Health benefit of Banana
Health benefit of Banana
کیلا(Banana)
کیلا دنیاکا قدیم ترین اور معروف ترین پھل ہے۔
کیلے کا ابتدائی وطن برصغیر اورملایا سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان کی مذہبی اورسماجی تقریبات میں کیلا اہم حیثیت رکھتا ہے۔
یورپ میں دیومالائی دور میں اسے ’’جنت کا پھل‘‘ کہا جاتا تھا۔ یونانی اور عرب مصنفین اسے ہندوستان کا عجیب و غریب پھل کہتے تھے۔
غالباً ملایا کے سیامی اسے پانچویں صدی عیسویں میں مڈغاسکر لے گئے یہاں سے یہ افریقہ کے مشرقی ساحلوں اور پھر اندرونی علاقوں میں پھل گیا۔ بعدازاں یہ یورپی ملک اور پھر ساری دنیا میں پہنچ گیا۔
کیلے کا ابتدائی وطن برصغیر اورملایا سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان کی مذہبی اورسماجی تقریبات میں کیلا اہم حیثیت رکھتا ہے۔
یورپ میں دیومالائی دور میں اسے ’’جنت کا پھل‘‘ کہا جاتا تھا۔ یونانی اور عرب مصنفین اسے ہندوستان کا عجیب و غریب پھل کہتے تھے۔
غالباً ملایا کے سیامی اسے پانچویں صدی عیسویں میں مڈغاسکر لے گئے یہاں سے یہ افریقہ کے مشرقی ساحلوں اور پھر اندرونی علاقوں میں پھل گیا۔ بعدازاں یہ یورپی ملک اور پھر ساری دنیا میں پہنچ گیا۔
غذائی اہمیت: کیلا زبردست غذائی صلاحیت رکھتا ہے۔ توانائی، ریشے بنانے والے عناصر، پروٹین، وٹامنز اور معدنیات کا جو امتزاج اس میں پایا جاتا ہے، وہ بہت کم کسی پھل میں ہوتا ۔
دودھ کے ساتھ کیلا ایک مکمل متوازن غذا بن جاتا ہے۔ اس میں پائی جانے والی پروٹین اعلیٰ درجہ کی ہوتی ہے۔
جس میں تین انتہائی ضروری امینوایسڈ موجود ہوتے ہیں۔ کیلا اور دودھ ایک دوسرے کو مثالی انداز میں ایسے غذئی اجزا مہیا کرتے ہیں جو انسانی بدن کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال: ہندوستان کے روایتی دیسی طریقہ علاج اور قدیم ایران یعنی فارس میں یہ سنہری پھل جوانی کی بقا کے لئے قدرت کا انمول راز سمجھا جاتا ہے۔ آج بھی کیلا صحت مند نظام ہضم اور بھرپور جوانی کا احساس پیدا کرنے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اس کا استعمال جسم میں کیلشیم ، فاسفورس اور نائٹروجن کو تحفظ دیتا ہے۔
کچے کیلے 20سے 25 فیصد نشاستہ رکھتے ہیں لیکن پکنے کے عمل کے وران یہ آہستہ آہستہ اس مقدار سے محروم ہوتے جاتے ہیں او ر نشاستہ جذب ہوجانے والی شکرمیں تبدیل ہوجاتا ہے۔
آنتوں کی بیماریاں: کیلا اپنے نرم گودے اورساخت کی بدولت آنتوں کی بیماریوں میں ایک عمدہ غذا ہے۔
اس کے استعمال سے معدے کی دیواروں پر محفوظ تہہ جم جاتی ہے اورالسر جلد مندمل ہوجاتا ہے۔
قبض اور اسہال: کیلے قبض اور اسہال دونوں امراض میں بہت مفید ہیں کیونکہ یہ اسہال میں بڑی آنت کی کارکردگی بہتر بناتے ہیں۔
کچے کیلے 20سے 25 فیصد نشاستہ رکھتے ہیں لیکن پکنے کے عمل کے وران یہ آہستہ آہستہ اس مقدار سے محروم ہوتے جاتے ہیں او ر نشاستہ جذب ہوجانے والی شکرمیں تبدیل ہوجاتا ہے۔
آنتوں کی بیماریاں: کیلا اپنے نرم گودے اورساخت کی بدولت آنتوں کی بیماریوں میں ایک عمدہ غذا ہے۔
اس کے استعمال سے معدے کی دیواروں پر محفوظ تہہ جم جاتی ہے اورالسر جلد مندمل ہوجاتا ہے۔
قبض اور اسہال: کیلے قبض اور اسہال دونوں امراض میں بہت مفید ہیں کیونکہ یہ اسہال میں بڑی آنت کی کارکردگی بہتر بناتے ہیں۔
ان کے ذریعے بڑی آنت میں پانی کی زیادہ مقدار جذب ہوکر اجابت کو باقاعدہ بناتی ہے۔ قبض میں ان کا استعمال اس لئے کافی ہوتا ہے کہ ان میں پایا جانے والا مادہ پیکٹین پانی جذب کرکے انتڑیوں میں جمع شدہ مواد کے اخراج میں معاون بن جاتا ہے۔ ان میں بیکٹریا کو آنتوں میں ضرر رسانی کی بجائے مفید جرثومے بنانے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
پیچش: پکے ہوئے کیلے کا ملیدہ تھوڑے سے نمک کے ساتھ استعمال کرنا پیچش کا مفید علاج ہے۔
بچوں کے کھلانے کے لئے خوب پکے ہوئے کیلے کو اچھی طرح مسل کر کریم بنالیا جائے۔
گٹھیا اور جوڑوں کا درد: کیلے جوڑوں کے درد، سوزش اور گٹھیا کے علاج میں کارآمد ہیں۔
پیچش: پکے ہوئے کیلے کا ملیدہ تھوڑے سے نمک کے ساتھ استعمال کرنا پیچش کا مفید علاج ہے۔
بچوں کے کھلانے کے لئے خوب پکے ہوئے کیلے کو اچھی طرح مسل کر کریم بنالیا جائے۔
گٹھیا اور جوڑوں کا درد: کیلے جوڑوں کے درد، سوزش اور گٹھیا کے علاج میں کارآمد ہیں۔
انیمیا: کیلے میں چونکہ آئرن کا عنصر پایا جاتا ہے، اس لئے یہ خون کی کمی کے امراض میں اچھا علاج ثابت ہوتے ہیں۔
احتیاط
ٹیبل فروٹ کی حیثیت سے استعمال کئے جانے والے کیلے پوری طرح پکے ہوئے ہونے چاہئیں ورنہ یہ ہضم نہیں ہوں گے۔
کیلوں کو کبھی بھی فریج/ریفریجریٹر میں نہ رکھیں کیونکہ کم درجہ حرارت میں یہ جلد گل سڑ جاتے ہیں فرج میں کیلے کافی دنوں ک محفوظ رہتے ہیں لیکن ان کا چھلکا کالا ہوجاتا ہے۔
ایسے لوگوں کو کیلا قطعاً نہیں کھانا چاہئیے جن کے گردے ناکارہ ہوچکے ہوں کیونکہ کیلوں میں پوٹاشیم کا عنصر زیادہ مقدارمیں ہوتا ہے۔
کیلوں کو کبھی بھی فریج/ریفریجریٹر میں نہ رکھیں کیونکہ کم درجہ حرارت میں یہ جلد گل سڑ جاتے ہیں فرج میں کیلے کافی دنوں ک محفوظ رہتے ہیں لیکن ان کا چھلکا کالا ہوجاتا ہے۔
ایسے لوگوں کو کیلا قطعاً نہیں کھانا چاہئیے جن کے گردے ناکارہ ہوچکے ہوں کیونکہ کیلوں میں پوٹاشیم کا عنصر زیادہ مقدارمیں ہوتا ہے۔
Leave a Reply