تاریخ دو دھاری تلوار،یہ نفرت اور محبت پروان چڑھاتی ہے ،ڈاکٹر مبارک
کراچی …ممتاز تاریخ دان ڈاکٹر مبارک علی نے کہا ہے کہ تاریخ دو دھاری تلوار ہے ۔یہ نفرت بھی پیدا کرتی ہے اور دوستی ومحبت بھی پروان چڑھاتی ہے ۔میری زندگی کا یہ یادگار اور تاریخی لمحہ ہے ۔ کاش تاریخ نویسی نفرت کے دائروں سے نکل کر محبت کے حصار میں آجائے ۔تاریخ کا صحیح شعور معاشرے کیلئے بے حد ضروری ہے ۔میرے حوالے سے لکھی گئی کتاب میں جن رائٹرز نے حصہ لیا خاص طور پر سید جعفر احمد کامشکور ہوں اور وہ میری مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ وہ میرے پیار اور غصے کو یکساں طور پر برداشت کرتے ہیں ۔جو ان سے میری محبت کی علامت ہے ۔ان خیالات کا اظہار آرٹس کونسل میں عالمی اردو کانفرنس کے موقع پر آخری دن ڈاکٹر سید جعفر احمد کی مرتب کردہ کتا ب Challanges of History Writing in South Asiaکی تقریب اجراء کے موقع پر کیا ۔اس موقع پر نظامت کے فرائض ریاض شیخ نے انجام دیئے جبکہ سید بلند سہیل ،کرامت علی ،تسنیم صدیقی ،دہلی یونیورسٹی آف انڈیا کے سابق پروفیسر ہربنس مکھیا،سید جعفر احمد و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ڈاکٹر مبارک علی نے مزید کہا کہ آج کی تقریب میں شرکت کرکے بے انتہا مسرت ہورہی ہے جس کے اظہار کیلئے الفاظ میرا ساتھ نہیں دے رہے ۔ڈاکٹر ریاض شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں مضمون میں وسعت پیدا ہوتی جارہی ہے ۔یہ کتاب انگریز ی میں ہے اور کانفرنس اردو کی ہے ۔محمد احمد شاہ کے اصر ار پر ڈاکٹر مبارک علی کی شخصیت کے تناظر میں اس کتاب کی پذیرائی آج اس تاریخی اردو کانفرنس میں ہورہی ہے ۔سید بلند سہیل نے کہا کہ میرے اندر تاریخ رگ و پے میں بسی ہوئی ہے۔میرا نصب العین تاریخ کو اس کی وسعت سمت میں لے جانا ہے ۔کرامت علی کا کہنا تھا کہ ٹریڈ یونین سے وابستگی کی حیثیت سے اور مزدوروں کی فلاح و بہود سے متعلق ڈاکٹر مبارک کی حوصلہ افزائی میرے لئے آکیسجن کی اہمیت رکھتی ہے ۔انہوں نے ہمیں تاریخ میں رہنا سکھایا ۔ہمیں ماضی کو تنقید ی نگاہ اور زاویے سے دیکھنا چاہئے اور یہی فکر انگیز ی ان کی تحریروں میں جھلکتی ہے ۔تسنیم صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر مبارک نے سندھ کے علاوہ مغلیہ ادوار کے مختلف موضوعات پر تاریخ ساز کتابیں لکھیں ۔کام کیا تو مستقل مزاجی سے کیا اور بے انتہاکامیابیاں سمیٹیں ۔پروفیسر ہر بنس مکھیا نے کہا کہ ہماچل پردیش یونیورسٹی کے پروفیسر احمد رضا کے تو سط سے کوئی 35برس قبل ملاقات ہوئی تو پہلی مرتبہ میں ان کا مداح بن گیا ۔ڈاکٹر مبارک نے بڑی ہمت اور Determinationکے ساتھ تاریخ کے ساتھ خود کو نتھی کیا ہو اہے ۔
Leave a Reply