لوہا/آئرن (Iron)
لوہا/آئرن (Iron)
خون کے سرخ ذرّات (Red Cells) میں موجود ہیموگلوبن (Haemoglobin)
مخصوص پروٹین اورآئرن سے بنتے ہیں۔
ایک بالغ افراد کے جسم میں 5-4 گرام تک آئرن ہوتا ہے جس میں سے 70-60 فیصد ہیموگلوبن میں موجود ہوتا ہے۔
آئرن جگر، تلی اور ہڈیوں کے گودے میں بھی ہوتا ہے اوریہاں اس کا تناسب 30-35 فیصد ہوتا ہے۔
آئرن کی کچھ مقدار پٹھوں میں مائیوگلوبن(Myoglobin)کی صورت میں ہوتی ہے۔
آئرن جسم میں دیگراجزاءکے ساتھ مرکبات کی صورت میں پایا جاتا ہے۔
تمام صحت مند افراد آئرن کا2 سے 10 فیصد حصہ اپنی غداﺅں سے جذب کرتے ہیں۔
لیکن جن افراد میں آئرن کی کمی ہوتی ہے
ان میں ہضم شدہ غذاﺅں سے 50فیصد تک آئرن جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔
آئرن جذب ہونے کے بڑے مقامات معدہ اور چھوٹی آنت کا بالائی حصہ ہوتے ہیں
جب جسم میں خون کی کمی یا آئرن کی کمی ہوتی ہے تو اس کے جذب ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۰
آئرن جگر، تلی اور آنتوں کی جھلی میں ذخیرہ ہوتا ہے۔
ان ذخائر سے خارج ہونے والا اورخون کے سرخ ذرّات سے علیحدہ ہونے والا آئرن ہیموگلوبن کی تشکیل کے لئے جسم کو دستیاب رہتا ہے۔
اس طرح سے آئرن ہمارے جسم میں بڑی تیزی سے استعمال ہوتا رہتا ہے۔
عام طور پر یہ ضائع نہیں ہوتا بلکہ بار بار تبدیکل ہوکراستعمال ہوتا رہتا ہے۔
جسم سے آئرن کا اخراج صفرا (Bile) ،
فضلے، جلد کی باریک اُترتی ہوئی تہوں اورپسینے کے ساتھ ہوتا ہے۔
اس ہی لئے موسم سرما میں آئرن سے بھرپور غذائیں کھانی چاہئیں تاکہ پسینے سے ہونے والا نقصان کا ازالہ ہوسکے۔
ذرائع
سالم اناج، دالیں، پھلیاں اورمچھلی آئرن کا بہترین ذریعہ ہیں۔
نباتاتی ذریعہ پتوں والی سبزیاں، پھول گوبھی اورشلغم کے پتے ہیں۔
پھلوں میں کالا انگور (منقہ) ، تربوز، کشمش اورکھجوریں ہیں۔
روزانہ ضرورت
مرد ۔ 28 ملی گرام
خواتین ۔ 30 ملی گرام
حاملہ عورتیں ۔ 38 ملی گرام
بچے ۔ 26 سے 40 ملی گرام
فوائد:
ہیمو گلوبن کی پیداوار کے لئے ناگزیر ہے۔
، آئرن رکھنے والے چار ہیم گروپوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
خون کا مخصوص رنگ پیدا کرنے اوراس میں آکسیجن لے جانے کی صلاحیت پیدا کرنے کی صلاحیت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
آئرن خون کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ پورے جسم میں آکسیجن پہنچاسکے اورٹشوز میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکال لائے۔
مائیوگلوبن آکسیجن لے جانے والی پروٹین ہے۔ جو آئرن پر مشتمل ہوتی ہے۔
یہ پٹھوںاور ٹشوز ہیموگلوبن کے ساتھ ساخت اورکارکردگی کے لئے کام کرتی ہے۔
یہ پٹھوں کوآکسیجن مہیا کرتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے۔
آئرن بیماریوںاور دباﺅکے خلاف مزاحمت میں اضافہ کرتا ہے۔
اس سے نشوونما میں اضافہ اور تھکاوٹ سے تحفظ ملتا ہے۔
کمی کی علامتیں اوربیماریاں
آئرن کی کمی زیادہ خون کے نقصان، ناقص غذائیت، انفیکشن اور ادویات یا کیمیکلز کے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتی ہے۔
زیادہ خون کا نقصان کسی زخم، خون کی نالی کٹ جانے،
اندرونی اعضاءکو چھیدنے، نامکمل اسقاط حمل اورحیض میں بہت زیادہ خون ضائع ہوجانے کی وجہ سے ممکن ہے۔
بغیر وقفے کے بار بار حمل، زیادہ عرصہ تک بچوں کو چھاتی کا دودھ پلانے ، گرمیوں میں بے تحاشہ پسینے آنے، خون میں آئرن کی کمی پیدا کرتا ہے۔
غذا میں آئرن کی کمی، انیمیا ، بیماریوں کے خلاف مزاحمت میں کمی، کمزوری، رنگ زرد ہوجانا،
تھوری سی محنت مشقت پر سانس پھول جانا اور جنسی عمل میں عدم دلچسپی کا سبب بن جاتی ہے۔
مریض ذہنی دباﺅ اور چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔
خون کا بہت زیادہ نقصان ہونے کی صورت میں جسم پیلا اور ٹھنڈا پڑجاتا ہے، بے تحاشا پسینے آتے ہیں،
مریض نڈھال ہوجاتا ہے اورسانس لینے میںدقت پیش آتی ہے۔
دماغ ماﺅف ہوجاتا ہے اور مریض بے ہوش ہوجاتا ہے،
مریض کو فوراً خون فراہم نہ کیا جائے اور فوراً طبی امداد نہ ملے تو مریض کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔
Leave a Reply