطلب جاننا ، استعراف یا عارف کا ہوتا ہے اور اسے انگریزی میں gnosis کہا جاتا ہے جبکہ اسکی عملی پیروی یا تجربے کو معرفت یا انگریزی میں Gnosticism کہا جاتا ہے۔ گو معرفت عام زندگی میں اکثر استعمال کیا جانے والا لفظ ہے مگر اسکا علمی مفہوم اس مفہوم سے بہت وسیع ہے کہ جس میں یہ روزمرہ زندگی میں آتا ہے۔ اس میں مذہب سے زیادہ فلسفے اور انسانی نفسیات کی ملاوٹ شامل ہوچکی ہے اور اگر یہ کہا جاۓ کہ یہ دراصل وجدان اور تصوف سے بہت قریب ہے تو بیجا نہ ہوگا۔ مزید دیکھیۓ آگاہی (perception) حس (sensation) حکمت (wisdom) خیال (thought) دانائی (sapience) شعور (consciousness) عقل (mind) علم غیب (esotericism) لاشعور (unconsciousness) معارف (gnosis) ذکاء (Intelligence) ادراک (cog صوفیا اکرآم ___________________________________________________________ صوفیاء اکرام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ مسلم صوفیاۤ اکرام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ اس قطعے میں معروف صوفیاء کو ترتیب زمانی کے لحاظ سے تحریر کیا جارہا ہے؛ عام تاثر کے برعکس تصوف کو خصوصیت حاصل ہے کہ اس کے صوفیاء میں صرف مسلم صوفیاء اکرام ہی نہیں ہیں بلکہ ہندومتی ، بدھ متی اور دیگر ادیان کے غیرمسلم صوفیاء اکرام بھی شامل ہیں۔ مسلم صوفیاء اکرام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ درج ذیل میں معروف صوفیاء اکرام کی ایک مختصر فہرست بلحاظِ ترتیبِ زمانی دی جارہی ہے۔ یہ بات وثوق سے کہنا کہ پہلا صوفی کون تھا شاید مشکل ہے لیکن متعدد علماء کی نظر میں سب سے پہلے لفظ صوفی کو ٭ابو ھاشم (وفات : 763ء ؟) کے لیے اختیار کیا گیا اور ابو ٭سفیان الثوری (716ء تا 778ء) کی روایت سے اس بات تذکرہ ابونعیم الحافظ (1038ء ؟) اور ابن الجوزی (1114ء تا 1201ء) کی تصانیف میں آتا ہے]۔ ٭اب رہی بات تصوراتی اور روحانی طور پر اسلاف سے تعلق قائم کرنے کی تو اہل تصوف کے ذرائع (بلکہ غیرمسلم ذرائع تک[30]) کے مطابق تو٭ پہلے صوفی خود حضرت محمدDUROOD3.PNG ہیں اور ان کے بعد یہ تصوف ان اہل افراد (مثال کے طور پر حضرت علی رضي الله عنه.png) کو عطا ہوا جو اس کے اہل تھے یوں پیغمبر اسلام سے تصوف کی لڑی کو شروع کرنے کے بعد اس میں حضرت سلمان فارسی رضي الله عنه.png ، حضرت اویس قرنی رضي الله عنه.png اور پھر حضرت جعفر الصادق رضي الله عنه.pngکے نام بھی شامل کئے جاتے ہیں.۔ مسلم صوفیاء ، بلحاظ ترتیبِ زمانی۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ٭ابو ھاشم (وفات؛ 736ء) ٭رابعہ بصری (717ء تا 801ء) ٭بایزید بسطامی (804ء تا 874ء) ٭جنید بغدادی (830ء تا 910ء) ٭منصور بن حلاج (858ء تا 922ء) ٭ابوالقاسم قشیری (986ء تا 1072ء) ٭علی ہجویری (986ء تا 1072ء) ٭عبدالقادر جیلانی (1077ء تا 1166ء) ٭معین الدین چشتی (1141ء تا 1230ء) ٭فرید الدین عطار (1145ء تا 1220ء) ٭ابن عربی (1165ء تا 1240ء) ٭عبد الوھاب (1492ء تا 1565ء) ٭مجدد الف ثانی (1564ء تا 1624ء) ٭شاہ ولی اللہ (1703ء تا 1762ء) ٭احمد الله مئیجبهنڈاری (1826ء) تا (1906ء) مذکورہ بالا فہرست میں شامل صوفیاء کے نظریات کے لیے ان کے مخصوص صفحات موجود ہیں۔ برصغیر اور صوفیاء اکرام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ برصغیر پاک و ہند میں اشاعت اسلام کے لیے صوفیاء اکرام کا کردار بھی بہت اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔ محمد بن قاسم کے سندھ کو فتح کرنے اور محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں کے ساتھ ہی بزرگان دین اور صوفیاء اکرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ جن میں ٭حضرت سید عون قطب شاہ علوی البغدادی،٭عبداللہ شاہ غازی، ٭داتا گنج بخش ہجویری، ٭شاہ رکن عالم، ٭خواجہ معین الدین چشتی، ٭سلطان سخی سرور، ٭خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، ٭بابا فرید گنج شکر، ٭مخدوم علاؤ الدین صابر، ٭شیخ نظام الدین اولیاء، ٭شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے علاوہ دیگر بے شمار ہستیاں شامل ہیں۔ ان صوفیاء کے حسن اخلاق اور تبلیغ دین کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کے علاوہ ٭سلیم چشتی، ٭شیخ ٭محمد غوث گوالیاری، ٭مخدوم عبدالقادر ثانی، ٭شیخ داؤد کرمانی، ٭شاہ انوالمعالی، ٭ملاشاہ گادری، ٭حضرت خواجہ باقی باللہ، ٭حضرت میاں میر، ٭حضرت مجددالف ثانی اور٭ شاہ ولی اللہ کے نام بھی اسلام کی اشاعت کے سلسلے میں قابل ذکر ہیں۔ کتب تصوف ٭٭٭٭٭٭٭* امام قشیری کا رسالہ قشیریہ٭ شيخ عبدالقادر جيلانی کی فتوح الغیب اور فتح الربانی٭ داتا گنج بخش کی کتاب کشف المحجوب٭ شیخ شہاب الدین سہروردی کی عوارف المعارف٭ ابن عربی کی فصوص الحكم اور فتوحات مکیہ٭ غیر مسلم صوفیاء اکرام ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ غیر مسلم صوفیاء اکرام ان صوفیاء اکرام کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے خود کو ناصرف یہ کہ تصوف بلکہ تصوف کے کسی خاص سلسلے (جیسے نقشبندی وغیرہ) سے جوڑنے کے باوجود کبھی قبولیت اسلام کا اعلان نہیں کیا۔ مسلمان ، غیرمسلم صوفی کی اصطلاح کو جو بھی نام دیں حقیقت یہ ہے کہ غیرمسلم دنیا میں یہ غیرمسلم صوفی ہی کہلائے جاتے ہیں[32]۔ غیر مسلم صوفیاء ، بلحاظ ترتیبِ زمانی۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ مھر بابا (1894ء تا 1969ء)٭ مرشد سیموئل لویس (1896ء تا 1971ء)٭ منوھرلال کانپوری (1898ء تا 1955ء)٭ ارینا ٹویڈی (1907ء تا 1999ء)٭ وؤگان لی (پیدائش 1953ء)٭ کارول ویلینڈ (مرشدہ) ( ؟ )٭ مشہور صوفی شعرا ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭8 شیخ سنائی٭ مولانا جامی٭ مولانا رومی٭ شیخ سعدی شیرازی٭ حضرت امیر خسرو٭ شاہ عبدالطیف بھٹائی٭ رحمان بابا٭ لال شہباز قلندر٭ بابا بلھے شاہ٭

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts