وٹامن بی (2) ریبوفلاوین (Vitamin B2- Ribolavin)
اسے حسن بخش وٹامن بھی کہتے ہیں۔ یہ وٹامن تیز روشنی اورالٹروائیلٹ شعاعوں سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے۔
غذائیں روشنی میں رکھی جائیں تو یہ غذائیں وٹامن بی (2) کی کافی مقدار سے محروم ہوجاتی ہیں۔
دھوپ میں سکھانے والی غذائیں تو وٹامن بی (2) کےاجزاءسے خالی ہوجاتی ہیں، پکانے کے عام انداز میں یہ وٹامن زیادہ متاثر نہیں ہوتی ہے ۔
لیکن اگرزیادہ پانی میں کھانا پکایا جائے تو اس میں سے یہ وٹامن خارج ہوجاتی ہے۔
چھوٹی آنت کے ذریعے وٹامن بی (2) خون میں شامل ہوجاتی ہے اور پھر جسم کے ٹشوز تک پہنچتی ہے۔
جہاں خلیوں کے انزائمیز میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔
جگرمیں زیادہ مقدار میں ذخیرہ ہوجاتی ہے۔
جگر کے علاوہ دل اور گردے میں بھی ذخیرہ ہوتی ہے لیکن بقیہ جسم اس کی زیادہ مقدار ذخیرہ نہیں کرتا اور یہ پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے ۔
اس کے علاوہ صفرا، پسینے اور فاضل رطوبتوں کے ذریعے جسم سے نکل جاتی ہے۔
گندم اورچاول کی پسائی سے وٹامن بی (2) کی کافی مقدار ضائع کردیتی ہے کیونکہ یہ ان کے جنین اور چوکر میں پائی جاتی ہے۔
ذرائع
جن غذاﺅں میں وٹامن بی (2) زیادہ مقدار میں ہوتی ہے ان میں :
سبزیاں : کنول کے ڈنٹھل، شلجم، چقندر، مولی اور گاجر کے پتے شامل ہیں۔
پھل:شریفہ، پپیتا اورخوبانی۔
حیوانی غذا: بھیڑ، بکری کی کلیجی، انڈے، دودھ اور کھویا۔
دیگرذرائع: بادام، اخروٹ، چلغوزے، پستہ اور رائی کے بیچ اہم ترین ہیں۔
ایک اوسط آدمی اس کی مطلوبہ مقدار کافی دودھ پینے سے حاصل کرسکتا ہے۔
روزانہ ضرورت
مرد ۔ 1.5 ملی گرام
عورتیں ۔ 1.2 ملی گرام
بچے ۔ 1.3 ملی گرام
شیرخواربچے ۔ 60
مائیکروگرامفائدےنشوونما اور عمومی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔
یہ انزائمز کے ایک گروپ کا حصہ بن کراپنا کام انجام دیتی ہے ۔
جو چکنائی، کاربوہائیڈریٹ اورپروٹین کوجسم کا حصہ بنانے والی کیمیائی عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔
یہ جسم میں متعدد کیمیائی ردعمل کرتی ہے جس کی وجہ سے ٹشوز کی صحت برقرار رہتی ہے۔
نظام ہضم میں مدد دیتی ہے۔ قبض سے تحفظ دیتی ہے۔
منہ کے لعاب دار جھلی، ہونٹوں اور زبان کے لئے بہت مفید ہے۔
اعصابی نظام کی کارکردگی موثر رکھنے میں معاونت کرتی ہے۔
وٹامن بی (2) کی وافر مقدار جسمانی طاقت بڑھاتی ہے ۔
جوانی کا احساس اور جوانی کا رنگ روپ دیتی ہے۔
کمی کی علامات اوربیماریاں
منہ میں سوزش، زبان پر زخم یا جلن پیدا ہوتی ہے۔ ہونٹوںپر پپڑیاں جم جاتی ہیں۔
ہونٹ اورمنہ کے کونے پھٹ (بانچھیں) جاتی ہیں۔
بال چکنے اور بدنما ہوجاتے ہیں۔ جلد بھی چکنی ہوجاتی ہے۔ ناخن پھٹ جاتے ہیں۔
بازوﺅں اور چہرے پر وقت سے پہلے جھریاں پڑجاتی ہیں۔
آنکھوں میں سرخ دھبے پیدا ہوجاتے ہیں۔
روشنی میں آنکھیں جلن اورخارش کا احساس پیدا کرتی ہیں۔
ایڈرنیل گلینڈ (Adrenal Gland)
کی کارکردگی ناقص ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے خون کی کمی، شرم گاہ میں خارش کے عوارض پیدا ہوتے ہیں۔
موتیا کا عارضہ پیدا کرسکتے ہیں۔
Leave a Reply