🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

Ulcer (السر)

Back to Posts
گردوں کے امراض

Ulcer (السر)

السر میں 10 باتوں کا خیال رکھیں 
صحت مند معدہ ہضم کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے مگر افسوس کہ مسلسل روغنی اشیائ، چٹ پٹی مرچ مسالے والی غذائیں اور بازاری کھانوں سے معدہ سہی طرح کام نہیں کر پاتا اور کئی بیماریوں کا مجموعہ بن جاتا ہے۔ مثلاً تیزابیت، معدے کے زخم اور معدے کے السر وغیرہ۔معدہ ہمارے جسم کا انتہائی اہم عضو ہے جس کی خرابی سے پورے جسم کے اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔
معدہ ہی ہضم شدہ خوراک کے ذریعے ہمارے جسم کو قوت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ لہٰذا اگر معدہ ہی خراب ہو جائے تو پھر جسم کو قوت اور توانائی کس طرح ملے گی؟ معدے کی خرابی میں سب سے اہم کردارغذائی بے اعتدالی کا ہے یعنی متوازن خوراک کا نہ ہونا۔ اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ کھائے چلے جاتے ہیں اور اس کے مطابق جسمانی کام کاج نہیں کرتے ان کا معدہ خراب ہو جاتا ہے۔اس مرض کی مندرجہ ذیل علامتیں ہیں۔
زخمِ معدہ کا درد غذا کھانے کے فوری بعد یا بعض مریضوں میں زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے کے بعد شروع ہوتا ہے، رات کے وقت کبھی درد نہیں ہوتا ہے۔ اس کے برعکس زخمِ اثنیٰ عشر مریضوں کو رات (دو بجے) کو درد ہوتا ہے اور غذا کھانے کے بعد درد میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔
مندرجہ ذیل باتوں کا خیال کر کے آپ السر پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں :
۔ جو چیز بھی کھانے سے معدہ مزاحمت کرے ہاضمے میں مشکل ہو یا تکلیف بڑھ جائے اسے کھانے سے گریز کریں۔
2۔ ا گر السر دواو ¿ں کی وجہ سے ہوا تو اس صورت میں ان ادویات سے گریز کریں۔
۔ جلدی جلدی کھانے اور مرغن مسالے دار کھانے، اچار، بہت زیادہ نمکین یاسرخ مرچ کی چٹ پٹی چیزوں کواستعمال نہ کریں بلکہ غذائیں ہلکی پھیکی استعمال کریں۔
۔ السر کے مریضوں کو لیموں یا مالٹے اور سوڈا وغیرہ استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں قدرتی تیزابیت موجود ہوتی ہے جس سے السر کی تکلیف بڑھ سکتی ہے۔
۔ دودھ کے استعمال سے السر کے مریضوں کو عارضی راحت پہنچتی ہے۔ دودھ معدے کے تیزابیت کوعارضی طور پر غیر موثر کر دیتاہے، اس لیے دودھ سے السر کے مریضوں کو آرام محسوس ہوتاہے، لیکن بعد میں دودھ میں موجود کیلشیم کے باعث تیزابیت بڑھ جاتی ہے تیزابیت کی پیداوار بڑھ جانے سے تکلیف میں اضافہ ہو سکتاہے۔
۔ ذہنی دباو ¿اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کی کوششیں کریں۔
۔ ماحول کو پ ±رسکون اور صاف ستھرا بنائیں۔ غذا اور پانی کی صفائی کاخصوصی خیال رکھیں۔
۔ کھانا کھانے کا ٹائم بنا لیں اور اپنی غذا میں سبز پتوں والی سبزیوں کا عام استعمال کریں۔
۔ سونے اور جاگنے کا وقت متعین کر لیں۔ پیدل چہل قدمی کا وقت نکالیں، ہلکی ورزش کریں۔
۔ مناسب مقدار میں بند گوبھی کھائیں۔ اس کی وجہ سے گیس اور السر دونوں کو قابو کرنے میں مدد ملتی ہے۔
السر کی علامات

السر کی 6 خاموش علامات



درحقیقت معدے یا پیٹ میں اس درد کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے خاص طور پر اگر درج ذیل میں دی جانے والی علامات سامنے آئیں۔

شکم کے اوپری حصے میں درد

السر کی ایک سب سے عام علامت شکم کے اوپری حصے میں درد ہونا ہے، شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق السر اوپری غذائی نالی میں کسی بھی جگہ ہوسکتا ہے تاہم یہ اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ یہ چھوٹی آنت یا معدے میں ہوتا ہے، جہاں درد محسوس ہوتا ہے، یہ درد عام طور پر سینے کی ہڈی اور ناف کے درمیان ہوتا ہے اور جلن، خارش یا طبیعت سست ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ کیفیت آغاز میں ہلکی اور قابل برداشت درد کے ساتھ ہوتی ہے مگر السر بڑھنے سے یہ سنگین ہوتی چلی جاتی ہے۔

متلی

السر کی ایک اور بڑی نشانی دل متلانا ہے، طبی ماہرین کے مطابق السر کے نتیجے میں ہاضمے میں موجود سیال کی کیمیسٹری بدل جاتی ہے جس کے نتیجے میں دل متلانے خصوصاً صبح کے وقت ایسا احساس ہوتا ہے۔ السر ہونے پر خوراک کو ہضم کرنا اکثر مشکل کام ثابت ہوتا ہے۔

قے ہونا

اگر السر بڑھنے لگے تو وقت کے ساتھ دل متلانے کا احساس بڑھ کر قے کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو اکثر ہونے لگتی ہے، جو کوئی اچھا تجربہ تو نہیں مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں ادویات جیسے اسپرین اور بروفین سے دور رہنا چاہئے کیونکہ ان کے استعمال سے السر کی حالت خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

قے یا فضلے میں خون آنا

واش روم میں فضلے میں خون آنا مختلف طبی مسائل کا باعث ہوسکتا ہے تاہم اگر شکم کے اوپری حصے میں درد کے ساتھ ایسا ہو تو یہ السر کی علامت ہوسکتی ہے، اگر آپ کو بھی اس کی شکایت ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

کھانے کے بعد اکثر سینے میں جلن

اگر آپ کو اکثر سینے میں جلن کی شکایت رہتی ہے چاہے غذا کچھ بھی ہو تو السر اس کا ذمہ دار ہوسکتا ہے۔ السر کے بیشتر مریضوں کو سینے میں شدید درد کی شکایت رہتی ہے جس کے باعث کھانے کے بعد ہچکیاں آنے لگتی ہیں۔

کھانے کی خواہش ختم ہوجانا

السر کے بیشتر مریضوں کے اندر کھانے کی خواہش کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں غذا کی مقدار کے استعمال میں کمی آتی ہے جبکہ الٹیاں زیادہ آنے لگتی ہیں اور وزن میں غیر متوقع کمی ہوجاتی ہے۔


Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts