میگنیشیم Magnesium
میگنیشیم (Magnesium)
اگر جسم کے کسی حصہ میں میگنیشیم کی کمی ہوجائے تو ہڈیوں میں موجود ذخیرہ سے وہاں منتقل ہوجاتی ہے۔
یہ چھوٹی آنت کے آخری حصے سے جدب ہوتا ہے۔
نرم ٹشوز کے برعکس ہڈیوں میں میگنیشیم کی مقدار دُگنی ہوتی ہے۔
غذا سے حاصل ہونے والی میگنیشیم کا زیادہ تر حصہ جذب نہیں ہوتا اور فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے
ذرائع
یہ سویابین، الفالفا، سیب، انجیر، لیموں، آڑو، بادام، سالم اناج، چوکر سمیت چاول سورج مکھی کے بیج اور تل میں شامل ہوتی ہے۔
اج اور سبزیوں میں پائی جانے والی میگنیشیم کی مقدار روزانہ انسانی ضرورت کے دو تہائی سے زیادہ ہوتی ہے۔
روزانہ ضرورت
خواتین ۔ 300 ملی گرام
بچے ۔ 200 ملی گرام
شیر خوار بچے ۔ 150 ملی گرام
فوائد:
یہ پٹھوں کی تمام سرگرمیوں کے لئے ضروری ہے۔
چکنائی، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کو جسم کا حصہ بنانے والے انزائم کے تمام نظام اس کی موجودگی سے متحرک ہوتے ہیں۔
یہ الکلائین فاسفیٹ کو فعال بنانے کے لئے بھی ضروری ہے۔
کیلشیم اور فاسفورس کی کیمیائی تبدیلی کے لئے بھی ضروری ہے۔
یہ وٹامن بی اور سی کو استعمال کرنے کے لئے بھی مددگار ہوتی ہے۔
یہ لیستھین کی پیداوار میں بھی شامل ہوتا ہے۔
یہ کولیسٹرول کی پیداوار اور اس کے نتیجے میں شریانوں کے سکڑجانے کے عمل کو روکتی ہے۔
میگنیشیم دل کی سریانوں کے نظام کو صحت مند بناتی ہے۔
ڈپریشن سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتی ہے۔
یہ بدہضمی سے بچاتی ہے اور گودوں اورپتّے میں کیلشیم کے جمع ہونے کو بھی روکتی ہے۔
کمی کی علامتیں اوربیماریاں
میگنیشیم کی کمی صرف ان مریضوں میں پیدا ہوتی ہے جو بیماری کے سبب غذاﺅں سے میگنیشیم جذب تو نہیں کرسکتے
زیادہ عرصہ تک میگنیشیم کی کمی ہو توکیلشیم اورپوٹاشیم کا نقصان ہونے لگتا ہے پھر ان معدنی اجزاءکی کمی کے اثرات غالب آجاتے ہیں۔
اس کی کمی گردوں کو ناکارہ بنانے یا گردوں میں پتھری پیدا کرنے، پٹھوں کی اینٹھن، شریانوں کا سخت ہوجانا، دل کے دورے، مرگی کے دورے،
پروٹین کو جسم کا حصہ بنانے والے عمل میں بے قاعدگی اور قبل ازوقت چھائیاں بھی لاسکتی ہے۔
Leave a Reply