Orange
سنگترہ (Orange)
سنگترہ کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔ اسے ابتداء میں جنوبی ہندوستان میں 1498ء میں بیرونی دنیا سے روشناس کرایا۔متعارف کرایا گیا جہاں سے واسکوڈی گاما نے اسے
فوائد
کیلشیم کے حصول کے لئے یہ پھل کسی بھی اور پھل سے زیادہ اعلیٰ ہے۔ سنگترے میں سوڈیم ، پوٹاشیم، میگنیزم، تانبہ، سلفر اور کلورین بھی پائے جاتے ہیں۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال: سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہوچکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہوجاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔
بخار: کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہوچکا ہو، سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو، مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اوربھوک غائب ہوچکی ہو تو سنگترے کا جوس اس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔
نظام ہضم: اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹریا کی افزائش کے لئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں: کیلشیم اوروٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اورہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔
بچوں کی بیماریاں: جن شیرخواربچوں کو ماؤں کا دودھ میسر نہ ہو ان کے لئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لٹر سے 120 ملی لٹر تک یہ جوس پلانا چاہئیے۔
یہ سکروی اورکٹ (IRicket) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔
امراض قلب: شہد کے ساتھ میٹھا کیا گیا سنگترے کا جوس، دل کی بیماریوں میں انتہائی مفید ہے۔
بلغم کا اخراج: دمہ، زکام، پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہوچکا ہو، سنگترے کا جوس، چٹکی بھر نمک اورکھانے کا ایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔
کیل اورپھنسیاں: سن بلوغت میں لڑکوں اورلڑکیوں کے چہرے پر نکلنے والے کیل اورپھنسیوں کے تدارک کے لئے سنگترے کا چھلکا بہت فائدہ مند ہے۔
Leave a Reply