🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

پاکستان: آمریت بمقابلہ منتخب نمائندے قسط # 2

Back to Posts

پاکستان: آمریت بمقابلہ منتخب نمائندے قسط # 2

 12 اگست 1955 سے 12 ستمبر 
1956 ایک سال ایک ماہ (397 دن) 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے چوہدری محمد علی نے 12 اگست 1955 کو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا، ان کے دور حکومت میں ملک کا پہلا آئین 29 فروری 1956 کو منظور کیا گیا جبکہ اسے 23 مارچ 1956 کو نافذ کردیا گیا، جس میں ریاست کو اسلامی جمہوریہ قرار دیا گیا۔

 ریاست کے پہلے آئین کا مسودہ تفصیلی تھا، جس میں 234 آرٹیکلز کو 13 حصوں اور 6 شیڈول میں تقسیم کیا گیا تھا، اس آئین میں حکومت بنانے کے لیے طاقت کا محور پارلیمان قرار دیا گیا تھا، اس کے علاوہ اختیارات مقررہ کابینہ کو سونپے گئے جبکہ اس کی دیگر ذمہ داریوں میں قانون سازی بھی شامل تھی، مذکورہ کابینہ کا سربراہ وزیراعظم کو بنایا گیا تھا۔ 

علاوہ ازیں مذکورہ آئین کے مطابق ملک میں صرف ایک ایوان پارلیمنٹ ’قومی اسمبلی‘ کا اعلان کیا گیا جبکہ گورنر جنرل کے عہدے کو صدر کے عہدے سے تبدیل کیا گیا، جنہیں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے، 1956 کے آئین میں آزادی اظہار رائے اور تقریر کو جمہوری حق قرار دیا گیا، اس کے علاوہ شہری حقوق، جن میں زندہ رہنے کا حق، آزادی اور ملکیت کا حق بھی شامل تھا۔ 

پاکستان کے پہلے آئین میں عدلیہ کو بنیادی حقوق نافذ کرنے کے لیے اختیارات دیئے گئے۔ 

مذکورہ آئین تحریری صورت میں ایک طویل دستاویز تھی، یہ ایک سخت آئینی مسودہ تھا جس میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ سے ایک تہائی منظوری کو لازمی قرار دیا گیا، اس میں ریاست کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیا گیا، وفاقی اور پارلیمانی نظام متعارف کرائے گئے، صوبوں کی خود مختاری کو واضح کیا گیا، اسلامی قوانین کو متعارف کرایا گیا جبکہ آزاد عدلیہ اور بنیادی حقوق کی ازادی کا تصور پیش کیا گیا۔

 تاہم گورنر جنرل کے ساتھ اختلافات کے باعث محمد علی چوہدری نے وزیراعظم کے عہدے سے 12 ستمبر 1956 کو استعفیٰ دے دیا۔ ملک کے پہلے آئین کو صرف 2 سال بعد ہی 1958 میں فوج کی جانب سے ملک میں پہلے مارشل کے نفاذ کے ساتھ ہی معطل کردیا گیا۔ 
حسین شہید سہروردی
 12 ستمبر 1956 سے 17 اکتوبر 
1957 ایک سال ایک ماہ 5 دن (400 دن)
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

چوہدری محمد علی کے مستعفی ہونے کے بعد عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے حسین شہید سہروردی 12 ستمبر 1956 سے 17 اکتوبر 1957 تک تقریبا ایک سال ایک ماہ اور 5 دن تک ملک کے وزیراعظم رہے۔ 

حسین شہید سہروردی نے اپنے دور حکومت میں ملک کے مغربی حصے میں توانائی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کو قائم کیا اور ڈاکٹر نظر احمد کو اس کی نگرانی کی دعوت دی۔ 

اس کے علاوہ انہوں نے ملک کے مغربی اور مشرقی حصے سے محصولات کے حصول کے لیے جاری نیشنل فنانس کمیشن پروگرام (این ایف سی پی) کو روک دیا اور ملک میں خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے امریکی امداد پر انحصار کرنے لگے، جس کے لیے انہوں نے امریکی صدر کو گندم اور چاول کی مستقل بنیادوں پر فراہمی کی درخواست کی۔

 بعد ازاں ملک کی مرکزی حکومت نے حسین شہید سہروردی کی سربراہی میں معاشی منصوبے کے نفاذ پر توجہ دینا شروع کی، علاوہ ازیں انہوں نے ملک کے مشرقی اور مغربی حصے کے درمیان ایک کروڑ ڈالر کی تقسیم اور مغربی حصے کے ریونیو سے شپنگ کارپوریشن کے قیام کا اعلان کیا۔ 

اس اعلان کے بعد حسین شہید سہروردی اور بزنس کمیونٹی کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے اور نئی معاشی پالیسی پر ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہڑتالیں ہونے لگیں۔

 اس کے علاوہ حسین شہید سہروردی نے ملک کی خارجہ پالیسی کو امریکی حمایت میں سوویت یونین کے خلاف بنانے کی ہدایت کی، جس کے بعد وہ ملک میں امریکی نواز شخصیت کے طور پر سامنے آئے۔

 حسین شہید سہروردی پہلے پاکستانی وزیراعظم تھے جنہوں نے چین کا دورہ کیا اور بیجنگ میں چینی وزیراعظم چو این لائی سے ملاقات کی جبکہ اس دورے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات دوستانہ انداز میں استوار ہونا شروع ہوئے۔ 

ابراہیم اسماعیل چندریگر
 17 اکتوبر 1957 سے 16 دسمبر
 1957 ایک ماہ 29 دن (60 دن)
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے ابراہیم اسماعیل چندریگر کو اسکندر مرزا نے سہروردی کے مستعفی ہونے کے بعد ملک کا وزیراعظم نامزد کیا تھا وہ 2 ماہ تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے اور انہوں نے 16 دسمبر 1957 کو استعفیٰ دے دیا۔ فیروز خان نون 16
 دسمبر 1957 سے 7 اکتوبر 
1958 9 ماہ اور 21 دن (295 دن) 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

ابراہیم اسماعیل چندریگر کے مستعفی ہونے کے بعد ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے فیروز خان نون 16 دسمبر 1957 سے 7 اکتوبر 1958 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔

 فیروز خان نون نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تو انہیں سب سے پہلے گوادر کے معاملے پر عمان سے مذاکرات کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ مذاکرات میں کامیاب ہوئے اور گوادر کے بدلے 30 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے پایا اور

 اس کے بعد 8 ستمبر 1985 کو اس خطے کو پاکستان میں شامل کردیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے مسئلہ کشمیر پر بھی بھارت سے بات چیت کا آغاز کیا تاہم متعدد معاملات پر ان کے اور صدر اسکندر مرزا کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے اور 1958 میں اسکندر مرزا کی جانب سے انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts