🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

قرآن وجہ تسمیہ اور معنی مزید دیکھیے

Back to Posts

قرآن وجہ تسمیہ اور معنی مزید دیکھیے

 کے دیگر نام قرآن میں لفظ قرآن قریباً 70 دفعہ آیا ہے اور متعدّد معانی میں استعمال ہوا ہے۔

یہ عربی زبان کے فعل قرأ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں ’’اُس نے پڑھا ‘‘ یا ’’اُس نے تلاوت کی‘‘۔
سریانی زبان میں اس کے مساوی (ܩܪܝܢܐ) 
کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’صحیفہ پڑھنا‘‘ یا ’’سبق‘‘۔
۔ اگرچہ کئی مغربی عالم اس لفظ کو سریانی زبان سے ماخوذ سمجھتے ہیں،
مگر اکثر مسلمان علما اس کی اصل خود لفظ قرأ کو ہی قرار دیتے ہیں
 بہرحال محمد کے وقت تک یہ ایک عربی اصطلاح بن چکی تھی۔
لفظ قرآن کا ایک اہم مطلب ’’تلاوت کرنا‘‘ ہے
جیسا کہ اس ابتدائی قرآنی آیت میں بیان ہوا ہے
: ’’یقیناً اس کا جمع کرنا اور اس کی تلاوت ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔
 دوسری آیات میں قرآن کا مطلب ’’ایک خاص حصّہ جس کی تلاوت (محمد نے ) کی ‘‘کے بھی ہیں۔
نماز میں تلاوت کے اس مطلب کا کئی مقامات پر ذکر آیا ہے جیسا کہ اس آیت میں
:’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو‘‘۔
 جب دوسرے صحائف جیسا کہ تورات اور انجیل کے ساتھ یہ لفظ استعمال کیا جائے
تو اس کا مطلب ’’تدوین شدہ صحیفہ‘‘ بھی ہو سکتا ہے۔
اس اصطلاح سے ملتے جلتے کئی مترادف بھی قرآن میں کئی مقامات پر استعمال ہوئے ہیں۔
ہر مترادف کا اپنا ایک خاص مطلب ہے
مگر بعض مخصوص سیاق و سباق میں ان کا استعمال لفظ قرآنکے مساوی ہو جاتا ہے
مثلا ًکتاب(بمعنی کتاب)، آیۃ (بمعنی نشان) اور سورۃ (بمعنی صحیفہ)۔
آخری دو مذکورہ اصطلاحات ’’وحی کے مخصوص حصّوں‘‘ کے مطلب میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
بیشتر اوقات جب یہ الفاظ ’’ال‘‘ کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں
تو ان کا مطلب ’’وحی‘ ‘ کا ہوتا ہے جو وقفہ وقفہ سے نازل کی گئی ہو ۔
 بعض مزید ایسے الفاظ یہ ہیں:ذکر (بمعنی یاد دہانی) اور حکمۃ (بمعنی دانائی)۔
قرآن اپنے آپ کو الفرقان(حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا)، امّ الکتاب،
ہدٰی (راہنمائی)، حکمۃ(دانائی)، ذکر (یاد دہانی) اور تنزیل (وحی یا اونچے مقام سے نیچے بھیجی جانے والی چیز) بیان کرتا ہے۔
ایک اور اصطلاح الکتاب بھی ہے،
اگرچہ یہ عربی زبان میں دوسرے صحائف مثلاً تورات اور انجیل کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
قرآن سے اسم صفت ’’قرآنی‘‘ ہے۔
مصحف کی اصطلاح اکثر مخصوص قرآنی مسوّدات کے لیے استعمال ہوتی ہے

مگر اس کے ساتھ ہی یہ اصطلاح قرآن میں گذشتہ کتابوں کے لیے بھی استعمال ہوئی ہے۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts