گردوں کے امراض
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کڈنی کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور ایک رپو 10 افراد میں سے ایک شخص کو ’کڈنی‘ کا مرض یا کینسر لاحق ہوتا ہے۔
امریکی کینسر سوسائٹی، کڈنی کینسر کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف امریکا بھر میں سالانہ 64 ہزار نئے ’کڈنی کینسر‘ کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
کڈنی جسے اردو میں گردہ کہا جاتا ہے، یہ پاکستان میں بھی تیزی سے پھیلنے والے امراض میں سے ایک ہے، تاہم خوش آئندہ بات یہ ہے کہ انسان ایک گردے کے ساتھ بھی زندگی گزار سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ہر انسان کو 2 گردے ہوتے ہیں۔
’کڈنی‘ کے کینسر کی 5 واضح علامات ہیں، جن سے کسی بھی شخص میں اس مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
پیشاب میں خون آنا
کڈنی کے مرض یا کینسر میں مبتلا ہونے والے افراد کے پیشاب کا خون تبدیل ہوجاتا ہے، زیادہ تر افراد کے پیشاب میں خون آنا شروع ہوتا ہے۔
کینسر یا مرض کے مختلف اسٹیج پر ہونے کی وجہ سے پیشاب یا خون کا رنگ بھی مختلف ہوتا ہے، اور یہ کڈنی کے مرض کی سب سے بڑی اور واضح نشانی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس علامت کی مدد سے اگر ابتدائی مرحلے میں ہی گردے یا مثانے کے کینسر کی تشخیص ہوجائے تو موت کے خطرے کو بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ہے جبکہ آخری مرحلے میں مرض سامنے آنے کے بعد بچنے کا امکان 10 فیصد سے بھی کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ پیشاب میں خون کے ساتھ ساتھ گردے کے کینسر کی علامات میں ایک پہلو یا پسلی میں درد ہوتا ہے جو ختم نہیں ہوتا جبکہ بغیر کسی وجہ کے وزن بھی کم ہوتا ہے۔
کمزوری/ وزن کا تیزی سے کم ہونا
کڈنی کے کینسر میں مبتلا افراد دن بہ دن کمزور ہوتے جاتے ہیں، ان سے زیادہ محنت طلب کام نہیں ہوپاتا، جب کہ ان کا جسمانی وزن بھی خود بخود کم ہونے لگتا ہے۔
کمر کے نیچے جسم کے پچھلے حصے میں درد
کڈنی کے کینسر میں مبتلا ہونے کے باوجود زیادہ افراد کو کمر کے نیچے جسم کے پچھلے حصے میں اس وقت تک زیادہ درد محسوس نہیں ہوتا جب تک مرض زیادہ بڑھ نہ جائے، لیکن تھوڑا سا درد ہونے پر بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
انیمیا/ خون میں ہومو گلوبن کی کمی
کڈنی کے مرض میں مبتلا افراد کا خون پیدا کرنے والا نظام درست طریقے سے کام نہیں کرتا، اور اس کے خون میں صحت مند سرخ ذرات کی کمی ہوجاتی ہے، جس وجہ سے اسے کمزوری، چڑچڑے پن اور کوئی بھی کام ٹھیک سے نہ کرپانے کے مسائل ہوجاتے ہیں۔
دائمی بخار
کڈنی کے کینسر کی علامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں مبتلا ہونے والے شخص کو دائمی بخار کی شکایت ہوجاتی ہے، علاج کے باوجود اس کا بخار کم نہیں ہوتا۔
گردوں کے امراض کی 9 نشانیاں7
گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔
مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔
کئی بار گردے لگ بھگ ختم ہونے والے ہوتے ہیں تو بھی علامات سامنے نہیں آتیں تو اس سے بچنے کے لیے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔
تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
غیر معمولی خارش
اگر گردے درست طریقے سے کام کررہے ہو تو وہ دوران خون سے کچرا صاف کرتے ہیں جبکہ نیوٹریشن اور منرلز کا مناسب توازن برقرار رکھتے ہیں، مگر جب یہ توازن بگڑتا ہے تو اس کا اثر شخصیت اور جلد پر بھی مرتب ہوتا ہے، جو کہ خون میں جمع ہونے والے کچرے پر منفی ردعمل ظاہر کرتی ہے، ایسا ہونے پر سرخ نشانات اور خارش کی شکایت ہوسکتی ہے۔
منہ کا ذائقہ بدلنا
گردوں کے افعال میں خرابی سے دوران خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے جس کا اثر منہ کے ذائقے پر مرتب ہوتا ہے اور کھانا تلخ، کڑوا یا معمول سے ہٹ کر لگنے لگتا ہے، گوشت کھانے کا لطف ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح سانسوں میں بو بھی پیدا ہوسکتی ہے۔
دل خراب ہونا یا قے
اگر جسم میں کافی مقدار میں کچرا جمع ہوجائے تو دل متلانے یا قے کا تجربہ اکثر ہونے لگتا ہے، درحقیقت یہ جسم اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے، دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے، اگر ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے۔
زیادہ یا کم پیشاب آنا
چونکہ گردے پیشاب کے لیے ضروری ہیں، لہذا جب وہ کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو اکثر لوگوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر واش روم کے زیادہ چکر لگانے لگتے ہیں، متعدد افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔
پیشاب میں تبدیلی
کم یا زیادہ پیشاب آنے سے ہٹ کر پیشاب میں بھی تبدیلی آسکتی ہے جیسے اس میں خون آسکتا ہے، اس کا رنگ عام معمول سے ہٹ کر گہرا یا ہلکا ہوسکتا ہے، جھاگ دار بھی ہوسکتا ہے۔
چہرے، ٹانگوں، پیر یا ٹخنوں کی سوجن
گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال شکل یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں میں سوجن مستقل رہنے لگتی ہے۔
بہت زیادہ تھکاوٹ
گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو خون کی کمی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوتی ہے اور آپ ہر وقت بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتے ہیں۔
بلڈ پریشر میں اضافہ
ایک بار گردوں کو نقصان پہنچ جائے تو وہ بلڈ پریشر کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے جو شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔
دل کی دھڑکن میں خرابی
اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔
گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور تیزابیت کی سطح کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔
گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
تاہم دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی کا استعمال گردوں کے امراض کے نتیجے میں موت کے خطرے کو ٹال سکتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ڈربی رائل ہسپتال کی ایک تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی شدید کمی کے نتیجے میں گردے خون میں موجود زہریلے مواد کو فلٹر کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور جمع ہونے والا فضلہ گردوں کے فیل ہونے کا باعث بن جاتا ہے۔
ایسے افراد کی زندگی بچنے کا انحصار گردوں کی پیوند کاری پر ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی کی کمی کو دور کرنا گردوں کے امراض سے تحفظ دینے کا آسان طریقہ ہے خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کسی شخص کو معمول سے کم پیشاب آرہا ہو، قے و متلی، معدے میں درد، ذہنی الجھن اور چکر وغیرہ جیسی علامات کا سامنا ہو تو یہ گردوں کے امراض کی علامات ہوسکتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ گردوں کے امراض کے حوالے سے لوگوں میں شعور کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ امراض ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتے ہیں جس کی روک تھام بہت آسان ہے۔
Leave a Reply