ابن عربی ۔11-(1165ء تا 1240ء)

Back to Posts

ابن عربی ۔11-(1165ء تا 1240ء)

شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الحاتمی الطائی الاندلسی (1240ء—1165ء)، دنیائے اسلام کے ممتاز صوفی، عارف، محقق، قدوہ علما اور علوم كا بحر بیكنار ہیں۔ اسلامی تصوف میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام مشائخ آپ كے اس مقام پر تمكین كے قائل ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ تصوف اسلامى میں وحدت الوجود کا تصور سب سے پہلے انھوں نے ہی پیش کیا۔ ان کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے۔ بعض علما نے ان کے اس عقیدے کو الحاد و زندقہ سے تعبیر کیا ہے۔ مگر صوفیا انھیں شیخ الاکبر کہتے ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔ جن میں فصوص الحكم اور الفتوحات المکیہ (4000 صفحات) بہت مشہور ہے۔ فتوحات المكيۃ 560 ابواب پر مشتمل ہے اور کتب تصوف میں اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ آپ اندلس کے شہر مرسیہ میں 27 رمضان المبارک 560ھ مطابق 1165ء کو ایک معزز عرب خاندان میں پیدا ہوئے، جو مشہور زمانہ سخی حاتم طائی کے بھائی کی نسل سے تھا۔ آپ کے والد مرسیہ کے ہسپانوی الاصل حاکم محمد بن سعید مرذنیش کے دربار سے متعلق تھے۔ ابن عربی ابھی آٹھ برس کے تھے کہ مرسیہ پر مؤحدون کے قبضہ کرلینے کے نتیجہ میں آپ کے خاندان کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑی۔ چونکہ اشبیلیہ پہلے سے موحدون کے ہاتھ میں تھا، اس لیے آپ کے والد نے لشبونہ (حالیہ پرتگال کا دار الحکومت لزبن) میں پناہ لی۔ البتہ جلد ہی اشبیلیہ کے امیرابو یعقوب یوسف کے دربار میں آپ کو ایک معزز عہدہ کی پیشکش ہوئی اورآپ اپنے خاندان سمیت اشبیلیہ منتقل ہو گئے، جہاں پر ابن عربی نے اپنی جوانی کا زمانہ گزارا۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts