🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

نفسیاتی امراض ، علاما ت اور علاج

Back to Posts
نفسیاتی امراض ، علاما ت اور علاج

نفسیاتی امراض ، علاما ت اور علاج

 وہ تمام امراض جو مریض کی فکر، عادت، مزاج، انداز، شخصیت، جذبات اور محسوسات کو متاثر کریں نفسیاتی امراض کہلاتے ہیں۔

نفسیاتی امراض کے ڈاکٹر کو سائیکٹرسٹ کہتے ہیں۔ نفسیاتی امراض میں علامات
معمولی علامات میں وہم کا ہونا، بے چینی ہونا، گھبراہٹ، نیند کا کم یا زیادہ ہونا، بھوک کا کم یا زیادہ ہونا، ڈر یا خوف، جنسی خواہش کا کم یا زیادہ ہونا سے لیکر شدید گھبراہٹ، غصہ توڑ پھوڑ، گالم گلوچ اور خودکشی یا تشدد کی کیفیت تک تمام علامات نفسیاتیبیماری کی علامات ہیں۔

زیادہ اہم اور عام نفسیاتی امراض

اہم اور عام نفسیاتی امراض میں اداسی کی بیماری یعنی ڈپریشن(Depression)، گھبراہٹ کی بیماری (Anxiety)، اداسی اور جنون کی بیماری (Mood Dsorder)، شیزو فرینیا (Schizophrenia)کی بیماری، ذہنی پسماندگی، یادداشت کم ہوجانے کی بیماریاں، نشہ کی بیماریاں، مرگی کے دورے کی بیماریاں، جنسی بیماریاں، شخصیت کی خرابی کی بیماریاں، بچوں کے نفسیاتی امراض، جسمانی بیماریوں کے ساتھ ہوجانے والی نفسیاتی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔


عام نفسیاتی علامتیں


عام نفسیاتی علامات میں سر درد، اداسی، نیند کی کمی، بھوک کی کمی، یادداشت کی کمزوری، بدن کا درد، بد ہضمی کی عمومی شکایت، توجہ کا کم ہونا، دلچسپی کا کم ہوجانا، اعصابی تناؤ، دل کی دھڑکن کا کم یا زیادہ ہوجانا، سینے کا درد، سانس میں گھٹن کی کیفیت، دورہ پڑنا وغیرہ شامل ہیں۔


نفسیاتی امراض کے علاج میں رکاوٹیں


نفسیاتی مریض کا اپنے آپ کو مریض نہ سمجھنا اور علاج معالجے کے سلسلے میں تعاون کرنے سے انکار کرنا۔
نفسیاتی مریض کے لواحقین اور تیمار داروں کا نفسیاتی مرض کا نہ سمجھنا اور مریض کے علاج کے سلسلے میں مزاروں، پیروں، تعویز گنڈوں اور جھاڑ پھونک پر زیادہ زور دینا۔


عام ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کا نفسیاتی امراض کے سلسلے میں تجربہ کم ہونے کے سبب ان امراض کی طرف خاطر خواہ توجہ نہ دینا اور غلط مشورہ دینا۔
معاشرے میں نفسیاتی امراض کے بارے میں معلومات کی کمی۔


نفسیاتی امراض کے تجربہ کار معالجین کی کمی اور نفسیاتی امراض کے علاج کے اداروں کی کمی۔


نفسیاتی امراض کا علاج

نفسیاتی امراض کے علاج کے بہت سے طریقے ہیں جو مرض کی علامات کو جانچنے اور تشخیص کرنے کے بعد تجویز کئے جاتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو ان کے امراض کے علاج کو تین عنوانات کے تحت الگ الگ بتاسکتے ہیں۔

(الف- بغیر ادویات کے علاج (یہ علاج عموماً ادویات کے علاج کے ساتھ کیا جاتا ہے-


سائیکو تھراپی یعنی گفتگو کے ذریعہ نفسیاتی علاج، اس کی بہت سی قسمیں ہیں اورمختلف طریقوں سے استعمال کی جاتی ہیں۔


ہیپنو تھراپی ،عادتوں کی درستگی کا علاج۔ اس کی بھی بہت سی قسمیں ہیں۔
درست سمت فکر کا علاج۔ اس کی بھی کئی قسمیں ہیں۔


آرام بخش ورزشیں، ذہنی ورزشیں اور ہیپنو تھراپی، اس کی بھی کئی قسمیں ہیں۔


ب- مشینی علاج۔ یہ علاج شدید نفسیاتی بیماریوں میں کیا جاتا ہے اور ایک کامیاب طریقہ علاج ہے۔


پ- ادویات سے علاج۔ یہ تیر بہدف علاج ہوتا ہے اور جلد بہتر نتائج لیکر آتا ہے۔
جدید تحقیقات کی روشنی میں اس علاج میں روز بہ روز نئی پیش رفت ہورہی ہے۔

غلط تصورات: اس تصور کوختم کرنے کی شدید ضرورت ہے کہ نفسیاتی امراض کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی ادویات نشہ آور ہوتی ہیں اور عادت ڈال دیتی ہیں۔ 


نفسیاتی امراض کے علاج میں جو ادویات استعمال کی جاتی ہیں وہ نشہ آور نہیں ہوتی ہیں اور نہ ہی عادت ڈالتی ہیں۔ دراصل نفسیاتی ادویات کی کئی قسمیں ہیں۔ جو کچھ یوں ہیں۔

گھبراہٹ مخالف ادویات۔  Antianxiety


یاسیت مخالف ادویات۔ Anti  Depressant


جنون مخالف ادویات۔  Anti Manic


مزاج کو ہموار رکھنے والی ادویات۔  Mood Stablizers


دوروں کو روکنے والی ادویات۔  Anti Epileptics


خواب آور ادویات(Hypnotics)۔ ان ادویات میں نشہ آور ادویات یعنی ڈائی زی پام (Diazepam)کے گروہ کی ادویات ہوتی ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سائیکٹرسٹ ان ادویات کو بہت کم استعمال کرتے ہیں اور دیگر ڈاکٹر صاحبان ان دواؤں کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔


سائیکٹرسٹ انسانی جسم کے سب سے حساس پہلو یعنی ذہن کے معالج ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ وہ کئی اور خدمات بھی انجام دیتے ہیں مثلاً درست تعلیم اور تربیت کی طرف رہنمائی، شخصیت بہتر بنانے کے لئے مشورہ۔


 ازدواجی الجھنیں دور کرنے کے لئے مشورہ۔ کارکردگی بہتر بنانے کے طریقے۔ قوت ارادی کو بڑھانے کے طریقے۔ شخصیت کی نشوونما کرنے کے طریقے۔

 جنسی لطف اور طاقت کو بڑھانے اور قائم رکھنے کے طریقے۔ توجہ اور دلچسپی برقرار رکھنے کے طریقے وغیرہ بھی سائیکٹرسٹ بتاتے ہیں۔



یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts