Water(پانی)
دو حصے ہائیڈروجن گیس اور ایک حصہ آکسیجن کا اگر مل جائیں تو پانی بن جاتا ہے اسی لئےکیمیائی زبان میں اسے H2Oکہا جاتا ہے۔آسمان سے بارش کی صورت میں برسنے والےپانی میں (اگر گرد و غبار یا) کوئی اور چیز شامل نہ ہو تو یہ خالص پانی یا H2Oہوتا ہے۔ لیکن قدرت ابھی اسے آپ کو پینے کے لئے فراہم نہیں کرتی
پہلے یہ برف کی صورت پہاڑوں پر گرتا ہے پھر ندی اور دریاؤں کے ذریعےبہتا ہوا ہم تک پہنچتا ہے اس دوران اس میں معدنیات شامل ہوتی ہیں جن میں کیلشم ، میگنیشم، کلورائیڈ،فلورائیڈ، آرسینک، نائیٹریٹ، آئرن،سلفیٹ شامل ہیں۔یہ وہ قدرتی معدنیات ہیں جنہیں Mineralsکہا جاتا ہے ۔ اگر یہ ایک خاص مقدار میں شامل ہوں تو یہی پانی آب حیات ہوتا ہے ۔ اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو جتنے زیادہ ہوں اتنے ہی نقصان دہ بھی یہاں تک کہ یہ پانی موت کا پیغام بھی ثابت ہو سکتاہے ۔ان قدرتی معدنیات کے علاوہ بھی اس پانی میں پہاڑوں سے دریاؤں پھر جھیلوں اور ڈیموں سے ہوکر گھروں تک پہنچنے کے دوران ایسے بہت سےParticles شامل ہوجاتے ہیں جو انسانی زندگی کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوتے ہیں ۔
اگراپنے ارد گرد نگاہ ڈالیں تو آپ کو یقینناً کچھ گھرانے ایسے ضرور دکھائی دیں گے جن کے افراد اکثر و بیشتر بیمار رہتے ہیں۔ جو 35سال کی عمر میں بوڑھے دکھائی دیتے ہیں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس کی وجہ گھریلو پریشانیاں یا غربت ہوسکتی ہے لیکن درحقیقت غربت یا گھریلو پریشانیوں سے کہیں زیادہ اس کا سبب پینے کا غیر معیاری پانی ہے۔جوکہ200 سے زائد بیماریوں کے پیدا ہونے کا سبب بنتا ہے ان200 سے سے زائد بیماریوں میں دل کے امراض ، دماغ کے امراض ، پیٹ کے امراض ، جلد کے امراض ، آنکھوں کے امراض ، نفسیاتی امراض سے لے کر بالوں کا گرنا ، بدصورتی، ہیپا ٹائٹس اور کینسر جیسی بیماریاں تک شامل ہیں اور ان کے درمیان بلڈ پریشر،شوگر، قوت مدافعت کا ختم ہونا ، بڑھاپا طاری ہوجانااور ہارٹ اٹیک جیسی مصیبتیں خود بخود آجاتی ہیں۔
عام طور پر لوگ پانی کے پینے کے قابل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اس کے میٹھے یا کھارے ہونے کی بنیاد پر کرتے ہیں ۔
گھر میں کنواں کھودا یا بورنگ کروائی ، پانی کو چکھا اگر ذائقہ میٹھا ہے تو سمجھ لیتے ہیں کہ پانی پینے کے لئے ٹھیک ہے اور اگر کھارا ہے تو سمجھ لیا کہ پانی پینے کے قابل نہیں ۔ دراصل یہی بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔
خود سوچئے کہ کیا ٹوائلٹ کے راستے خارج ہونے اور گٹر میں جانے والا پانی میٹھا نہیں ہوتا؟۔۔۔۔۔ لیکن کیا غلاظت سے بھرا ہوا یہ پانی پینے کے قابل ہوتا ہے؟ ہرگز نہیں ۔۔۔۔ بس تو سمجھ لیجئے کہ پانی کے ذائقے کی بنیاد پر اس کے پینے کے قابل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ پانی پینے کے قابل ہے یا نہیں اس کا فیصلہ اس میں موجود Particles (نمکیات) یا TDSکی بنیاد پر ہوتا ہے
انٹر نیشنل برانڈ کے پانی کی بوتلیں جن کا پانی آپ بازار سےخرید کر پیتے ہیں ان کا TDS تین سو سے کم ہوتا ہے ۔ دراصل یہی منرل واٹر کا معیاری TDSہے جوکہ عالمی ادارہ صحت کا مقرر کردہ معیار ہے اس 300TDSکے پانی میں کیلشم ، میگنیشم، کلورائیڈ،فلورائیڈ، آرسینک، نائیٹریٹ، آئرن،سلفیٹ شامل ہیں۔ اور یہ پانی انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے لیکن TSDکا 300سے بہت بڑھ جانا یا بہت کم ہوجانا انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ بلکہ بعض حالات میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر آرسینک کی زیادتی ہوتو اس سے جلد کا کینسر، سینے کا کینسر، گردے اور جلد کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے۔ ٖٖفلورائیڈ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے دانت اور ہڈیوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ نائٹریٹ کی زیادتی سے Methaeglobinemia کی بیماری پیدا ہوتی ہے ۔ جس سے خون کی آکسیجن لے جانے والی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے بچوں میں چہرے ، ہاتھ پاؤں پر نیلے رنگ کے دھبےبن جاتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اگر پانی میں lead کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے نروس سسٹم اور گردے کی بیماریاں شروع ہو جاتی ہیں ۔
300سے کمTDSکا پانی یا تو بازار میں فروخت ہونے والی منرل واٹر کی بوتلوں میں ہوتا ہے جسے (Reverse Osmosis) یعنی ROپلانٹ کے ذریعے بنایا جاتا ہے یا پھر یہ آسمان سے برسنے والی بارش کا ہوتا ہے۔ بارش کا یہ پانی کہیں پہاڑوں پر برف کی صورت میں گرتا ہے تو کہیں ندی نالوں اور خشک زمین پر برستا ہے اور یہیں سے ا س میں زمینی معدنیات شامل ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔خاص مقدار میں خاص قسم کے معدنیات منرلز کہلاتے ہیں اور اگر ان کی تعداد بڑھ جائے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ اس پانی کا TDS بڑھ گیا ہے۔ یہ TDS ایک لاکھ یا اس بھی زیادہ بڑھ سکتا ہے۔جتناTDSزیادہ ہوگا پانی اتنا ہی زہریلا ہوتا ہے۔
⊗: خون کو مائع حالت میں رکھنے میں مددگاربنتا ہے۔
⊗: پانی کی مناسب مقدار کے باعث جسم کا درجہ حرارت ہر موسم میں معمول پہ رہتا ہے۔
⊗: یہ لعاب دار جھلی کو ہمیشہ مرطوب رکھتا اور جسم کے غدودوں کو مختلف رطوبتیں خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔
⊗: جسم سے فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے۔
⊗: پاخانے کے اخراج میں معاون ہوتا ہے۔
⊗: پیشاب کی جلن اور یرقان کے عارضے میں مفید ہے۔
⊗: جسم کے زہریلے مادے پیشاب اور پسینے کے راستے خارج کرتا ہے۔
⊗: خوراک کے ہضم ہونے میں مددگار ہے۔ ہاضمے کے کئی مسائل سے بچاتا ہے۔
⊗: خون گاڑھا یا خراب ہونے سے روکتا ہے۔
⊗: بخار کی حالت میں پانی پلانے سے حدت دور ہوتی ہے۔
⊗: جسم کی عمومی صحت کے لیے پانی کی مناسب مقدار ضروری ہے۔
⊗: چکر آنا۔
⊗: سر میں درد اور بھاری پن محسوس ہونا
⊗: تھکن اور کمزوری
⊗: منہ کی خشکی اور بھوک کی کمی
⊗: نبض کی رفتار میں اضافہ اور سانس کا پھولنا
⊗: چال میں لڑکھڑاہٹ۔
Leave a Reply