دولت سامانیہ٭٭٭٭٭٭٭٭ دولت سامانیہ کی حکومت خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 874ء میں ماوراء النہر میں قائم ہوئی۔ (((ماوراء النہر (Transoxiana)وسط ایشیا کے ایک علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں موجودہ ازبکستان، تاجکستان اور جنوب مغربی قازقستان شامل ہیں۔ جغرافیائی طور پر اس کا مطلب آمو دریا اور سیر دریا کے درمیان کا علاقہ ہے۔جہاں پہلے یہ ملک آباد تھا ماوراء النہر کے اہم ترین شہر سمرقند اور بخارا،خجند،اشروسنہ اور ترمذ شامل تھے پانچ صدیوں تک یہ ملک اسلامی ایران اور عالم اسلام کا متمدن ترین ملک رہا ہےیہ بہت مشہور بزرگ علماء ،دانشور، درویش اور اولیاء اللہ کا مدفن و مسکن رہا۔1917 تا 1989ء تک روسی تسلط میں رہا اب ازبکستان کا حصہ ہے۔ فارسی کے معروف شاعر فردوسی کے شاہنامے میں بھی ماوراء النہر کا ذکر ہے۔ چنگیز خان نے 1219ء میں خوارزم شاہی سلطنت کی فتح کے موقع پر ماوراء النہر کو زیر نگیں کیا اور اپنی وفات سے قبل مغربی وسط ایشیا اپنے دوسرے بیٹے چغتائی خان کو سونپ دیا جس نے علاقے میں چغتائی سلطنت قائم کی۔ امیر تیمور نے ماوراء النہر کے شہر سمرقند کو تیموری سلطنت کا دارالحکومت بنایا۔))) اپنے مورث اعلیٰ اسد بن سامان کے نام پر یہ خاندان سامانی کہلاتا ہے ۔ نصر بن احمد بن اسد سامانیوں کی آزاد حکومت کا پہلا حکمران تھا۔ ماوراء النہر کے علاوہ موجودہ افغانستان اور خراسان بھی اس کی حکومت میں شامل تھے۔ اس کا دارالحکومت بخارا تھا۔ سامانیوں نے 1005ء تک (یعنی کل 134 سال) حکومت کی۔ اس عرصے میں ان کے دس حکمران ہوئے۔ سامانیوں کاایک بڑا کارنامہ خانہ بدوش ترک قبائل کی یلغار سے مملکت کی حفاظت کرنا تھا۔ اس مقصد کے لئے شمالی سرحدوں پر جگہ جگہ چوکیاں قائم تھیں، جنہیں رباط کہا جاتا تھا۔ یہاں حملہ آوروں کے خلاف جہاد کے لئے ہر وقت رضاکار موجود رہتے تھے۔ اس دور میں ترکوں میں اسلام تیزی سے پھیلا اور چوتھی صدی کے آخر تک مشرقی ترکستان یعنی کاشغر اور اس سے ملحق علاقے اور شمالی ترکستان سے لے کر روس میں وولگا کی وادی تک اسلام پھیل گیا۔
علم و ادب کی سرپرستی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــسامانی عہد میں علم و ادب کی دل کھول کر سرپرستی کی گئی۔ اس دور کی بڑی خصوصی فارسی زبان کی ترقی ہے۔ اس سے قبل تک مسلمان جس قدر کتابیں لکھتے تھے وہ عربی زبان میں ہوتی تھیں، حتیٰ کہ جو لوگ عرب نہیں تھے (مثلاً ایرانی و ترک) وہ بھی عربی ہی پڑھتے اور لکھتے تھے۔ یہ لوگ فارسی اور ترکی کے بجائے شاعری بھی عربی میں ہی کرتے تھے۔ سامانی بادشاہوں نے اب فارسی زبان کی سرپرستی شروع کردی، کیونکہ وہ خود بھی فارسی بولتے تھے۔ چنانچہ فارسی کا پہلا بڑا شاعر رودکی، اسماعیل کے پوتے نصر (913ء تا 942ء) کے دربار کا شاعر تھا۔ اسی زمانے میں امام طبری کی مشہور تاریخ اور تفسیر کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا۔ مشہور فلسفی فارابی اور ابن سینا کا ابتدائی تعلق سامانی دربار سے تھا۔ علماء میں علم الکلام کے ماہر امام منصور ماتریدی متوفی 330ھ اور صوفیوں میں ابو نصر سراج متوفی 378ھ بھی اسی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔
خاتمہــــــــــــــ
آخری دور میں سامانی حکومت بھی عباسیوں کی طرح کمزور ہوتی چلی گئی۔ مختلف گورنروں نے بغاوت کا اعلان کر دیا۔ خراسان اور غزنی کے علاقوں میں ان کے ایک سپہ سالار سبکتگین نے اپنی آزاد حکومت قائم کرلی۔ اسی طرح بخارا اور سمرقند پر کاشغر کے بادشاہ ایلک خان نے قبضہ کرکے سامانی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
آلِ سامانـــــــــــــــــــــــ
نصر اول 261ھ تا 279ھ بمطابق 874ء تا 892ء اسماعیل 279ھ تا 295ھ بمطابق 892ء تا 907ء احمد295ھ تا 301ھ بمطابق 907ء تا 913 ء نصر دوم 301ھ تا 331ھ بمطابق 913ء تا 942ء نوح اول 331ھ تا 343ھ بمطابق 942ء تا 954ء عبدالملک 343ھ تا 350ھ بمطابق 954ء تا 961ء منصور اول 350ھ تا 366ھ بمطابق 961ء تا 976ء نوح دوم 366ھ تا 387ھ بمطابق 976ء تا 997ء منصور دوم 387ھ تا 389ھ بمطابق 997ء تا 999ء عبدالملک 389ھ تا 395ھ بمطابق 999ء تا 1005ء
Leave a Reply