ایڈرینل گلینڈ کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر
ایڈرینل گلینڈ کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر
یہ ہارمونز کسی طرح سے بلڈ پریشر میں اضافہ کرتے ہیں یہ ابھی تک درست طور پر معلوم نہیں ہوسکا تاہم اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ یہ ہارمونز نمکیات میں تبدیلی پیدا کرکے خون کی نالیوں کی بیرونی دیوار میں سختی اور کھچاؤ پیدا کردیتے ہیں۔ جس سے نالیوں کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے تاہم وجہ اس کی کوئی بھی کیوں نہ ہو اتنا یاد رکھنا ضروری ہے کہ غدہ برگردہ کے باہر کے چھلکے کیرطوبتیں زیادہ ہوجانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتاہے۔ اس میں مندرجہ ذیل بیماریاں شامل ہیں۔
کشنگ بیماری (Cushing Syndrome)
علامات :تقریباً 80 فیصد سے زائد افراد میں ہائی بلڈ پریش پایا جاتاہے۔ تقریباً 10فیصد افراد میں ہائی بلڈ پریشر سب سے پہلونمودار ہونے والی علامت ہے۔ عام طورپر ہائی بلڈ پریشر زیادہ سخت اورخطرناک ہوتا ہے اور اس میں 200/100 تک ریڈنگ ہوسکتی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر مہلک صورت اختیار نہ کرلے علاوہ ازیں عضلات کی کمزوری ہوجاتی ہے۔ آدمی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، ہڈیاں کمزور پڑجاتی ہیں، جِلد پر نشانات اورلکیریں نمودار ہوتی ہیں، جِلد پر کٹاؤ کے نشانات جلد ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہونے کی وجہ سے ان کی ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ مرض عموماً ذیابیطس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اوراس میں سے بہت سی مقدار چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ چربی مختلف مقامات پر جم جاتی ہے اور اس سے چہرہ چاند جیسا (Moon Face) اور موٹاپا ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں سارے جسم پر بال زیادہ ہوجاتے ہیں۔ جلد میں سوزش اور خراش (Acne)ہوجاتی ہے، خواتین میں ایام کم یا پھر بالکل ختم ہوجاتے ہیں یعنی ماہواری ختم ہوجاتی ہے اس کے ساتھ ہی وزن بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین میں مردانہ پن ظاہر ہونے لگتا ہے۔ جلد پر جگہ جگہ جلد کا رنگ زیادہ ہوجاتا ہے۔ نظر دُھندلاجاتی ہے اورساتھ ہی سر میں درد رہتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پچوٹری گلینڈ میں کوئی پھوڑا موجود ہے۔
اگر لیبارٹری میں خون کا امتحان کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ہارمونز کی مقدار بڑھ گئی ہے۔
علاج:اس بیماری کا علاج اس بات پر منحصر ہے کہ یہ کسی قسم کے پھوڑے وغیرہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ یہ بیماری غدہ برگردہ سے بڑھ جانے (Carcinoma) کے باعث ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں علاج سرجری ہے۔ پھوڑے سے (Adenoma) میں آپریشن کے ذریعے یہ پھوڑا نکال دیا جاتا ہے جبکہ اس کے بڑھنے کی شکل (Hyperplania) میں غدّہ برگردہ کو آدھا کاٹ کرباہر پھینک دیا جاتا ہے۔ سرطان میں سرجری سے علاج کرنے سے چنداں کامیابی نہیں ہوتی۔ اس بیماری کے نتیجے میں گردے کی ایسی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں جو کہ بلڈ پریشر کو بڑھادیتی ہیں۔
ایڈرینل گلینڈ کا پھوڑا (فیوکروماسائیٹوما Pheochromocytoma)
پسینہ آنا
دل کی دھڑکن کا تیز ہونا
متلی ہونا جس کے بعد قے بھی ہوسکتی ہے
ہاتھوں میں رعشہ طاری ہونا یا کپکپی ہونا
کمزوری اور نقاہت
پریشانی اورذہنی انتشار
چھاتی کاد رد اورسانس میں رکاوٹ
خون کی نالیوں کا پھیل جانا اور گرمی کا احساس ہونا
جسم کا سوجانا یا چیونٹیاں چلتے محسوس ہونا
نظر کا دُھندلانا
گلے میں کھچاؤ محسوس کرنا
سر چکرانا اور غشی کا دورہ ہونا
تشنج اور اینٹھن، گردن اور شانے میں درد
ٹانگوں میں درد
کانوں کی بھنبھناہٹ، بولنے میں درد محسوس کرنا، پشت میں درد۔
کھانسی ، انگڑائیاں، غشی، بھوک لگنا
ہائی بلڈ پریشر عموماً صرف دوروں کے درمیان ظاہر ہوتا ہے یا پھر کچھ افراد میں مستقل بھی ہوسکتا ہے۔ جن افراد کو مستقل ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے ان کو ہائی بلڈ پریشر کے دورے بالکل اسی طرح سے پڑتے ہیں جس طرح سے ان لوگوں کو جن میں دوروں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر آنکھ کے پردے (Retina)، دل، دماغ اور گردوں میں مخصوص تبدیلیاں پیدا کردیتا ہے۔ جتنا بلڈ پریشر مستقل ہوگا اتنی ہی یہ تبدیلیاں مستقل ہوں گی۔ دل اگر اس بیماری میں جکڑا جائے تو اس کے سائز میں اضافہ ہوجاتا ہے اورآخر کار دل ناکام ہوجاتا ہے۔
اگر دماغ پر اثر ہو تو دماغ کے اندر کوئی حصہ مردہ ہوجاتا ہے یا پھرکوئی نس پھٹنے سے جریانِ خون ہوجاتا ہے۔
علاج:اس بیماری کا واحد تسلی بخش علاج اس پھوڑے کوآپریشن کے ذریعے نکال باہر کرنا ہے۔ تاہم کینسر ہونے کی صورت میں سرجری سے علاج ممکن نہیں۔ ایسے مریضوں کو ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جن سے ایڈرینالین اور نارایڈرینالین نامی مرکبات کی مقدار خون میں کم ہوجاتی ہے اور دورے پڑنے بند ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دل کی حرکات میں بے قاعدگی کو دور کرنے کے لئے پروپرانالاں(Propranolol) نامی دوا کا استعمال بھی مفید ہے۔
Leave a Reply