ایک مرض، جس میں مریض کے مقعد پر ورید کے پھول جانے سے چھالے پڑجاتے ہیں اور اجابت کرتے وقت مریض کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس تکلیف کی شدت، بیماری کی نوعیت اور شدت پر منحصر ہے۔
وجوہات
مستقل قبض، اسہال، جگر کی بیماری، یا حمل کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ بازاری ناقص خوراک اور زیادہ تلی ہوئی چیزوں کا استعمال اس بیماری کی عام وجوہات ہیں۔
دائمی قبض، ثقیل، مرغن، ترش اور بادی اشیاء کا زیادہ استعمال،تیز جلاب اور ادویات کا مسلسل کھانا،سستی،کاہلی،خواتین میں دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ بندشِ حیض اور دورانِ حمل بھی بواسیر کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ منشیات،کولا مشروبات بیکری مصنوعات،بڑے گوشت کا تواتر سے استعمال، اور سگریٹ نوشی کی کثرت بھی بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان کے لوگ مسالے دار غذا بہت زیادہ کھاتے ہیں۔ نظامِ زندگی میں تواتر، تسلسل، ربط اور توازن کا فقدان اس بیماری کا ایک بڑا سبب ہے۔ جبکہ اس بیماری کے دیگر اسباب میں غیر متوازن خوراک، وقت بے وقت کھاتے رہنا، بغیر بھوک کے کھانا۔پانی تھوڑی مقدار میں پینا۔ذہنی پریشانیاں یا ڈیپریشن۔یرقان کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے کہ یرقان میں جگر تازہ خون نہیں بناتا۔ذیابیطس کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔زیادہ دیر تک کرسی پر بیٹھے رہنا بھی شامل ہیں۔
علامات
اجابت کے دوران درد کے علاوہ شدید حالتوں میں بسا اوقات چھالوں سے خون بھی بہنے لگتا ہے۔ اس حالت میں یہ بیماری خونی بواسیر کہلاتی ہے۔
احتیاط
*6 سے 10گلاس پانی روزانہ کے معمول میں شامل رکھیں۔
*خالی پیٹ چائے اور سگریٹ کے استعمال سے اجتناب برتیں۔
*کچی سبزیوں کو بطورِ سلاد ہر موسم اور ہر کھانے میں لازمی شامل کریں۔
*گوشت ہمیشہ سبزیوں میں ملا کر پکائیں۔
*چاول کے شوقین خواتین و حضرات پلاؤ اور بریانی بناتے وقت تیز مصالحہ جات کی بجائے سبزیوں کی مقدار زیادہ رکھیں۔
*کھانے کے فوراََ بعد سونے اور لیٹنے کی عادت ترک کردیں۔
*کولا مشروبات کو دستر خوان سے دور رکھیں۔
عطایۤیوں،نیم حکیموں اور غیرمستند ڈاکٹروں سے ہوشیار رہیں
بواسیر میں مبتلا مریضوں کی ایک خاصی تعداد خود ہی دوا فروشوں، نیم حکیموں یا خودساختہ غیر سند یافتہ طبیبوں یا نقلی پیروں فقیروں اور بزرگوں سے مالش کی دوائیاں یا جڑی بوٹیاں مانگ کر استعمال کرتی ہے۔ بعض مریض بازاری، اشتہاری یا ٹی وی پر دکھائی جانے والی ادویات استعمال کرکے اپنا قیمتی وقت اور خون پسینے کی کمائی ضائع کرتے ہیں۔ حیرت اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اس کمپیوٹر دور میں بھی بعض مریض بواسیر جیسے مسئلہ ¿ جراحی کے لئے نقلی پیروں، فقیروں اور منتربازوں کے منتروں پر اکتفا کرتے ہیں اور اُس وقت جراحوں کے پاس جاتے ہیں جب وہ ایمرجنسی پیچیدگی میں مبتلا ہوچکے ہوتے ہیں۔
علاج
ــــــــــــ
جب بھی کوئی فرد حاجت ِبشری کے بعد فضلہ میں خون شامل دیکھے یا وضو کرتے وقت جائے براز کے اردگرد نرم یا سخت رسولی محسوس کرے تو اسے فوراً کسی ماہر سرجن سے صلاح لینی چاہئے۔ بواسیر (ہیمرائیڈس) کی تشخیص کے لئے مریض کو ڈاکٹر کے سامنے عریاں ہونا پڑتا ہے۔ مریض میز پر لیٹ جاتا ہے اور پہلے ڈاکٹر اس کے جائے براز اور پھر ریکٹم کا معائنہ کرتا ہے۔ ڈاکٹر دونوں ہاتھوں میں دستانے پہنتا ہے اور پھر ایک انگلی پر دوائی لگاکر اس سے مقعد کا اندرونی معائنہ کرتا ہے۔ اس وقت چند لمحوں کے لئے مریض کا درد اور پریشانی محسوس کرنا بالکل فطری ہی، لیکن یہی ایک طریقہ ہے جس سے ڈاکٹر حتمی نتیجے پر پہنچ کر مناسب علاج معالجہ شروع کرسکتا ہے۔ بعض مریضوں میں مقعد کا اندرونی معائنہ کرنے کے لئے اناسکوپ کی ضرورت پڑتی ہے۔
علاج: بسااوقات ہیمرائیڈس معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں جن سے صرف طرزِِ زندگی بدلنے یا غذا کی طرف خصوصی توجہ دینے سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔
٭جراحی سے پہلے علاج کا مقصد اور ہدف صرف یہ ہے کہ حاجتِ بشری کے وقت فضلہ بالکل نرم ہو تاکہ آسانی سے خارج ہوسکے۔ روزانہ آٹھ دس گلاس پانی پینا لازمی ہے۔ اپنی غذا میں ریشہ دار غذا شامل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ فضلہ نرم ہوکر جلدی سے بڑی آنتوں کا سفر طے کرکے خارج ہوجاتا ہے اور حاجت بشری کے وقت فضلہ کے اخراج کے لئے زور نہیں لگانا پڑتا، اس طرح ہیمرائیڈس پر کوئی دباو نہیں پڑتا اور ”خونریزی“ نہیں ہوتی۔ جو مریض آنتوں کی بیماری (آئی بی ایس) میں مبتلا ہوں اُن کے لئے حل ہونے والا ریشہ (دَلیا، بھورے چاول)، حل نہ ہونے والا ریشہ (گندم، جوار کی روٹی، سالم اناج، خشک میوہ جات، بیج) بہتر ہے۔ جن مریضوں کو آنتوں کی کوئی التہابی بیماری کے علاوہ بواسیر بھی ہو، انہیں اپنی غذا کے لئے کسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا چاہئے۔ اگر فرد صرف بواسیر جیسے مرض میں مبتلا ہے اور دوسری کوئی مزمن بیماری نہیں ہے تو اسے اپنی غذا میں وافر مقدار میں تازہ سبزیاں، میوہ جات، ڈرائی فروٹ شامل کرنے چاہئیں تاکہ اسے کافی مقدار میں ریشہ ملے اور قبض کی شکایت دور ہوجائے۔ جائے براز اور مقعد کی صفائی کی طرف خصوصی دھیان دینا ضروری ہے۔
٭ دن میں تین بار یا کم از کم صبح ورات کو سونے سے پہلے سیزباتھ لینا ضروری ہے۔کسی ”ٹب“ میں نیم گرم پانی میں پانی ملا کر ایسا کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو نیم گرم پانی کے ساتھ نمک ملاکر وضو کرنا چاہئے۔ ڈاکٹری مشورے کے مطابق کریم، پماد یا جل کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کے استعمال سے ورم، سوزش اور درد میں نمایاں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ کسی ماہر سرجن کے مناسب علاج سے چند ہفتوں میں بواسیر کے علائم میں کمی ہوجاتی ہے اور چار سے چھ ہفتوں کے مسلسل علاج سے بیرونی بواسیر سے ظاہر شدہ ”رسولیاں“ سائز میں کم ہوجاتی ہیں۔ جب بواسیر شدت اختیار کرے اور درد ناقابل برداشت ہو تو متبادل علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔
٭علاج صرف ایک ماہر سرجن ہی کرسکتا ہے۔ جمے ہوئے ”تھکے“ کو دورکرنا: اس عمل میں سرجن ایک معمولی آپریشن سے جمے ہوئے بیرونی ہیمرائیڈس کو دور کرتا ہے۔ اس آپریشن میں صرف اسی جگہ کو بے حس (سُن)کیا جاتا ہے جہاں سے تھکہ دورکرنا ہوتا ہے۔ یہ آپریشن کہیں بھی، کسی بھی کلینک میں، پرائمری ہیلتھ سینٹر میں انجام دیا جاسکتا ہے۔ ربربینڈ: یہ علاج اندرونی ہیمرائیڈس کے لئے استعمال ہوتا ہے جب وہ فضلہ کے اخراج کے وقت مقعد سے باہر پھسل جاتے ہیں۔ ہیمرائیڈ کے اِردگرد ایک چھوٹا سا ”ربربینڈ“کس کر باندھا جاتا ہے جو بڑے مو ¿ثر طریقے سے اس کے خون کی سپلائی منقطع کرتا ہے۔ ربربینڈ اور ہیمرائیڈ چند دنوں میں ”گرجاتے“ ہیں اور ایک دوہفتے کے اندر اندر ہیمرائیڈس غائب ہوجاتے ہیں۔
٭انجکشن تھراپی: یہ عمل چھوٹے اوراندرونی ہیمرائیڈس کے لئے انجام دیاجاتاہے۔ ہیمرائیڈ کے اندر ایک دوائی انجیکٹ کی جاتی ہے جس سے ہیمرائیڈ کے خون کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے اور وہ سکڑ جاتاہے۔
٭انفراریڈ کاگولیشن: ہیمرائیڈکی بیس پر انفراریڈ روشنی مرکوز کی جاتی ہے جس سے یہ جم جاتاہے اور پھر چند دنوں میں اس کا سائز کم ہوجاتا ہے اور بالآخر یہ غائب ہوجاتا ہے۔ ٭ہیمرائیڈیکٹومی یعنی ہیمرائیڈ کو کاٹنا: اس عمل میں خون آلودہ اور مقعد سے باہر جھولتا ہوا ہیمرائیڈ مقامی بے حسی سے کاٹ دیا جاتا ہے۔ مریض کو چند دنوں تک ہسپتال میں رہنا پڑتا ہے۔ یہ آپریشن اُس وقت لازمی ہوجاتا ہے جب بیرونی ہیمرائیڈس بار بار جم جاتے ہوں، یا پھر متذکرہ بالا علاج کے طریقے ناکام ہوئے ہوں، یا کسی وجہ سے ایمرجنسی خون ریزی ہورہی ہو اور خون زیادہ بہنے سے پیچیدگی کا خطرہ ہو
Leave a Reply