yogurt

Back to Posts
yogurt

yogurt

Health Benefit of curd

دہی(Curd) 

دہی، دودھ کی خمیر شدہ ایک شکل ہے۔

 گائے کا دودھ یورپ اورامریکہ میں دہی بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ برصغیر میں بھینس کے دودھ کو اس مصرف میں لایا جاتا ہے۔

 روس میں بھیڑ، بکری اور گھوڑی کے دودھ سے بھی دہی بناتے ہیں۔




 دہی بنانے کے لئے خالص ترین دودھ استعمال کرنا چاہئیے اس کو دہی کی ’’جاگ‘‘ لگانے کے لئے پہلے دس منٹ تک اچھی طرح ابالیں اورپھر اس دودھ کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

 معمولی سا گرم رہ جائے تو اس میں تھوڑا سا دہی یا میٹھا سوڈا ڈال کر اچھی طرح ملائیں۔ ملی لیٹر دودھ کے لئے ایک کھانے کا چمچہ ’’جاگ‘‘ (دہی) یا چٹکی بھر میٹھا سوڈا کافی رہتا ہے۔

 دودھ بہت زیادہ گرم ہو تو یہ عمل کرنے سے پھٹ جاتا ہے۔ اسی طرح بالکل ٹھنڈا ہو توخمیر کا عمل سست ہوجاتا ہے اور بہت دیر سے دہی جمتا ہے۔

دہی کا معیار اور ذائقہ اس کو ملنے والی ’’جاگ‘‘ (دہی یا میٹھا سوڈا) پر منحصر ہے۔ اگراس کی مقدار اور ذائقہ ٹھیک ہوگا تو جمنے والا دہی بھی گاڑھا اور خوش ذائقہ ہوگا۔ اس سے ناگواربو بھی نہیں آئے گی۔

 گرمیوں کے موسم میں دودھ جلد اورآسانی سے دہی بنایا جاسکتا ہے لیکن سردیوں میں ایسا نہیں ہوتا چنانچہ اسے کمبل یا گرم کپڑے سے ڈھانپ کر رکھتے ہیں یا پھر اسے گرم جگہ پر رکھتے ہیں۔

 گرم موسم میں یہ چھ سے آٹھ گھنٹے میں جم جاتا ہے جبکہ سردیوں میں بارہ سے سولہ گھنٹے میں گاڑھی شکل میں آتا ہے۔

 غذائی صلاحیت: دہی، نشوونما کرنے والی غذا ہے۔ یہ پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنی اجزا کا اچھا ذریعہ ہے۔

 اس میں کیلشیم اورریبوفلاوین بھی خوب پائی جاتی ہے ، دہی کی پروٹین دودھ کے مقابلے میں زیادہ زود ہضم ہوتی ہے۔

 اندازہ ہے کہ دودھ ایک گھنٹے میں بتیس فیصد ہضم ہوتا ہے جبکہ دہی اتنے ہی وقت میں اکیانوے فیصد تک ہضم ہوجاتا ہے۔ چنانچہ کمزور نظام ہضم رکھنے والوں کے لئے یہ موزوں غذا ہے۔ بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کے لئے یہ تو بہت اچھی چیز ہے۔

 شفا بخش قوت اور طبی استعمال: اگرچہ دہی میں تازہ دودھ سے مشابہ غذئی اجزا پائے جاتے ہیں لیکن اس میں وسیع طورپر طبی اعتبار سے خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ 
دہی بنانے کے عمل کے دوران بیکٹیریا دودھ کی پروٹین کو انتہائی زودہضم بنادیتے ہیں۔

 یہی بیکٹیریا دہی کے ساتھ اعضائے ہضم میں پہنچ کر انتڑیوں کے نقصان دہ کیڑوں کو ہلاک کردیتے ہیں اورمعاون ہضم بیکٹیریا کی افزائش کرتے ہیں۔

 یہی سود مند بیکٹیریا معدنی اجزا کو جذب ہونے میں مدد دیتے ہیں اوروٹامن بی گروپ کی تشکیل ممکن بناتے ہیں۔




 باقاعدگی سے دہی کھانے والے افراد جاذب نظر ہوتے ہیں کیونکہ یہ جلد اوراعصاب کو صحت مند اجزا فراہم کرتا ہے اورجلد کو دھوپ کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کی صلاحیت دیتا ہے دہی میں موجود بیکٹیریا جلد کو ملائم اور چمکدار بناتے ہیں۔

 دہی میں سنگترہ یا لیموں کا رس ملا کر چہرے پرلگایا جائے تو چہرہ صاف اور چمکدار ہوجاتا ہے۔

 یہ نسخہ جلد کو رطوبت اور ضروری وٹامن سی مہیا کرتا ہے۔ ایک کھانے کا چمچہ لیموں یا سنگترہ کا رس ایک کپ دہی میں ملائیں اور چہرے اور گردن پرلگا کر پندرہ منٹ تک خشک ہونے دیں۔

 پھرکسی نرم کپڑے یا ٹشو سے صاف کرکے پانی سے دھولیں۔

 معدے اورا نتڑیوں کے امراض: دہی معدے اور انتڑیوں کے مریضوں کو بالخصوص پرانی پیچش اور اسہال میں آرام دیتا ہے۔

 دودھ کالیکٹک ایسڈ اور دہی کے لیکٹوز معدے کی بہتسی بے قاعدگیوں کی اصلاح کرتے ہیں۔

 چنانچہ یہ ایک الکائن غذاہے، غذا کو ہضم ہونے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ دہی معدے کی تبخیر اور خشکی بھی دور کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروکلورک ایسڈ، پیپسین اوررینین کے اخراج میں معاونت کرتا ہے۔

وقت سے پہلے بڑھاپا: دہی کا تعلق طویل عمری سے بہت گہرا اورپرانا ہے۔ روس کے نوبل انعام یافتہ پروفیسر ایلک میٹنکوف کا کہنا ہے کہ وقت سے پہلے بڑھاپے کی آمد اورانحطاط کو روزمرہ خوراک میں دہی کی معقول مقدار کھانے سے روکا جاسکتا ہے۔

 مقعد میں جلن: اجابت کے بعد مقعد میں شدید خارش یا جلن کو محض دو دن کے دوران لیموں کار س ملا کر دہی کو کثرت سے استعمال کرنا نہ صرف اس مرض پر قابو پاتا ہے بلکہ اس کا مستقل تدارک کرتا ہے۔

 دہی انتڑیوں میں موجود فضلے کو نرم کرنے کے علاوہ اس میں جلن اورخارش کے اثرات زائل کردیتا ہے۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts