خودکشی اور تنبیہی علامات اور نشانیاں
(Suicide Warning Sign)
خودکشی اور تنبیہی علامات اور نشانیاں
زیادہ تر وقت اداسی طاری رہنا اور بُجھا بُجھا سا نظر آنا۔
زیادہ تر وقت اداسی طاری رہنا اور بُجھا بُجھا سا نظر آنا۔
خودکشی کے متعلق بات کرنا یا لکھنا۔
نااُمید محسوس کرنا۔
بے یارو مددگار محسوس کرنا۔
شدید غصہ محسوس کرنا۔
اپنے آپ کو چاروں طرف سے پریشانیوں میں گھرا ہوا محسوس کرنا اور
پریشانیوں سے نکلنے کی کوئی راہ دکھائی نہ دے۔
موڈ اور مزاج میں ڈرامائی تبدیلیاں آنا۔
شراب نوشی اور نشہ آور ادویات کا استعمال۔
شخصیت میں تبدیلی نظر آنا۔
جذباتی ہوجانا (Acting Impulsively)
کسی بھی کام میں دلچسپی نہ لینا۔
سونے کی عادات میں تبدیلی آنا۔
کھانے کی عادات میں تبدیلی آنا۔
کام یا اسکول کے کام میں کارکردگی خراب ہونا۔
وصیت تحریر کرنا۔
اپنے آپ کو گنہگار اور قصور وار سمجھنا۔
قیمتی اشیاء لوگوں کو دے دینا۔
بے خوفی کے اقدامات کرنا مثلاً تیز گاڑی چلانا وغیرہ۔
خودکشی کرنے والے 75 فیصد افراد میں ان بتائی گئی علامات میں سے کوئی نہ کوئی
علامت مل جاتی ہے۔ تاہم یوں بھی ہوتا ہے کہ کوئی علامت یا خطرہ کی گھنٹی نہ بجے اور مریض ایک دم خودکشی کربیٹھے۔
علامات ملنے کی صورت میں فوراً نفسیاتی معالج سے رابطہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
نااُمید محسوس کرنا۔
بے یارو مددگار محسوس کرنا۔
شدید غصہ محسوس کرنا۔
اپنے آپ کو چاروں طرف سے پریشانیوں میں گھرا ہوا محسوس کرنا اور
پریشانیوں سے نکلنے کی کوئی راہ دکھائی نہ دے۔
موڈ اور مزاج میں ڈرامائی تبدیلیاں آنا۔
شراب نوشی اور نشہ آور ادویات کا استعمال۔
شخصیت میں تبدیلی نظر آنا۔
جذباتی ہوجانا (Acting Impulsively)
کسی بھی کام میں دلچسپی نہ لینا۔
سونے کی عادات میں تبدیلی آنا۔
کھانے کی عادات میں تبدیلی آنا۔
کام یا اسکول کے کام میں کارکردگی خراب ہونا۔
وصیت تحریر کرنا۔
اپنے آپ کو گنہگار اور قصور وار سمجھنا۔
قیمتی اشیاء لوگوں کو دے دینا۔
بے خوفی کے اقدامات کرنا مثلاً تیز گاڑی چلانا وغیرہ۔
خودکشی کرنے والے 75 فیصد افراد میں ان بتائی گئی علامات میں سے کوئی نہ کوئی
علامت مل جاتی ہے۔ تاہم یوں بھی ہوتا ہے کہ کوئی علامت یا خطرہ کی گھنٹی نہ بجے اور مریض ایک دم خودکشی کربیٹھے۔
علامات ملنے کی صورت میں فوراً نفسیاتی معالج سے رابطہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
Leave a Reply