Water(پانی)

Back to Posts
Water(پانی)

Water(پانی)

پانی اور اس کی اہمیت
پانی انسانی زندگی کا نہایت اہم غذائی جزو ہے۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ پانی ہی زندگی ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اب تک دریافت شدہ کروڑوں سیاروں اور ستاروں میں سے ہماری زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی پوری آب تاب کے ساتھ رواں دواں ہے اور اس کی واحد وجہ یہاں پر پانی کا ہونا ہے ۔ہماری زمین کا 70 فیصد حصہ پانی اور صرف 30 فیصد خشکی پر مشتمل ہے تقریباً یہی حال ہمارے جسم کا بھی ہے ہمارا دو تہائی جسم پانی ہی پر مشتمل ہے۔ ایک عام انسان کے جسم میں35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ مردوں میں کل وزن کا65 تا 70 فیصد حصہ پانی ہے۔ جبکہ خواتین میں 65 فیصد پانی ملتا ہے۔ صرف دماغ کو ہی لیں تو اس کا85 فیصد حصہ پانی ہے۔ امراض سے لڑنے والے ہمارے خلیے خون میں سفر کرتے ہیں۔ خون بذاتِ خود 83 فیصد پانی ہی ہے۔ ہمارے ہر جسمانی خلیے میں موجود پانی ہی سے بدن کے تمام نظام چلتے ہیں۔ ان میں نظام ہضم کے علاوہ دوران خون اور فضلات کے اخراج کا نظام بھی شامل ہے۔
دو حصے ہائیڈروجن گیس اور ایک حصہ آکسیجن کا اگر مل جائیں تو پانی بن جاتا ہے اسی لئےکیمیائی زبان میں اسے H2Oکہا جاتا ہے۔آسمان سے بارش کی صورت میں برسنے والےپانی میں (اگر گرد و غبار یا) کوئی اور چیز شامل نہ ہو تو یہ خالص پانی یا H2Oہوتا ہے۔ لیکن قدرت ابھی اسے آپ کو پینے کے لئے فراہم نہیں کرتی

پہلے یہ برف کی صورت پہاڑوں پر گرتا ہے پھر ندی اور دریاؤں کے ذریعےبہتا ہوا ہم تک پہنچتا ہے اس دوران اس میں معدنیات شامل ہوتی ہیں جن میں کیلشم ، میگنیشم، کلورائیڈ،فلورائیڈ، آرسینک، نائیٹریٹ، آئرن،سلفیٹ شامل ہیں۔یہ وہ قدرتی معدنیات ہیں جنہیں Mineralsکہا جاتا ہے ۔ اگر یہ ایک خاص مقدار میں شامل ہوں تو یہی پانی آب حیات ہوتا ہے ۔ اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو جتنے زیادہ ہوں اتنے ہی نقصان دہ بھی یہاں تک کہ یہ پانی موت کا پیغام بھی ثابت ہو سکتاہے ۔ان قدرتی معدنیات کے علاوہ بھی اس پانی میں پہاڑوں سے دریاؤں پھر جھیلوں اور ڈیموں سے ہوکر گھروں تک پہنچنے کے دوران ایسے بہت سےParticles شامل ہوجاتے ہیں جو انسانی زندگی کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوتے ہیں ۔

پانی میں شاملParticles دو طرح کے ہوتے ہیں

1: وہ جو پانی میں حل چکے ہیں اور پانی کا حصہ بن چکے اور جنہیں سوائے ROپلانٹ کے کسی اور طریقے سے نہیں نکالا جاسکتا

ان میں Copper,Nitrate, Lead, Chlorine, Viruse, Bacteriaسمیت سیکڑوں اقسام کے Particles شامل ہوتے ہیں ۔Reverse Osmosis پلانٹ یعنی ROپلانٹ کے ذریعے ان تمام Particles سمیت ان Particles کو بھی پانی سے نکالا جا سکتا ہے جو پانی میں حل نہیں ہوئے اور پانی کو اس حالت میں واپس لایا جاسکتا ہے جیسا وہ بارش کی صورت میں زمین پر گرنے سے پہلے تھا اور اس میں منرلز سمیت کچھ بھی شامل نہیں ہوا تھا۔اس حالت میں لانے کے بعد اس پانی میں دوبارہ منرلز شامل کئے جاتے ہیں۔

2: وہ جو پانی میں شامل ہیں لیکن اس میں حل نہیں ہوئے اور ایک اچھا فلٹریشن پلانٹ انہیں پانی سے نکال سکتا ہے۔

ان میں مٹی ، ریت، فضلہ، آئرن ، زنگ سمیت بہت سےParticles شامل ہیں جن کی ایک لمبی فہرست ہے اگر ان کی مقدار کم ہو تو ایک اچھا فلٹریشن پلانٹ انہیں نکال سکتا ہے لیکن ان Particles کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں انہیں نکالنے کے لئے بھی ROپلانٹ ہی کی ضرورت پڑتی ہے۔ عام طور پر دریا کے پانی یا گھروں میں سپلائی ہونے والے میٹھے پانی کو فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے صاف کیا جاسکتا ہے ۔

اگراپنے ارد گرد نگاہ ڈالیں تو آپ کو یقینناً کچھ گھرانے ایسے ضرور دکھائی دیں گے جن کے افراد اکثر و بیشتر بیمار رہتے ہیں۔ جو 35سال کی عمر میں بوڑھے دکھائی دیتے ہیں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس کی وجہ گھریلو پریشانیاں یا غربت ہوسکتی ہے لیکن درحقیقت غربت یا گھریلو پریشانیوں سے کہیں زیادہ اس کا سبب پینے کا غیر معیاری پانی ہے۔جوکہ200 سے زائد بیماریوں کے پیدا ہونے کا سبب بنتا ہے ان200 سے سے زائد بیماریوں میں دل کے امراض ، دماغ کے امراض ، پیٹ کے امراض ، جلد کے امراض ، آنکھوں کے امراض ، نفسیاتی امراض سے لے کر بالوں کا گرنا ، بدصورتی، ہیپا ٹائٹس اور کینسر جیسی بیماریاں تک شامل ہیں اور ان کے درمیان بلڈ پریشر،شوگر، قوت مدافعت کا ختم ہونا ، بڑھاپا طاری ہوجانااور ہارٹ اٹیک جیسی مصیبتیں خود بخود آجاتی ہیں۔

عام طور پر لوگ پانی کے پینے کے قابل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ اس کے میٹھے یا کھارے ہونے کی بنیاد پر کرتے ہیں ۔

گھر میں کنواں کھودا یا بورنگ کروائی ، پانی کو چکھا اگر ذائقہ میٹھا ہے تو سمجھ لیتے ہیں کہ پانی پینے کے لئے ٹھیک ہے اور اگر کھارا ہے تو سمجھ لیا کہ پانی پینے کے قابل نہیں ۔ دراصل یہی بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔

خود سوچئے کہ کیا ٹوائلٹ کے راستے خارج ہونے اور گٹر میں جانے والا پانی میٹھا نہیں ہوتا؟۔۔۔۔۔ لیکن کیا غلاظت سے بھرا ہوا یہ پانی پینے کے قابل ہوتا ہے؟ ہرگز نہیں ۔۔۔۔ بس تو سمجھ لیجئے کہ پانی کے ذائقے کی بنیاد پر اس کے پینے کے قابل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ پانی پینے کے قابل ہے یا نہیں اس کا فیصلہ اس میں موجود Particles  (نمکیات) یا TDSکی بنیاد پر ہوتا ہے
TDSکیا ہے؟
لفظ TDSدراصل Total dissolved solidsکا مخفف ہے۔ یعنی پانی میں شامل معدنیات جنہیں عرف عام میں نمکیات بھی کہا جاتا ہے ۔ان ہی نمکیات کی کمی یا زیادتی پر پانی کے معیاری یا غیر میعاری ،اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ ہوتا ہے۔ پانی میں شامل معدنیات یا نمکیات کی مقدار کو TDS کے لفظ سے جانا اور سمجھا جاتا ہے TDSکے علاوہ اسے PPM بھی کہا جاتا ہے جس طرح TDS مخفف ہے Total dissolved solidsکا اسی طرح PPM مخفف ہے Parts Per Millionکا ۔
انٹر نیشنل برانڈ کے پانی کی بوتلیں جن کا پانی آپ بازار سےخرید کر پیتے ہیں ان کا TDS تین سو سے کم ہوتا ہے ۔ دراصل یہی منرل واٹر کا معیاری TDSہے جوکہ عالمی ادارہ صحت کا مقرر کردہ معیار ہے اس 300TDSکے پانی میں کیلشم ، میگنیشم، کلورائیڈ،فلورائیڈ، آرسینک، نائیٹریٹ، آئرن،سلفیٹ شامل ہیں۔ اور یہ پانی انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے لیکن TSDکا 300سے بہت بڑھ جانا یا بہت کم ہوجانا انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ بلکہ بعض حالات میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر آرسینک کی زیادتی ہوتو اس سے جلد کا کینسر، سینے کا کینسر، گردے اور جلد کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے۔ ٖٖفلورائیڈ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے دانت اور ہڈیوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ نائٹریٹ کی زیادتی سے Methaeglobinemia کی بیماری پیدا ہوتی ہے ۔ جس سے خون کی آکسیجن لے جانے والی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے بچوں میں چہرے ، ہاتھ پاؤں پر نیلے رنگ کے دھبےبن جاتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اگر پانی میں lead کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے نروس سسٹم اور گردے کی بیماریاں شروع ہو جاتی ہیں ۔

300سے کمTDSکا پانی یا تو بازار میں فروخت ہونے والی منرل واٹر کی بوتلوں میں ہوتا ہے جسے (Reverse Osmosis) یعنی ROپلانٹ کے ذریعے بنایا جاتا ہے یا پھر یہ آسمان سے برسنے والی بارش کا ہوتا ہے۔ بارش کا یہ پانی کہیں پہاڑوں پر برف کی صورت میں گرتا ہے تو کہیں ندی نالوں اور خشک زمین پر برستا ہے اور یہیں سے ا س میں زمینی معدنیات شامل ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔خاص مقدار میں خاص قسم کے معدنیات منرلز کہلاتے ہیں اور اگر ان کی تعداد بڑھ جائے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ اس پانی کا TDS بڑھ گیا ہے۔ یہ TDS ایک لاکھ یا اس بھی زیادہ بڑھ سکتا ہے۔جتناTDSزیادہ ہوگا پانی اتنا ہی زہریلا ہوتا ہے۔

انسانی جسم میں صاف پانی کی اہمیت
پانی جسم انسانی کی بناوٹ اور اس کی مشینری کے اندر افعال انجام دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی غیرموجودگی یاکمی کی صورت میں انسانی جسم مختلف خرابیوں سے دوچار ہو جاتا ہے۔ پانی کے ذریعے انسانی جسم میں درج ذیل افعال بخوبی انجام پاتے ہیں۔
⊗: یہ غذا کو بڑی آنت کے ذریعہ جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔
⊗: خون کو مائع حالت میں رکھنے میں مددگاربنتا ہے۔
⊗: پانی کی مناسب مقدار کے باعث جسم کا درجہ حرارت ہر موسم میں معمول پہ رہتا ہے۔
⊗: یہ لعاب دار جھلی کو ہمیشہ مرطوب رکھتا اور جسم کے غدودوں کو مختلف رطوبتیں خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔
⊗: جسم سے فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے۔
⊗: پاخانے کے اخراج میں معاون ہوتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق گردے انسانی جسم سے روزانہ 37 گیلن مائعات خون میں سے فلٹرکرتے ہیں۔ یہ اسی لیے ممکن ہوا کہ خون میں پانی کی مناسب مقدار موجودہوتی ہے۔
صاف پانی کے فوائد
پانی کے کئی فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
⊗: اس کی تاثیر سردتر ہے۔ یہ پیاس بجھاتا اور بے ہوشی‘ تھکاوٹ‘ ہچکی‘ قے اور قبض دور کرتا ہے۔
⊗: پیشاب کی جلن اور یرقان کے عارضے میں مفید ہے۔
⊗: جسم کے زہریلے مادے پیشاب اور پسینے کے راستے خارج کرتا ہے۔
⊗: خوراک کے ہضم ہونے میں مددگار ہے۔ ہاضمے کے کئی مسائل سے بچاتا ہے۔
⊗: خون گاڑھا یا خراب ہونے سے روکتا ہے۔
⊗: بخار کی حالت میں پانی پلانے سے حدت دور ہوتی ہے۔
⊗: جسم کی عمومی صحت کے لیے پانی کی مناسب مقدار ضروری ہے۔
صاف پانی کی کمی کے نقصانات
پانی کی کمی سے خون میں غذائی رطوبتیں شامل ہو جاتی ہیں۔ اس سبب خون گاڑھا ہو جاتا ہے۔ مزیدبرآں درج ذیل امراض بھی انسانی جسم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں
⊗: معدے کے امراض مثلاً قبض و بواسیر۔
⊗: چکر آنا۔
⊗: سر میں درد اور بھاری پن محسوس ہونا
⊗: تھکن اور کمزوری
⊗: منہ کی خشکی اور بھوک کی کمی
اگر جسم میں پانی کی شدید کمی (ڈی ہائیڈریشن) جنم لے‘ تو درج ذیل کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں
⊗: نظر کی دھندلاہٹ
⊗: سماعت کی کمی
⊗: خشک اور گرم جلد
⊗: نبض کی رفتار میں اضافہ اور سانس کا پھولنا
⊗: چال میں لڑکھڑاہٹ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اگر اے ناخدا طوفان سے لڑنے کا دم خم ہے
ادھر کشتی نہ لے آنا یہاں پانی بہت کم ہے

اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

اندر اندر کھوکھلے ہو جاتے ہیں گھر
جب دیواروں میں پانی بھر جاتا ہے

حیران مت ہو تیرتی مچھلی کو دیکھ کر
پانی میں روشنی کو اترتے ہوئے بھی دیکھ

ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں

حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے

کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی
جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی

پانی نے جسے دھوپ کی مٹی سے بنایا
وہ دائرہ ربط بگڑنے کے لیے تھا

قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ

وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی
برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی

وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے

یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں


  • Share this post

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    Back to Posts