گھریلو تشدد اور خودکشی
(Domestic Violence and Suicide)
امریکہ کے اعداد و شمار کے مطابق تین میں سے ایک عورت گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہے۔
امریکہ میں صرف پانچ میں سے ایک عورت جسمانی تشدد کی بناء پر میڈیکل علاج کرواتی ہے۔
امریکہ میں گھریلو تشدد کے نصف واقعات تھانوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔
گھریلو تشدد کرنے والے تمام افراد اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ وہ اب گھریلو تشدد نہیں کریں گے مگر تشدد بڑھتا چلا جاتا ہے۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی تمام عورتوں کے قتل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
امریکہ میں گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی چار میں سے ایک عورت اقدام خودکشی کرتی ہے۔
گھریلو تشدد ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور یہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔
گھریلو تشدد کی کوئی بھی توجیح نہیں ہوسکتی، کبھی بھی نہیں۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی عورتیں محسوس کرتی ہیں کہ وہ اس گرداب (عذاب اور مشکل) میں پھنس گئی ہیں اور وہ اس تشدد کی وجہ سے ذہنی اُلجھن کا شکار ہوتی ہیں۔
تشدد کرنے والا شخص نہ صرف عورتوں پر جسمانی تشدد کرتا ہے بلکہ نفسیاتی تشدد کے حربے بھی استعمال کرتا ہے۔
زبانی حملہ اور لعن طعن کرنے کا مقصد خاتون کو دباؤ میں لانا، خاتون کی تذلیل کرنا، خاتون کی خود توقیری/ عزت نفس کو نقصان پہنچانا اور اس کی قوت ارادی کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی خواتین میں نفسیاتی تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں جس سے وہ نااُمید ،بے یارو مددگار اور ذہنی الجھن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ مگر اس کے باوجود بھی تشدد میں کوئی کمی نہیں آتی ہے کیونکہ تشدد کرنے والا شخص خود غرض، ظالم، مجرمانہ ذہنیت کا حامل بے ضمیر شخص ہوتا ہے۔
بھیانک گھریلو تشدد کے نتیجے میں خاتون تنہا ہوجاتی ہے اور ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوجاتی ہے اور بہت سی خواتین یہ سمجھتی ہے کہ وہ اس گرداب (عذاب و مشکل) میں پھنس گئی ہیں اور اس سے باہر نکلنے کی ان میں کوئی طاقت نہیں ہے۔
وہ ڈپریشن کا علاج بھی نہیں کرواتیں اور سمجھتی ہیں کہ اس کا حل صرف خودکشی میں ہے۔ ایسے گھروں کے بچے جن کے گھروں میں یہ پرتشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں ان بچوں میں بھی خودکشی کے اقدامات کرنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
بچوں پر جسمانی تشدد اور جذبات کی تذلیل کے عمل کے بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں اور وہ بھی اپنے آپ کو کمزور اور ناتواں محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ بچے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ان بچوں کے پاس بھی اس تکلیف دہ عمل سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہوتا ہے اور وہ فرار کا راستہ ہوتا ہے اور خودکشی بھی تو زندگی سے فرار ہی ہے۔اگر آپ گھریلو تشدد کا شکار ہیں تو فوراً اپنے قریبی ڈاکٹر یا مددگار سے رجوع کریں۔
امریکہ میں صرف پانچ میں سے ایک عورت جسمانی تشدد کی بناء پر میڈیکل علاج کرواتی ہے۔
امریکہ میں گھریلو تشدد کے نصف واقعات تھانوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔
گھریلو تشدد کرنے والے تمام افراد اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ وہ اب گھریلو تشدد نہیں کریں گے مگر تشدد بڑھتا چلا جاتا ہے۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی تمام عورتوں کے قتل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
امریکہ میں گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی چار میں سے ایک عورت اقدام خودکشی کرتی ہے۔
گھریلو تشدد ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور یہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔
گھریلو تشدد کی کوئی بھی توجیح نہیں ہوسکتی، کبھی بھی نہیں۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی عورتیں محسوس کرتی ہیں کہ وہ اس گرداب (عذاب اور مشکل) میں پھنس گئی ہیں اور وہ اس تشدد کی وجہ سے ذہنی اُلجھن کا شکار ہوتی ہیں۔
تشدد کرنے والا شخص نہ صرف عورتوں پر جسمانی تشدد کرتا ہے بلکہ نفسیاتی تشدد کے حربے بھی استعمال کرتا ہے۔
زبانی حملہ اور لعن طعن کرنے کا مقصد خاتون کو دباؤ میں لانا، خاتون کی تذلیل کرنا، خاتون کی خود توقیری/ عزت نفس کو نقصان پہنچانا اور اس کی قوت ارادی کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔
گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی خواتین میں نفسیاتی تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں جس سے وہ نااُمید ،بے یارو مددگار اور ذہنی الجھن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ مگر اس کے باوجود بھی تشدد میں کوئی کمی نہیں آتی ہے کیونکہ تشدد کرنے والا شخص خود غرض، ظالم، مجرمانہ ذہنیت کا حامل بے ضمیر شخص ہوتا ہے۔
بھیانک گھریلو تشدد کے نتیجے میں خاتون تنہا ہوجاتی ہے اور ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوجاتی ہے اور بہت سی خواتین یہ سمجھتی ہے کہ وہ اس گرداب (عذاب و مشکل) میں پھنس گئی ہیں اور اس سے باہر نکلنے کی ان میں کوئی طاقت نہیں ہے۔
وہ ڈپریشن کا علاج بھی نہیں کرواتیں اور سمجھتی ہیں کہ اس کا حل صرف خودکشی میں ہے۔ ایسے گھروں کے بچے جن کے گھروں میں یہ پرتشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں ان بچوں میں بھی خودکشی کے اقدامات کرنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
بچوں پر جسمانی تشدد اور جذبات کی تذلیل کے عمل کے بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں اور وہ بھی اپنے آپ کو کمزور اور ناتواں محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ بچے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ان بچوں کے پاس بھی اس تکلیف دہ عمل سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہوتا ہے اور وہ فرار کا راستہ ہوتا ہے اور خودکشی بھی تو زندگی سے فرار ہی ہے۔اگر آپ گھریلو تشدد کا شکار ہیں تو فوراً اپنے قریبی ڈاکٹر یا مددگار سے رجوع کریں۔
گھریلو تشدد سے بچنے کا طریقہ، مجرمانیہ تشدد کرنے والے سے علیحدگی ہے
آپ ایسی جگہ پناہ لیں جو آپ محفوظ سمجھتی ہوں۔
آپ خاندان کی حفاظت میں رہیں۔
آپ دوست احباب کی حفاظت میں رہیں۔
تشدد کی صورت میں فوراً مدد حاصل کریں اور اپنا اور اپنے بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔
آپ خاندان کی حفاظت میں رہیں۔
آپ دوست احباب کی حفاظت میں رہیں۔
تشدد کی صورت میں فوراً مدد حاصل کریں اور اپنا اور اپنے بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔
یاد رکھیے گھریلو تشدد کی کوئی بھی توجیح نہیں ہوسکتی ہے۔
آپ ایک اچھی زندگی گزارنے کا حق رکھتی ہیں۔
آپ ایک عظیم شخصیت کی مالک ہیں۔
آپ اپنا خیال ضرور رکھیں۔
آپ ایک عظیم شخصیت کی مالک ہیں۔
آپ اپنا خیال ضرور رکھیں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
Leave a Reply