پاکستان کے اب تک کے منتخب وزرائے اعظم کی فہرست اور مختصر جائزہ

Back to Posts

پاکستان کے اب تک کے منتخب وزرائے اعظم کی فہرست اور مختصر جائزہ

محمد ریاض علیمی
پاکستان میں کوئی بھی وزیرِ اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہ کرسکا۔
وزارتِ عظمیٰ سربراہی کا عہدہ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے۔ وزیرِ اعظم کا عہدہ پانچ سال کے لیے ہوتا ہے۔ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ ریاست کا سربراہ تو صدر ہوتا ہے مگر وزیراعظم تمام انتظامی اور حکومتی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں اب تک کئی وزرائے اعظم منتخب کیے گئے لیکن کوئی بھی اپنی قانونی مدت یعنی پانچ سال پورے نہ کرسکا۔ پاکستان کے وزرائے اعظم کی فہرست مدت وزار ت کے ساتھ درج ذیل ہیں:
پاکستان کی آزادی کے بعد سب سے پہلے گور نر جنرل آف پاکستان کی جانب سے ۱۵ اگست ۱۹۴۷ء کو لیاقت علی خان کو پہلا وزیر اعظم منتخب کیا کیا ۔ لیاقت علی خان تقریباً چار سا ل تک وزارت کے عہدے پر رہے۔ ۱۶ اکتوبر ۱۹۵۱ء کو ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران انہیں قتل کردیا گیا۔
۱۷ اکتوبر ۱۹۵۱ کو لیاقت علی خان کے بعد خواجہ ناظم الدین وزیر اعظمکے عہدے پر فائز ہوئے ۔ خواجہ ناظم الدین تقریباً ڈیڑھ سال تک وزیرِ اعظم رہے اس کے بعد انہیں اس وقت اپنے عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا جب ملک غلام محمدنے ۱۷ اپریل ۱۹۵۳ء کو ان کی حکومت تحلیل کردی تھی۔
۱۷ اپریل ۱۹۵۳کو محمد علی بوگرہ نے بطورِ وزیرِ اعظم خواجہ ناظم الدین کی جگہ لی۔ خواجہ ناظم الدین بھی دو سال سے کچھ زیادہ عرصہ وزیرِ اعظم رہے۔ ۱۲ اگست ۱۹۵۵ء کو اس وقت کے گورنر جنرل اسکندر مرزا نے ان کی حکومت ختم کردی تھی۔
۱۲ اگست ۱۹۵۵ء کو گورنر جنرل اسکندر مرزا نے چوہدری محمد علی کو وزیرِ اعظم نامزد کیا ۔ ایک سال عہدے پر رہنے کے بعد گورنر جنرل سے اختلاف کے باعث ۱۲ ستمبر ۱۹۵۶ کو چوہدری محمد علی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ چوہدری محمد علی نے پاکستان کے لیے پہلا آئین بنایا تھا جو ۱۹۵۶ ء میں نافذ ہوا۔
۱۲ ستمبر ۱۹۵۶ ء کو حسین شہید سہروردی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ایک سال کے بعد وہ بھی اسکندر مرزا سے اختلافات کے باعث ۱۷ اکتوبر ۱۹۵۷ء کو اپنے عہدے سے الگ ہوگئے تھے۔ حسین شہید سہروردی قائد اعظم کے پسندیدہ افراد میں سے تھے۔
۱۷ اکتوبر ۱۹۵۷ء کو اسکندر مرزا نے اسماعیل ابراہیم چند ریگر کو بطورِ وزیرِ اعظم منتخب کیا۔ لیکن صرف دو مہینے بعد ۱۶ دسمبر ۱۹۵۷ء کو انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
[abc]
۱۶ دسمبر ۱۹۵۷ء کو فیروز خان نون بطورِ وزیرِ اعظم منتخب ہوئے لیکن ایک سال سے بھی کم عرصہ میں ۷ اکتوبر ۱۹۵۸ ء کو مارشل لاء میں ان کی حکومت ختم کردی گئی۔
۷ دسمبر ۱۹۷۱ ء کو یحییٰ خان نے نور الامین کو وزیر اعظم منتخب کیا لیکن وہ صرف ۱۳ دن تک اپنے عہدے پر قائم رہے ۔ ۲۰ ستمبر ۱۹۷۱ء کو یہ عہدہ دوبارہ تحلیل کردیا گیا۔
۱۴ اگست ۱۹۷۳ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا ۔ ۵ جولائی ۱۹۷۷ ء کو ضیاء الحق کے مارشل لاء کے باعث اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔
[bbc]
۲۴ مارچ ۱۹۸۵ ء کو محمد خان جونیجو وزارتِ عظمیٰ پر فائز ہوئے۔ لیکن تین سال کے بعد ۲۹ مئی ۱۹۸۸ء کو جنرل ضیاء الحق نے آٹھویں ترمیم استعمال کرتے ہوئے محمد خان جونیجو کی حکومت کو ختم کردیا۔
۲ دسمبر ۱۹۸۸ء کو پاکستان میں پہلی بار ایک خاتون یعنی بینظیر بھٹو وزیر اعظم بنیں ۔ لیکن وہ اس عہدے پر ڈیڑھ سال تک قائم رہیں اور ۶ اگست ۱۹۹۰ء کو صدر غلام اسحٰق خان نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا۔
۶ نومبر ۱۹۹۰ء کو نواز شریف وزیر اعظم بنے ۔ ۱۸ اپریل ۱۹۹۳ء کو صدر غلام اسحٰق خان نے ان کی حکومت کو ختم کردیا تھا۔ ۲۶ مئی ۱۹۹۳ء کو دوبارہ نواز شریف وزیر اعظم کے عہدے پر بحا ل ہوئے۔ ۱۸ جولائی ۱۹۹۳ء کو ایک معاہدے کے تحت وزیرِ اعظم نواز شریف اور صدر دونوں کو استعفیٰ دینا پڑا۔
۱۹ اکتوبر ۱۹۹۳ء کو بینظیر بھٹو دوسری مرتبہ وزیرِ اعظم بنیں ۔ ۵ نوبر ۱۹۹۶ء کو صدر فاروق لغاری نے خصوصی اختیارات کے تحت انہیں عہدے سے برخاست کردیا ۔
۱۷ فروری ۱۹۹۷ ء کو نواز شریف دوسری مرتبہ بطور وزیر اعظم منتخب کیے گئے۔ ۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ء کو پرویز مشرف کی وجہ سے انہیں اپنی وزارت کی مدت مکمل کیے بغیرعہدے سے دست بردار کردیا گیا۔
۲۱ نوبر ۲۰۰۲ء کو ظفر اللہ خان جمالی وزیر اعظم بنے ۔ لیکن وہ بھی اس عہدے پر زیادہ عرصہ نہ رہ سکے اور بالآخر ۲۶جون ۲۰۰۴ ء کو انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔
۳۰ جون ۲۰۰۴ کو ظفر اللہ خان جمالی کے استعفیٰ کے بعد چودھری شجاعت حسین وزیرِ اعظم بنے لیکن وہ بھی دو ماہ سے بھی کم وزیر اعظم رہے ۔ ۲۰ اگست ۲۰۰۴ء کو انہیں بھی وزارتِ عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا۔
۲۰ اگست ۲۰۰۴ء کو شوکت عزیز نے یہ عہدہ سنبھالا اور ۱۶ نومبر ۲۰۰۷ ء کو پارلیمانی میعاد مکمل ہونے پر یہ عہدہ چھوڑا۔
۲۵ مارچ ۲۰۰۸ء کو یوسف رضا گیلانی کو وزیرِ اعظم بنایا گیا۔ ۱۹ جون ۲۰۱۲ء کو توہین عدالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی کو تاریخ میں سب سے لمبی مدت تک وزارتِ عظمیٰ پر فائز رہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔
۲۲ جون ۲۰۱۲ء کو یوسف رضا گیلانی کے بعد راجہ پرویز اشرف نے یہ عہدہ سنبھالا اور وہ ۲۵ مارچ ۲۰۱۳ تک وزیرِ اعظم رہے۔
۵ جون ۲۰۱۳ ء کو نواز شریف تیسری مرتبہ وزیرِ اعظم کے عہدے پر منتخب کیے گئے لیکن چار سال کے بعد ۲۸ جولائی ۲۰۱۷ ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نااہل قرار دیا گیا۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts