Mango
آم(Mango)
آم میٹھے پھلوں میں انفرادیت رکھتا ہے اوراسے ’’ایشیائی پھلوں کا بادشاہ‘‘ کہا جاتا ہے۔
آم برصغیر کا مقامی پیڑ ہے، یہاں یہ چار ہزار سا ل سے اُگایا جارہا ہے ۔
آم برصغیر کا مقامی پیڑ ہے، یہاں یہ چار ہزار سا ل سے اُگایا جارہا ہے ۔
ویدوں میں آم کو سورگ کا پھل کہہ کر بہت تعریف کی گئی ہے۔
پانچویں صدی قبل مسیح میں ہندوستانی اس پھل کو ملایا اورمشرقی ایشیائی ملکوں میں لے کر گئے مشرقی افریقہ کے ساحل میں یہ ایرانیوں کے ذریعے دسویں صدی عیسوی میں پہنچا۔
غذائی صلاحیت
آم کا پھل پکنے کے مختلف مراحل میں غذا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ کچا اورسبز آم اسٹارچ کی وافر مقدار رکھتا ہے جو پکنے کے مرحلے میں بتدریج گلوکوز، سرکوز اورمالٹوز میں تبدیل ہوجاتی ہے پھل پکنے پر یہ بالکل ختم ہوجاتی ہے۔
سبز آدم میں پیکٹن بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن گٹھلی بننے پر یہ غائب ہوجاتی ہے۔
کچے آم کا ذائقہ اوگزالیگ، سیٹرک، میلک اور سنیک ایسڈ کی وجہ سے ترش ہوتا ہے۔
کچا آم، وٹامن سی کا بھرپور ذریعہ ہوتا ہے۔ اس میں آدھے پکے ہوئے اور پورے پکے ہوئے آم کی نسبت وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ وٹامن بی (1) اور بی (2) اورنایاسین بھی مہیا کرتا ہے۔
پکا ہوا آم مکمل غذا اور صحت بخش پھل ہے۔ اس کا سب سے بڑا غذائی جزو چینی ہے۔ پکے ہوئے آم میں پائے جانے والے ترشوں (ایسڈز) میں ٹارٹرک، میلک اورسیٹرک ایسڈ شامل ہیں)۔
کچا آم
لو لگنا: ادھورا پکا ہوا آم دھوپ کی حدت اور گرم ہوا یعنی لو کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔
کچے آم کو نمک لگا کر کھانا پیاس کی شدت مٹاتا ہے اس کا استعمال گرمیوں میں اضافی پسینے سے سوڈیم کلورائیڈ کی کمی کو دور کرتا ہے۔
معدے او ر انتڑیوں کی بے قاعدگیاں: ایک یا دو کچے آم جن کی گٹھلی ابھی پوری طرح نہ بنی ہو، نمک اورشہد کے ساتھ کھانا، گرمی کے اسہال، پیچش، بواسیر، صبح کے اضمحلال، پرانی بدہضمی فساد ہضم او قبض کے لئے بہت موثر علاج ہے۔
صفراوی امراض: کچے آم میں پائے جانے والے ایسڈز صفرا کا اخراج بڑھادیتے ہیں اور انتڑیوں کے لئے جراثیم کش مادے کا کردار ادا کرتے ہیں۔
کچے آم روزانہ شہد اورکالی مرچ کے ساتھ کھانا صفرا سے نجات دیتا ہے۔
خون کی بیماریاں: کچا سبز آم وٹامن سی کی وافر مقدار کے سبب خون کے امراض کا بھی کارگر علاج ہے۔ یہ خون کی نالیوں کی لچک میں اضافہ کرتا ہے اورخون کے نئے خلیئے بننے میں مدد دیتا ہے۔
اسکے استعمال سے غذائی فولاد (فوڈ آئرن) کا انجذاب بڑھتا ہے جبکہ خون کا اخراج رکتا ہے۔
سکروی: امچور کے 15 گرام میں 30 گرام لیموں کے برابر سیٹرک ایسڈ پایا جاتا ہے چنانچہ سکروری (وٹامن سی کی کمی) کے مرض میں امچور کا استعمال بہت موثر رہا ہے۔
سبز آدم میں پیکٹن بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن گٹھلی بننے پر یہ غائب ہوجاتی ہے۔
کچے آم کا ذائقہ اوگزالیگ، سیٹرک، میلک اور سنیک ایسڈ کی وجہ سے ترش ہوتا ہے۔
کچا آم، وٹامن سی کا بھرپور ذریعہ ہوتا ہے۔ اس میں آدھے پکے ہوئے اور پورے پکے ہوئے آم کی نسبت وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ وٹامن بی (1) اور بی (2) اورنایاسین بھی مہیا کرتا ہے۔
پکا ہوا آم مکمل غذا اور صحت بخش پھل ہے۔ اس کا سب سے بڑا غذائی جزو چینی ہے۔ پکے ہوئے آم میں پائے جانے والے ترشوں (ایسڈز) میں ٹارٹرک، میلک اورسیٹرک ایسڈ شامل ہیں)۔
کچا آم
لو لگنا: ادھورا پکا ہوا آم دھوپ کی حدت اور گرم ہوا یعنی لو کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔
کچے آم کو نمک لگا کر کھانا پیاس کی شدت مٹاتا ہے اس کا استعمال گرمیوں میں اضافی پسینے سے سوڈیم کلورائیڈ کی کمی کو دور کرتا ہے۔
معدے او ر انتڑیوں کی بے قاعدگیاں: ایک یا دو کچے آم جن کی گٹھلی ابھی پوری طرح نہ بنی ہو، نمک اورشہد کے ساتھ کھانا، گرمی کے اسہال، پیچش، بواسیر، صبح کے اضمحلال، پرانی بدہضمی فساد ہضم او قبض کے لئے بہت موثر علاج ہے۔
صفراوی امراض: کچے آم میں پائے جانے والے ایسڈز صفرا کا اخراج بڑھادیتے ہیں اور انتڑیوں کے لئے جراثیم کش مادے کا کردار ادا کرتے ہیں۔
کچے آم روزانہ شہد اورکالی مرچ کے ساتھ کھانا صفرا سے نجات دیتا ہے۔
خون کی بیماریاں: کچا سبز آم وٹامن سی کی وافر مقدار کے سبب خون کے امراض کا بھی کارگر علاج ہے۔ یہ خون کی نالیوں کی لچک میں اضافہ کرتا ہے اورخون کے نئے خلیئے بننے میں مدد دیتا ہے۔
اسکے استعمال سے غذائی فولاد (فوڈ آئرن) کا انجذاب بڑھتا ہے جبکہ خون کا اخراج رکتا ہے۔
سکروی: امچور کے 15 گرام میں 30 گرام لیموں کے برابر سیٹرک ایسڈ پایا جاتا ہے چنانچہ سکروری (وٹامن سی کی کمی) کے مرض میں امچور کا استعمال بہت موثر رہا ہے۔
پکا ہوا آم ۔۔۔۔۔۔ آنکھوں کی بیماریاں
شب کوری یعنی رات کو نظر نہ آنے یا کم روشنی میں دیکھ نہ سکنے کے مرض میں پکا ہوا آم بہترین علاج ہے۔ یہ مرض وٹامن اے کی کمی کی جہ سے لاحق ہوتا ہے۔
وزن میں کمی: وزن میں کمی کی صورت میں آم اور دودھ کا استعمال زبردست اور مثالی علاج ہے۔
چونکہ آم میں بذات خود وافر مقدار میں شکر ہوتی ہے اس لئے دودھ چینی کے بغیرپئیں۔ آم میں شکر تو ہوتی ہے لیکن پروٹین کی کمی ہوتی ہے۔ دوسری طرف دودھ میں پروٹین ہوتی ہے لیکن شکرنہیں ہوتی۔ اس طرح ان دونوں کا امتزاج ایک دوسرے کی کمی دورکردیتا ہے۔
وزن میں کمی: وزن میں کمی کی صورت میں آم اور دودھ کا استعمال زبردست اور مثالی علاج ہے۔
چونکہ آم میں بذات خود وافر مقدار میں شکر ہوتی ہے اس لئے دودھ چینی کے بغیرپئیں۔ آم میں شکر تو ہوتی ہے لیکن پروٹین کی کمی ہوتی ہے۔ دوسری طرف دودھ میں پروٹین ہوتی ہے لیکن شکرنہیں ہوتی۔ اس طرح ان دونوں کا امتزاج ایک دوسرے کی کمی دورکردیتا ہے۔
احتیاط
کچے آم کبھی بھی کثرت کے ساتھ استعمال نہ کریں۔ ان کا کثیر استعمال گلے کی خراش، بدہضمی، پیچش اور ییٹ کے قولنج کا سبب بنتا ہے۔ اس لئے کچے آم روزانہ ایک یا دو سے زیادہ نہ کھائے جائیں۔
کچے سبز آم کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہئیے کیونکہ یہ رس منجمد کردیتا ہے اور خراش کا سبب بنتا ہے۔
رس یا کچے پھل کو شاخ سے توڑمنہ پر رسنے والا دودھیا سیال قابض اورخراش دار ہوتا ہے۔ سبز آم کھانے سے پہلے مذکورہ رس کو نہ نکالنا منہ، گلے اور غذائی نالیوں کی خراش پیدا کرتا ہے۔
کچے سبز آم کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہئیے کیونکہ یہ رس منجمد کردیتا ہے اور خراش کا سبب بنتا ہے۔
رس یا کچے پھل کو شاخ سے توڑمنہ پر رسنے والا دودھیا سیال قابض اورخراش دار ہوتا ہے۔ سبز آم کھانے سے پہلے مذکورہ رس کو نہ نکالنا منہ، گلے اور غذائی نالیوں کی خراش پیدا کرتا ہے۔
Comment (1)
The written piece is truly fruitful for me personally; continue posting these types of articles.
sindhri mango online