نفسیاتی امراض اور ضعیف الاعتقادی
پاکستان میں نفسیاتی مریضوں کی طرف عوام کا رویہ وہی ہے جو کسی پس ماندہ ملک میں ہوسکتا ہے۔ لوگ نفسیاتی مریضوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
نفسیاتی مریضوں کی طرف ان کا رویہ غیر سنجیدہ اور نامناسب ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض کو گالی سمجھا جاتا ہے ، نفسیاتی مریض کو پاگل سمجھا جاتا ہے، نفسیاتی علاج کی ضرورت سے انکار کیا جاتا ہے اور ماہر نفسیات کو دکھانے سے گریز کرتے ہیں۔
اس کے برعکس مزاروں، پیروں، تعویز گنڈوں، جھاڑ پھونک، عامل وغیرہ کی خدمت حاصل کی جاتی ہیں۔
لوگوں کی ضعیف الاعتقادی کا یہ عالم ہے کہ نفسیاتی مریض عاملوں پیروں کے علاج میں پڑکر ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتے ہیں۔ مگر ان کے لواحقین ذرا بھی متاثر نہیں ہوتے ہیں۔
ایسے بہت سے مریض ہیں جن کے بدن داغے گئے یا جن کو زنجیروں میں باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا -ترقی یافتہ ممالک میں نفسیاتی ماہرین کے پاس مشورے یا علاج کے لئے جانا بُرا نہیں سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی نفسیاتی مریضوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
عجیب بات تو یہ ہے کہ بواسیر کا آپریشن کرنے، پیشاب کی جملہ بیماریوں کا علاج کروانے وغیرہ میں لوگ شرم محسوس نہیں کرتے مگر دماغ جیسی اہم چیز کے بارے میں مشورہ کرنے سے کتراتے ہیں اور نفسیاتی ماہرین سے علاج کرانے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔
نفسیاتی مریضوں کی طرف ان کا رویہ غیر سنجیدہ اور نامناسب ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض کو گالی سمجھا جاتا ہے ، نفسیاتی مریض کو پاگل سمجھا جاتا ہے، نفسیاتی علاج کی ضرورت سے انکار کیا جاتا ہے اور ماہر نفسیات کو دکھانے سے گریز کرتے ہیں۔
اس کے برعکس مزاروں، پیروں، تعویز گنڈوں، جھاڑ پھونک، عامل وغیرہ کی خدمت حاصل کی جاتی ہیں۔
لوگوں کی ضعیف الاعتقادی کا یہ عالم ہے کہ نفسیاتی مریض عاملوں پیروں کے علاج میں پڑکر ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتے ہیں۔ مگر ان کے لواحقین ذرا بھی متاثر نہیں ہوتے ہیں۔
ایسے بہت سے مریض ہیں جن کے بدن داغے گئے یا جن کو زنجیروں میں باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا -ترقی یافتہ ممالک میں نفسیاتی ماہرین کے پاس مشورے یا علاج کے لئے جانا بُرا نہیں سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی نفسیاتی مریضوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
عجیب بات تو یہ ہے کہ بواسیر کا آپریشن کرنے، پیشاب کی جملہ بیماریوں کا علاج کروانے وغیرہ میں لوگ شرم محسوس نہیں کرتے مگر دماغ جیسی اہم چیز کے بارے میں مشورہ کرنے سے کتراتے ہیں اور نفسیاتی ماہرین سے علاج کرانے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply