Back to Posts
Back to Posts
18May
اس کا آبائی وطن مشرقی یورپ اور ایتھوپیا ہے۔ یہ شمالی ہندوستان اورپاکستان میں خودرو حالت میں بھی پائی جاتی ہے، ایشیا اور بحرروم کے ساحلی علاقے کے لوگ اسے صدیوں سے غذا اور دوا کے طورپر استعمال کرتے آرہے ہیں۔
میتھی کے پتے ، بدہضمی، ریاح اور جگرکی سستی دور کرتے ہیں، ان کا استعمال منہ کے السر مندمل کرنے میں مددگار ہے۔
سونگھنے اور چکھنے کی حسیں معطل ہوجائیں تو میتھی کے بیج انہیں بحال کرنے کے لئے بہت مفید ہیں۔
بخار: میتھی کے بیجوں سے بنا قہوہ یا چائے کونین کی تاثیر رکھنے کی وجہ سے بخار کی حدت کم کرتے ہیں۔
معدے کے امراض: میتھی کی چائے معدے اورانتڑیوں کی سوزش دور کرنے کے ساتھ ساتھ معدے، بڑی آنت، گردے اورسانس کی نالیوں کو بلغم اور دیگر آلائشوں سے پاک کرتی ہے۔
معدے کے السر مندمل کرنے میں تو یہ بے نظیر ثابت ہوتی ہے۔
سانس کی نالیوں میں انفیکشن: انفیکشن سے پیدا ہونے والی سانس کی بیماریوں مثلاً برونکائٹس، انفلوئنزا، ناک کے استر کی سوزش،بلغم، مشتبہ نمونیہ وغیرہ کی ابتدائی شکل میں میتھی کی چائے بدن میں پسینہ لاتی ہے۔ فاسد مادے خارج کرتی ہے اور بخار کا دورانیہ کم کردیتی ہے۔
گلے کی خراش: میتھی کے بیجوں سے بنے جوشاندہ سے غرارے کرنا معمولی گلے کی خراش میں بہترین علاج ہے۔
بدن اورسانس کی ناگوار بو: بدن اورسانس سے آنے والی ناگواربو دور کرنے کے لئے میتھی کی چائے بہت موزوں رہتی ہے۔
Leave a Reply