آبروریزی اور خودکشی
(Rape and Sucide)
لاتعداد آبروریزی کا شکار افراد خودکشی کے مرتکب ہوتے ہیں اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ اپنی جان گنوادیتے ہیں۔ آبروریزی ایک ہولناک اور شرمناک جرم ہے اور اس کا کرنے والا شیطان کہلایا جانے کے قابل ہے۔
اگر آپ آبروریزی کا شکار ہونے والوں پر بیتی جانے والی جسمانی تشدد اور ذہنی انتشار اور دباؤ کی داستان سن لیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور روح کانپ جائے، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کسی خاتون کی آبرو ریزی ہو اور وہ شدید اداسی میں مبتلا نہ ہو،
آبروریزی کا شکار عورتیں بیان کرتی ہیں کہ ان کی عزت لوٹنے والے نے ان کی زندگی جہنم بنادی ہے اور اس کی وجہ سے لگنے والے زخم اور درد کا کوئی مداوا نہیں ہے۔ اور جب آبروریزی کسی بچی کے ساتھ ہو تو کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔
جب کسی نوجوان لڑکی کی آبروریزی ہوتی ہے تو وہ جس جسمانی، دماغی، اعصابی اور نفسیاتی دکھ، پریشانی، الجھن اور تکلیف سے نبرد آزما ہوتی ہے اس کا تصور بھی کرنا مشکل ہے۔ان عورتوں کی زندگی جہنم ہوجاتی ہے۔
جب لوگ مختلف انداز میں ان سے ان پر ڈھائے جانے والے اس تشدد کے بارے میں مختلف سوالات کرتے ہیں تو کچھ ان کے غم کو کم کرنے کے لئے اور کچھ تو ان کی بات کا یقین بھی نہیں کررہے ہوتے ہیں اور بہت سے افراد ان ہی کو قصور وار ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔
دراصل ہمارے معاشرے میں آبروریزی وہ جرم ہے کہ جس میں اس جرم کا شکار عورت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اخبارات آبروریزی کی خبریں نمک مرچ لگاکر شائع کرتے ہیں۔
مذہبی حلقے بھی آبروریزی کی شکار خواتین کی طرف اچھا رویہ نہیں رکھتے ہیں۔ خاص طور سے اس جرم کا ثبوت فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی جرم کا شکار بننے والے پر ڈال دی جاتی ہے۔
اگر آپ آبروریزی کا شکار ہونے والوں پر بیتی جانے والی جسمانی تشدد اور ذہنی انتشار اور دباؤ کی داستان سن لیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور روح کانپ جائے، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کسی خاتون کی آبرو ریزی ہو اور وہ شدید اداسی میں مبتلا نہ ہو،
آبروریزی کا شکار عورتیں بیان کرتی ہیں کہ ان کی عزت لوٹنے والے نے ان کی زندگی جہنم بنادی ہے اور اس کی وجہ سے لگنے والے زخم اور درد کا کوئی مداوا نہیں ہے۔ اور جب آبروریزی کسی بچی کے ساتھ ہو تو کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔
جب کسی نوجوان لڑکی کی آبروریزی ہوتی ہے تو وہ جس جسمانی، دماغی، اعصابی اور نفسیاتی دکھ، پریشانی، الجھن اور تکلیف سے نبرد آزما ہوتی ہے اس کا تصور بھی کرنا مشکل ہے۔ان عورتوں کی زندگی جہنم ہوجاتی ہے۔
جب لوگ مختلف انداز میں ان سے ان پر ڈھائے جانے والے اس تشدد کے بارے میں مختلف سوالات کرتے ہیں تو کچھ ان کے غم کو کم کرنے کے لئے اور کچھ تو ان کی بات کا یقین بھی نہیں کررہے ہوتے ہیں اور بہت سے افراد ان ہی کو قصور وار ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔
دراصل ہمارے معاشرے میں آبروریزی وہ جرم ہے کہ جس میں اس جرم کا شکار عورت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اخبارات آبروریزی کی خبریں نمک مرچ لگاکر شائع کرتے ہیں۔
مذہبی حلقے بھی آبروریزی کی شکار خواتین کی طرف اچھا رویہ نہیں رکھتے ہیں۔ خاص طور سے اس جرم کا ثبوت فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی جرم کا شکار بننے والے پر ڈال دی جاتی ہے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
Leave a Reply