سلسلہ چشتیہ
فقرا اور درویشوں کا مسلک اور سلسلہ جس کے بانی حضرت علی کی نویں پشت میں سے ایک بزرگ ابو اسحاق شامیتھے۔ بعض روایات کے مطابق یہ بزرگ ایشیائے کوچک سے آئے اور چشت نام کے ایک گاؤں میں جو علاقہ خراسان میں ہے مقیم ہوئے۔ بعض کے نزدیک شام میں اقامت پزیر ہوئے اور وفات پر وہیں دفن ہوئے۔ بعض لوگ اس سلسلے کا بانی معین الدین چشتی نام کے ایک بزرگ کو قرار دیتے ہیں کئی لوگ چشت کے ابو احمد ابدال کو اس کا بانی سمجھتے ہیں اور پاک و ہند میں اس کا مبلغ معین الدین چشتی کو قرار دیتے ہیں جن کے خلیفہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی تھے۔ ان کے خلیفہ بابا فرید الدین گنج شکر پاک پٹن ضلع ساہیوال ’’پاکستان ‘‘ میں ہے۔ بابا فرید کے دو مرید تھے، علی احمد صابر کلیر جن کا مزار رڑکی کے قریب پیران کلیر میں ہے ان کے پیرو صابری چشتی کے نام سے موسوم ہیں۔ ان کے دوسرے ممتاز مرید نظام الدین اولیاء تھے۔ جن کا مزار دہلی میں ہے۔ ان کے پیرو نظامی کہلاتے ہیں۔ تصوف کے مشہور سلاسل ∗چار بڑے سلاسل چل رہے ہیں۔ جو چشتیہ ،نقشبندیہ ،قادریہ اور سہروردیہ ہیں۔ سلسلہ چشتیہ کے سرخیل حضرت خواجہ معین الدین چشتی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں۔ ان کے آگے پھر دو شاخ ہیں چشتیہ صابریہ کے سرخیل حضرت صابر کلیری (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں اور چشتیہ نظامیہ کے سرخیل حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں،سلسلہ قادریہ کے سرخیل حضرت شیخ عبد القادر جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ)،سلسلہ سہروردیہ کے حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی (رحمۃ اللہ علیہ) اور سلسلہ نقشبندیہ کے حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں۔ نقشبندیہ کی بہت سی شاخیں ہیں آج کل سیفی سلسلہ بھی اسی کی ایک شاخ ہے۔ جس کے بانی آخوند زادہ سیف الرحمن مبارک ہیں۔
Leave a Reply