🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

کامریڈ فریڈرک اینگلز: محنت کشوں کا جانباز استاد

Back to Posts

کامریڈ فریڈرک اینگلز: محنت کشوں کا جانباز استاد

کامریڈ فیدل کاسترو کی وفات نے اتنا غم زدہ کر دیا تھا کہ ہم کامریڈ فریڈرک اینگلز کا جنم دن ہی بھول گئے۔ اینگلز جس کے بغیر مارکس ادھورا ہے، مارکسزم ادھورا ہے۔
اینگلز ۲۸ نومبر سنہ ۱۸۲۰ کو جرمنی کے شہر بارمین میں ایک ٹیکسٹائل مل مالک کے گھر پیدا ہوئے۔ زندگی کے ابتدائی ایام بارمین میں ہی گزارے۔ کچھ مسائل کی وجہ سے ۱۷ کی عمر میں تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا۔بہر کیف اینگلز نے نیچرل سائنس بالخصوص طبعیات، کیمیا، نباتات اور علم حیوانیات حاصل کیا۔ اور تاریخ کے ساتھ ساتھ لاطینی اور جرمن ادب کی تعلیم میں بھی اپنا سکہ منوایا ۔اینگلز کو جرمن زبان کے علاوہ انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، روسی، ولندیزی، عربی اور فارسی زبانوں تک پر عبور حاصل تھا۔ اینگلز قانون اور اقتصادیات کی تعلیم بھی حاصل کرنا چاہتا تھا مگر اس کے باپ فریڈرک سینئر نے اسے زبردستی بریمن میں ایک کمپنی میں کلرکی کی ملازمت پر رکھوا دیا ۔ یوں امید کی جانے لگی کہ یہ بھی باپ کی طرح خاندانی کاروبار سنبھالے گا۔ لیکن اینگلز کی انقلابی سرگرمیوں نے فریڈرک سینئر کو مایوسی سے ہمکنار کیا۔
بریمن کے دنوں میں ہی اینگلز ہیگل کے فلسفے سے روشناس ہوا ۔
اس عنوان سے اینگلز نے ۱۸۳۸میں اپنی پہلی نظم لکھی “The Bedouin”, in Bremishes
Conversationsblatt No. 40

وہ ہانے اور شیلے جیسے باغی شعرا سے متاثر تھا۔اس نے متعدد نظمیں لکھیں ۔
۱۸۴۱میں اینگلز نے لازم فوجی بھرتی کے قانون کے تحت فوج میں شمولیت اختیار کی اور برلن کے لیے روانہ ہوا، جہاں اس نے ینگ ہیگیلین نامی گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب مارکس رائیشے زائتونگ کا ایڈیٹر تھا لیکن مارکس اور اینگلز کی ملاقات ۱۸۴۲ سے پہلے نہ ہو سکی۔ ۱۸۴۲ میں فریڈرک سینئرنے اینگلز کی انقلابی سرگرمیوں سے تنگ آ کر اسے انگلستان کے شہر مانچسٹر بھجوا دیا۔ مانچسٹر روانگی سے پہلے اینگلز نے رائیشے زائتونگ کے دفتر میں مارکس سے ملاقات کی اور اس طرح مارکس اور اینگلز کی شناسائی کا سلسلہ چل نکلا۔ انگلستان میں محنت کش طبقے کی حالت، علم اقتصادیات کا تنقیدی جائزہ، اینٹی ڈوہرنگ سوشلزم سائنسی یا خیالی، اور جرمن آئڈیولوجی اینگلز کی تصانیف میں سے چند ایک ہیں۔
marx-eng3
اینگلز اور مارکس کا ساتھ ایسا ہی ہے جیسے زندگی کے لیے ہوا اور پانی کا۔ مارکس کی شہرہ آفاق تصنیف کمیونسٹ پارٹی کا مینی فیسٹو بغیر اینگلز کے مکمل نہیں ہو سکتا تھا اور شاید مارکس بھی اینگلز کے بغیر مکمل نہیں ہے۔کمیونسٹ مینی فیسٹو کا اولین ڈرافٹ اینگلز ہی کا تحریر کردہ تھا۔
لڈویگ فیورباخ، فطرت کی جدلیات، خاندان ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز جیسی شاندار کتابوں کے مصنف اینگلز ہی تھے جنہوں نے مارکس کی وفات کے بعد “سرمایہ” کی باقی دو جلدوں کی تدوین واشاعت کی۔ اینگلز نے مارکس کے ساتھ مل کر “پہلی انٹرنیشنل ” کی بنیاد رکھی ۔۱۸۸۹میں دوسری انٹرنیشنل کے قیام کے لیے پیرس میں منعقدہ کانگریس میں اینگلز ہی کی تجویز پر یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا آغاز ہوا ۔”مارکسزم” ، ” مارکسسٹ” اور “نام نہاد مارکسسٹ” جیسی اصطلاعات اینگلز ہی کی وضع کردہ ہیں۔
کامریڈ اینگلز وہ پہلے سوشلسٹ تھے جنہوں نے پہلی بار سرمایہ دارنہ نظام کے معاشی رشتوں کو پرکھنے کے لیے تاریخی مادیت کو اصولوں کا استعمال کیا اور یہی اصول مارکسزم کی اساس قرار پائے ۔ یہ اینگلز ہی تھے جن کی مالی مدد کے بل بوتے پر مارکس خود کو انقلابی نظریے کی تحقیق اور عملی جدوجہد کے لیے وقف کر سکے ۔۱۸۸۳میں مارکس کی وفات کے بعد وہ عالمی کمیونسٹ تحریک کے یکتا اور بے مثال استاد تھے۔
marx-engels-1024x700
مارکس اور اینگلز کی مثالی دوستی اور رفاقت کے حوالے سے بہت کچھ لکھا گیا ہے ،آئندہ بھی لکھا جاتا رہے گا ۔کامریڈ لینن نے ان لفظوں میں اسے سراہا ہے کہ ” داستانوں میں دوستی یا ہمدمی کی بعض ایسی مثالیں آئی ہیں جو دل ہلا دیتی ہیں۔ یورپی پرولتاریہ یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اس کا علم دو ایسے جانبازوں کی دین ہے جن کی باہمی رفاقت، دوستی کے تمام پرانے قصے کہانیوں میں اپنا جواب نہیں رکھتی۔ اینگلز نے ہر جگہ خود کو مارکس کے بعد دوسرے نمبر پر شمار کیا اور عام طور سے وہ حق بجانب ہے۔ مارکس کی زندگی میں جو محبت اینگلز نے دی اور مرنے کے بعد جو تعظیم دی، اس کی کوئی انتہا نہیں۔ اس بے باک جواں مرد اور محتاط مفکر کے وجود میں ایک بے پناہ محبت کرنے والی روح تھی ۔”
اینگلز کا جنم دن تو ۲۸ نومبر کو آتا ہے لیکن آج ایک ہفتے بعد اینگلز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے یہ کہنا نہایت ہی ضروری ہے کہ مارکس کو سمجھنے کے لیے اینگلز کو سمجھنا ناگزیر امر ہے۔
کامریڈ لینن ہی کے الفاظ میں ” آئیے فریڈرک اینگلز کی یاد میں سر جھکائیں، وہ جو پرولتاریہ کا استاد اور زبردست جانباز تھا ۔”

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts