قرآن مجید کا پہلامعروف اور معتبر ترجمہ شاہ رفیع الدین دہلوی کا ہے۔
آپ شاہ ولی اللہ کےتیسرے بیٹے تھے۔
آپ کو فارسی اور عربی پر عبور حاصل تھا۔
اگرچہ ان کی علمیت کا چرچا تھا لیکن قرآن کا پہلا مکمل ادور ترجمہ ان کی شہرت کی اصل وجہ بنا۔یہ اٹھارویں صدی کے اواخر کا پہلا مکمل اردو ترجمہ تھا۔
ترجمہ کرنے کا انداز بھی یہ تھا کہ وہ بولتے جاتے اور ان کے ایک شاگرد سید نجف علی خاں اسے لکھتے جاتے تھے۔
جب قرآن مکمل ہو گیا تو انہوں نے اسے اپنےاستاد محترم کی خدمت میں پیش کر دیا اور اصلاح کروائی۔ شاہ صاحب کا یہ ترجمہ لفظی ہے۔
اس میں عربی کی نحوی ترکیب کا اتباع کیا گیا ہے۔
عربی الفاظ کا ترجمہ اردو کے مناسب الفاظ سے کر دیا گیا ہے اور الفاظ کے اضافے سے ترجمے کو بامحاورہ نہیں بنایا گیا۔لفظی ترجمہ ہونے کے باوجود یہ وہ ترجمہ ہے جو قرآن کی روح اور اس کے مزاج کے عین مطابق ہے۔
( افضل التراجم محمد افضل خان (شیخ شاہ پور) 1983ء)
اس صدی کا دوسرا بڑا نام بھی شاہ ولی اللہ کے بیٹے ہی کا ہے انہوں نے 1790 میں ایک بامحاورہ اردو ترجمہ کر کے شہرت حاصل کی ۔
شاہ عبد القادر کا یہ ترجمہ لفظی نہیں ہے بلکہ اردو کے روز مرہ اور محاورے لیے ہوئے ایک وضاحتی انداز رکھتا ہے اسے اردو ہندی لغت کا ایک بڑا خزانہ بھی سمجھا جاتا ہے۔
اس ترجمے نے نہ صرف قرآن کا فہم آسان کیا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اردو ادب کو بھی ایک بڑا خزانہ دیا ہے۔
(انعام الرحمٰن حافظ ولی سید غیر مطبوعی)
2۔نبی کریم کا دائمی معجزہ قرآن مجید ہے۔
Leave a Reply