🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

ڈاکٹر رشید حسن خان سے وابستہ ایک یاد

Back to Posts

ڈاکٹر رشید حسن خان سے وابستہ ایک یاد

ڈاکٹر رشید حسن خان سے وابستہ ایک یاد

تحریر ھمراز احسن

یہ 1970 کی بات ہے۔ تب میں لاہور کے علاقہ کرشن نگر میں رہتا تھا جسے بعد میں اسلام پورہ کا نام دے دیا گیا۔ ہماری طالب علم تنظیم نوائے طلبہ گروپ بندی کا شکار ہو کر غیر سرگرم ہو چکی تھی اور ڈاکٹر صاحب اور اُن کے دوستوں کی خواہش تھی کہ میں این ایس ایف میں شامل ہو جاٗوں کیونکہ اُن کے خیال میں اس سے پنجاب میں تنظیم کو تقویت مل سکتی تھی۔ ہمارے پیارے دوست سہیل ہمایوں مرحوم، ڈاکٹر رشید حسن خان کو اپنی موٹر سائیکل پر بٹھا کر میرے گھر لائے۔ ڈاکٹر صاحب اُن دنوں انڈر گراٗوںڈ یعنی روپوش تھے۔ شام کا وقت تھا اور چائے پر ہماری بات چیت ابھی چل ہی رہی تھی کہ بیٹک یعنی living room کے بیرونی دروازے پر زور سے دستک ہوئی۔ میں نے ہڑبڑا کر دروازہ کھولا تو سامنے پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور کئی سپاہی کھڑے تھے۔ میں پولیس سے نہیں ڈرتا تھا اور اُس وقت تک کئی بار گرفتار ہو چکا تھا لیکن اُس روز پولیس کو دیکھ کر میرے ہوش گم ہو گئے۔ یہ خیال ہی جاں لیوا تھا کہ رشید حسن خان میرے گھر سے پکڑے جائیں اور میں ساری زندگی کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ رہوں۔ مجھ پر یہ الزام آ جائے کہ میں انہیں گھر بلا کر پکڑوا دیا۔ خیر میں نے جعلی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب انسپکڑ سے کہا کہ کیا بات ہے؟ اُس نے پوچھا کہ یہ موٹر سائیکل کس کی ہے؟ میں نے کہا، میری۔ ’’آج کل یہاں بہت موٹر ساٗیکلیں چوری ہو رہی ہیں اسے اندر کر لیں‘‘۔ میں نے کہا جی اچھا! اور پولیس والے چلے گئے۔ میں نے ٹھنڈی سانس بھری اور واپس کمرے میں جاتے ہی این ایس ایف میں شمولیت اختیار کر لی۔ بعد میں مجھے سنٹرل کمیٹی کا رکن بنا دیا گیا۔ سہیل کی خواہش تھی کہ پریس ریلیز بھی آج ہی تیار ہو جائے لیکن میں نے کہا کہ آپ فوری طور پر چلے جائیں۔ میں خود کل حاضر ہو جاٗوں گا۔

ہمراز احسن

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts