پاکستان،بادشاہت ،آمریت اور جمہوریت
پاکستان،بادشاہت ،آمریت اور جمہوریت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ڈومینین
——–
ڈومینی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ڈومینین
——–
ڈومینی
ن یا ڈومینون یا دومینیون (Dominion) وہ ہندوستانی ریاستیں جو آزاد تھے مگر پوری طور پر آزاد نہ تھے،ان کا خارجہ امور ،خارجی سیاست اور دیگر کچھ معاملات سلطنت برطانیہ کے ہاتھوں میں تھے۔ یہ ریاستیں برطانیہ کے ممران تھے اور ان میں جو ریاستیں شامل تھے وہ موجودہ پاکستان،بھارت،کینیڈا،سری لنکا،آسٹریلیا،نیو زیلینڈ ،جنوبی افریقا وغیرہ ہیں۔
بادشاہت پاکستان (Monarchy of Pakistan) ایک موروثی بادشاہی نطام تھا جو 1947ء سے 1956ء تک پاکستان میں بطور مملکت پاکستان قائم رہا۔ بادشاہ کے زیادہ تر آئینی اختیارات پاکستان کے گورنر جنرل کو سونپے گئے تھے۔ شاہی جانشینی کو 1701ء کے انگریزی ایکٹ کے ذریعے کنٹرول کیا گیا تھا۔
بادشاہت 23 مارچ 1956ء کو ختم کر دی گئی جب پاکستان دولت مشترکہ کے اندر ایک جمہوریہ بنا۔ پاکستان نے 1972ء میں دولت مشترکہ کو چھوڑ دیا لیکن 1989ء میں دوبارہ اس کا رکن بنا۔
بادشاہت 23 مارچ 1956ء کو ختم کر دی گئی جب پاکستان دولت مشترکہ کے اندر ایک جمہوریہ بنا۔ پاکستان نے 1972ء میں دولت مشترکہ کو چھوڑ دیا لیکن 1989ء میں دوبارہ اس کا رکن بنا۔
گورنر جنرل(انگریزی: Governor-General of Pakistan) قیام پاکستان کے بعد تاج برطانیہ کے نمائندے کی حیثیت سے ملک کا اعلیٰ ترین عہدہ تھا۔ گورنر جنرل 1947ء سے 1952ء تک شاہ جارج ششم اور 1952ء سے 1956ء تک ملکہ ایلزبتھ دوم کا نمائندہ قرار دیا جاتا تھا۔ 1956ء میں آئین کی تکمیل کے ساتھ ہی گورنر جنرل کا عہدہ ختم ہو گیا۔
1947ء میں قیام پاکستان کے بعد بھارت کی طرح پاکستان میں بھی تعزیرات ہند 1935ء کے قوانین کا تسلسل جاری رہا جس کے تحت آئین کی تیاری تک آئینی بادشاہت جاری رہے گی۔ اس میں شاہ وزير اعظم کی مشاورت سے گورنر جنرل کا تقرر کیا کرتا تھا اور گورنر جنرل ملک میں شاہ/ملکہ کا نمائندہ ہوتا تھا۔ لیکن قیام پاکستان کے موقع پر انگریزوں کے ہندوؤں کی جانب جھکاؤ اور پاکستان مسلم لیگ میں محمد علی جناح کی حیثیت و عظیم خدمات کے باعث نومولود ریاست میں گورنر جنرل کو زیادہ اختیارات حاصل رہے۔ پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح اپنی وفات 11 ستمبر 1948ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔
1956ء میں آئین کی تیاری کے بعد گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور اس کی جگہ صدر پاکستان کے عہدہ نے لے لی اور اس وقت کے گورنر جنرل اسکندر مرزا ملک کے پہلے صدر قرار پائے۔
بھارت
——–
بھارت کی بادشاہت (Monarchy of India) ایک موروثی بادشاہی نطام تھا جو 1947 سے 1950 تک بھارت میں بطور مملکت بھارت قائم رہا۔بادشاہ کے زیادہ تر آئینی اختیارات بھارت کے گورنر جنرل کو سونپ گئے تھے۔ شاہی جانشینی کو 1701 کے انگریزی ایکٹ کے ذریعے کنٹرول کیا گیا تھا۔
بادشاہت 26 جنوری 1950 کو ختم کر دی گئی جب بھارت دولت مشترکہ کے اندر ایک جمہوریہ بنا۔
گورنر جنرل آزاد بھارت ،چکرورتی راجگوپال آچاریہ(1878 –1972)
—— 21 جون، 1948ء 26 جنوری، 1950ء
گورنر جنرل پاکستان ۔ ۔ ۔
—————————-
فہرست گورنر جنرل پاکستان
1 محمد علی جناح 15،اگست 1947ء 11 ستمبر 1948، پاکستان مسلم لیگ مملکت کے پہلے گورنر جنرل
2 خواجہ ناظم الدین،14 ستمبر 1948ء 17 اکتوبر 1951ءپاکستان مسلم لیگ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے باعث عہدہ چھوڑا
3 ملک غلام محمد،17 اکتوبر 1951ء 6 اکتوبر 1955ء آزاد
4 اسکندر مرزا ، اکتوبر 1955ء 23 مارچ 1956ء ریپبلکن پارٹی گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا گیا، اختیارات صدر
بھارت
——–
بھارت کی بادشاہت (Monarchy of India) ایک موروثی بادشاہی نطام تھا جو 1947 سے 1950 تک بھارت میں بطور مملکت بھارت قائم رہا۔بادشاہ کے زیادہ تر آئینی اختیارات بھارت کے گورنر جنرل کو سونپ گئے تھے۔ شاہی جانشینی کو 1701 کے انگریزی ایکٹ کے ذریعے کنٹرول کیا گیا تھا۔
بادشاہت 26 جنوری 1950 کو ختم کر دی گئی جب بھارت دولت مشترکہ کے اندر ایک جمہوریہ بنا۔
گورنر جنرل آزاد بھارت ،چکرورتی راجگوپال آچاریہ(1878 –1972)
—— 21 جون، 1948ء 26 جنوری، 1950ء
گورنر جنرل پاکستان ۔ ۔ ۔
—————————-
فہرست گورنر جنرل پاکستان
1 محمد علی جناح 15،اگست 1947ء 11 ستمبر 1948، پاکستان مسلم لیگ مملکت کے پہلے گورنر جنرل
2 خواجہ ناظم الدین،14 ستمبر 1948ء 17 اکتوبر 1951ءپاکستان مسلم لیگ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے باعث عہدہ چھوڑا
3 ملک غلام محمد،17 اکتوبر 1951ء 6 اکتوبر 1955ء آزاد
4 اسکندر مرزا ، اکتوبر 1955ء 23 مارچ 1956ء ریپبلکن پارٹی گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا گیا، اختیارات صدر
دوسرے گورنر جنرل ،خواجہ ناطم الدین (مسلم لیگ)
پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل قایؑڈ اعظم کے انتقال کے بعد وزیر اعظم لیاقت علی خان کی مشاورت سے خواجہ ناظم الدین بنے! (مسلم لیگ) اور وزیر اعظم لیاقت علی خان
،14 ستمبر 1948ء 17 اکتوبر 1951ء(مدت گورنر جنرل)
11 نومبر 1948 تک عبوری
پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل قایؑڈ اعظم کے انتقال کے بعد وزیر اعظم لیاقت علی خان کی مشاورت سے خواجہ ناظم الدین بنے! (مسلم لیگ) اور وزیر اعظم لیاقت علی خان
،14 ستمبر 1948ء 17 اکتوبر 1951ء(مدت گورنر جنرل)
11 نومبر 1948 تک عبوری
تیسرے گورنر جنرل ، ملک غلام محمد (تیوروکریٹ)
لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد خواجہ ناظم الدین کو گورنر جنرل کے عہدے سے ہٹا کر وزیر اعظم بنا دیا گیا اور پاکستان کی پہلی کابینہ کے وزیر(بیوروکریٹ) کو گورنر جنرل بنا دیا گیا-
(لیاقت علی خان کی وفات (16 اکتوبر 1951) کے بعد آپ نے پاکستان کے دوسرے وزیر اعظم کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔)
17 اکتوبر 1951ء – 17 اپریل 1953ء
لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد خواجہ ناظم الدین کو گورنر جنرل کے عہدے سے ہٹا کر وزیر اعظم بنا دیا گیا اور پاکستان کی پہلی کابینہ کے وزیر(بیوروکریٹ) کو گورنر جنرل بنا دیا گیا-
(لیاقت علی خان کی وفات (16 اکتوبر 1951) کے بعد آپ نے پاکستان کے دوسرے وزیر اعظم کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔)
17 اکتوبر 1951ء – 17 اپریل 1953ء
چوتھے گورنر جنرل ،،اسکندر مرزا،،
ملک غلام محمد نے اپنی صحت کی خرابی کی بنا پر انھیں 6 اگست 1955 کو قائم مقام گورنر نامزد کیا۔ 5 مارچ، 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ اور مارچ، 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1958ء کو سیاسی بحران کے سبب ملک میں مارشل لا نافذ کیا۔
ملک غلام محمد نے اپنی صحت کی خرابی کی بنا پر انھیں 6 اگست 1955 کو قائم مقام گورنر نامزد کیا۔ 5 مارچ، 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ اور مارچ، 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1958ء کو سیاسی بحران کے سبب ملک میں مارشل لا نافذ کیا۔
٭٭٭٭٭چیف مارشلآ ایڈمنسٹریٹر، ایوب خان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Leave a Reply