ہایؑ بلڈ پریشر احتیاط اور پرہیز
ہایؑ بلڈ پریشراحتیاط اور پرہیز
چونکہ ہائی بلڈ پریشر ایک طویل یا مستقل مرض ہے چنانچہ اس کا علاج ہمیشہ جاری رہنا چاہئیے۔ بہت سے لوگ اس حقیقت کو بڑی مشکل سے تسلیم کرتے ہیں عموماً ڈاکٹر اپنے مریضوں کو گفتگو کے دوران اس مرض کی نوعیت، اس کے اثرات اور نتائج سمجھنے میں مدد دیتے ہیں تاکہ وہ علاج کے ضمن میں ڈاکٹر کے ساتھ نہیں بلکہ خود اپنے ساتھ تعاون کریں اورہائی بلڈ پریشر کے ساتھ لڑائی میں کامیاب رہیں۔
پرسکون
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ خود کو پرسکون رکھیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے بارے میں ماضی کی پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے نتیجہ میں مسلسل خوف زدہ مت رہیں۔ بعض اوقات بلڈ پریشر میں اضافہ بذات خود بیماری ہے تو بھی خوف زدہ ہونا اس کا حل نہیں۔ اطمینان اور سکون کے ساتھ اس سے نبردآزمائی کے لئے تیار رہیں۔ پرسکون رہنے کے حوالے سے ایک اوربات بھی پیش نظر رہے کہ نہ تو بالکل لاپرواہی اختیار کی جائے کہ دیکھا جائے گا جو ہوگا۔ ظاہر اس طرح خطرے ٹل تو نہیں جاتے، بیماری نظرانداز کرنے سے ٹل نہیں جاتی۔
اپنے مقاصد اوراہداف کا دوبارہ جائزہ لیجئے۔ اوراپنے ہائپر ٹینشن کی دریافت کو اپنی بہتری کے لئے استعمال کیجئے۔کیا آپ بہت کچھ کرنے کی کوشش میں ہیں؟ کیا آپ کی ملازمت یا کام نے آپ کو پیچھے کردیا ہے؟ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ جو کام کررہے ہیں وہ بے مقئصد ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی ضروریات اورخواہشات نے آپ پر غلبہ پالیا ہے؟ کیا آپ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے لئے بے تحاشا محنت کررہے ہیں؟ ان تمام باتوں پر غور کیجئے۔ یہ باتیں یا اسی طرح کے معاملات آپ کو درپیش ہوں گے۔ تھوڑا سا غور کرنے پر، مثبت انداز میں سوچنے پر آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ آپ ایسی متعددخوبصورت باتوں (چیزوں) سے دور ہیں۔ جو آپ کے موجودہ حالات آپ کومہیا کرسکتے ہیں جو آپ کی زندگی پیش کرسکتی ہیں اور اس کے برعکس آپ دیکھیں گے کہ ایسی چیزوں کا تعاقب محض حماقت ہے جو بہرحال بالکل اہم نہیں ہیں۔ آپ غورکیجئے کہ کیا کھورہے ہیں اورکیا پارہے ہیں؟
اپنے مقاصد اوراہداف کا دوبارہ جائزہ لیجئے۔ اوراپنے ہائپر ٹینشن کی دریافت کو اپنی بہتری کے لئے استعمال کیجئے۔کیا آپ بہت کچھ کرنے کی کوشش میں ہیں؟ کیا آپ کی ملازمت یا کام نے آپ کو پیچھے کردیا ہے؟ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ جو کام کررہے ہیں وہ بے مقئصد ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی ضروریات اورخواہشات نے آپ پر غلبہ پالیا ہے؟ کیا آپ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے لئے بے تحاشا محنت کررہے ہیں؟ ان تمام باتوں پر غور کیجئے۔ یہ باتیں یا اسی طرح کے معاملات آپ کو درپیش ہوں گے۔ تھوڑا سا غور کرنے پر، مثبت انداز میں سوچنے پر آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ آپ ایسی متعددخوبصورت باتوں (چیزوں) سے دور ہیں۔ جو آپ کے موجودہ حالات آپ کومہیا کرسکتے ہیں جو آپ کی زندگی پیش کرسکتی ہیں اور اس کے برعکس آپ دیکھیں گے کہ ایسی چیزوں کا تعاقب محض حماقت ہے جو بہرحال بالکل اہم نہیں ہیں۔ آپ غورکیجئے کہ کیا کھورہے ہیں اورکیا پارہے ہیں؟
منظم زندگی اختیارکریں
دانشمندی سے منظم زندگی اختیار کیجئے۔ ہائی بلڈ پریشر کے خلاف لڑائی میں آپ کو غیر معمولی اقدامات کی ضرورت نہیں۔ باقاعدگی سے اپنی ادویات کھائیں اورتھوڑی سی تبدیلی اپنے کھانے پینے اوررہنے سہنے کی عادتوں میں لائیں۔ دراصل اپنے آپ کوکنٹرول اورنظم و ضبط میں رکھنے کی ضرورت ہے خصوصاً اس صورت میں جب آپ کو کوئی پسندیدہ کھانا یا سگریٹ ترک کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔ باقاعدگی اور معمولدرج ذیل باتیں آپ کو اپنا معمول بنانا پڑیں گی تاکہ ہائی بلڈ پریشر کو سنگین مرض میں تبدیل ہونے سے بچاسکیں۔ ادویات کھانا غذا کے بارے میں سختی اپنانا کام، آرام اور کھیل کی ترتیب اپنانا بھرپور، کافی نیند لیناورزش کرنا اپنا بلڈ پریشر چیک کرنا یا کراتے رہنا.
کام
اپنے ذہن پر زور دیجئے، سوچیئے ذہن اسی کام کے لئے تخلیق کیا گیا ہے اگر آپ اسے اچھی باتیں سوچنے کے لئے نہیں دیں گے تو یہ بری باتیں سوچے گا کیونکہ یہ بے کار نہیں رہ سکتا۔ یہ اپنے آپ کو منفی خیالات کے حوالے کردے گا۔ یہ پریشانی، اضطراب، خوف اور حسد کے جذبات و احساسات کوفروغ دے گا۔ یہ غیر صحت مندانہ خیالات ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو دماغ خوشی پیدا نہیں کرتا وہ اچھا بلڈ پریشر بھی پیدا نہیں کرسکتا۔ اسی لئے دانشمندی یہی ہے کہ دماغ کو سوچنے کے لئے کوئی تعمیری بات دیجئے۔روز مرہ زندگی کے دباؤ کا مقابلہ کرنانفسیاتی اور منطقی طور پر دباؤ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔-1 دباؤ پیدا کرنے والے حالات سے بچنا-2 ایسے ردعمل پر قابو پائے رکھنا جو تناؤ پیدا کرنے واے محرکات پر پیدا ہوتا ہے۔ان مشوروں کو حقیقت کا روپ کیسے دیا جاسکتا ہے۔ دباؤ پیدا کرنے والے کچھ حالات تو ایسے یقیناً ہوتے ہیں جو ہمارے ذاتی اور پیشہ ورانہ پہلوؤں کومتاثر کرتے ہیں اور ان سے واقعی بچا جاسکتا ہے۔ مثلاً رش کے اوقات میں ڈرائیونگ نہ کرنا، گھریلو اور کام سے متعلقہ غیر ضروری تنازعات سے بچنا، اوور ٹائم، اضافی ذمہ داریوں اور اعزازی عہدوں کے کام سے گریز، سیاست کے مشتعل کرنے والے دلائل، تھکادینے والی میٹنگز اوراسی طرح کی متعدد روزمرہ سرگرمیوں اورکارروائیوں سے اجتناب جن میں الجھ کرخواہ مخواہ کا اضطراب اوردباؤ حاصل ہوتا ہے۔انتہائی ٹھنڈے دل و دماغ سے کام لینے کے باوجود ہم سب کو روزمرہ زندگی میں دباؤ پیدا کرنے والے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان حالات سے بچنا یا ان سے گریز ممکن نہیں ہوتا ہے۔ اس طرح کی صورتحال میں صرف یہ کیا جاسکتا ہے کہ اپنے ردعمل کو معتدل رکھا جائے اور جس قدر جلد ممکن ہو صورت حال کی تلخی سے نکلا جائے۔ کسی شریک کار، دوست، قریبی عزیز یا پڑوسی کی طرف سے پیدا کی جانے والی بدمزگی کوسوچتے رہنے سے بہتر اسے بھلادینا ہوتا ہے۔ سمجھدار لوگ تلخ صورتحال سے نمٹنے کی تکنیک خود ہی وضع کرلیتے ہیں جو ان کے اپنے مزاج کے مطابق ہوتی ہے۔ آپ بھی اپنے کیریئر اور ذاتی مسائل سے پیدا ہونے والے دباؤ سے نمٹنے کی تکنیک اپنالیجئے۔ اپنا دل دماغ ٹھنڈا رکھئے۔ یہ تکنیک خودبخود آپ میں پیدا ہوجائے گی۔ صورت حال سے مطابقت پیدا کرنے کے بہت سے طریقے ہوتے ہیں۔ آپ کون سا طریقہ منتخب کرتے ہیں اس کا انحصار مسئلے کی نوعیت اورآپ کے مزاج پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگ قوت برداشت پیدا کرنے کے لئے یوگا اور استغراق کا سہارا لیتے ہیں۔ کچھ لوگ ادویات سے خود کو پرسکون رکھتے ہیں۔
دباؤ
ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کے دباؤسے بچیں۔
اپنا دماغ ٹھنڈا رکھیں۔ طیش اور غصے میںآنے سے بچیں۔ جارحیت کا جواب سختی سے نہ دیں بلکہ حکمت سے کام لیں۔
اپنا دماغ ٹھنڈا رکھیں۔ طیش اور غصے میںآنے سے بچیں۔ جارحیت کا جواب سختی سے نہ دیں بلکہ حکمت سے کام لیں۔
کام، کھانے اورآرام کے اوقات طے کریں، اضافی اوراچانک دباؤ کے کام سے بچیں۔
وقت کے خلاف کام نہ کریں۔ جلد بازی سے پرہیز کریں، بار بار گھڑی پر نظر مت ڈالیں۔ اپنے آپ کو وقت کا اسیر نہ بنائیں۔
اپنے ہاتھ میں آیا ہوا کام ادھورا مت چھوڑیں۔ اس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔
وقت کے خلاف کام نہ کریں۔ جلد بازی سے پرہیز کریں، بار بار گھڑی پر نظر مت ڈالیں۔ اپنے آپ کو وقت کا اسیر نہ بنائیں۔
اپنے ہاتھ میں آیا ہوا کام ادھورا مت چھوڑیں۔ اس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔
اپنے مسائل کا خندہ پیشانی سے سامنا کریں اورحل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
جلد بازی اور تناؤ کے بغیر معتدل اور مستحکم انداز میں جسمانی، ذہنی اور جذباتی زندگی اپنائیں۔
تھکن یا منفی علامتوں کے باوجود خود کوشدید محنت میں نہ ڈالے رکھیں۔
جلد بازی اور تناؤ کے بغیر معتدل اور مستحکم انداز میں جسمانی، ذہنی اور جذباتی زندگی اپنائیں۔
تھکن یا منفی علامتوں کے باوجود خود کوشدید محنت میں نہ ڈالے رکھیں۔
دباؤ میں کمی
جو کام نارمل اور فطری ہے وہ آپ کے لئے منفی اثرات نہیں پیدا کرسکتا۔ جوکام آپ کو پسند ہے اور جس کام کی آپ کو تربیت حاصل ہے جوآپ کے مزاج کے مطابق ہے اور جو آپ پر تھوپا نہیں گیا اور جو آپ کو کسی خوف کے تحت نہیں کرنا، ظاہر ہے وہ آپ کے لئے اطمینان بخش ہوگا چنانچہ وہ کسی طرح بھی آپ پر ناگوار کیفیت مسلط نہیں کرتا۔ ایسا کام کبھی بھی آپ کے لئے دباؤ اور تناؤ پیدا نہیں کرسکتا۔ چنانچہ جو کام دباؤ اور تناؤ پیدا نہیں کرتا وہ آپ کے بلڈ پریشر میں اضافہ نہیں کرے گا۔
ایسا کام جو آپ کو مطمئن نہیں رکھتا دباؤ اور تناؤ پیدا کرتا ہے، ایسا کام جو آپ پسند نہیں کرتے۔ ایسا کام جو آپ کی فطرت ثانیہ نہیں، ایسا کام جو آپ کی مرضی کے خلاف آپ پر مسلط کیا گیا ہو، ایسا کام جس میں آپ وقت کے قیدی بن جاتے ہیں، ایسا کام جو آپ ادھورا چھوڑدیتے یں یا کسی معقول وجہ کے بغیر اسے التوا میں ڈال دیتے ہیں جو آپ کے ذہن پر بوجھ ڈالتا ہے۔ اس طرح کا کام آپ کے بلڈ پریشر میں اضافہ کرتا ہے۔
اگرچہ کوشش یہ ہونا چاہئیے کہ دباؤ والے کام میں الجھنے سے بچا جائے لیکن آج مقابلے کا دور ہے اس لئے یہ ممکن نہیں کہ آپ ہمیشہ اس طرح کے کام سے آزاد رہیں یا ایسا کام بالکل نہ کریں جو تھوڑا بہت دباؤ پیدا کرتا ہے۔ بہرحال یہ ممکن ہے کہ آپ دباؤ کی شدت زیادہ سے زیادہ کم کرسکیں اور اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں۔ مندرجہ ذیل اقدامات آپ کو اس ضمن میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
-1 اپنا کام التوا میں نہ رکھیں۔
-2 اپنا کام ادھورا مت چھوڑیں۔
-3 اگر آپ کام ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہیں اور اس کی وجوہات آپ کے بس میں نہیں تو اضطراب پر قابو پائیں اور پرسکون رہیں۔
-4 ایسا کام جو طویل توجہ اور وقت کا تقاضا کرتا ہو اور ایک دن میں مکمل نہ ہوسکتا ہو تو اسے روزانہ کچھ وقت (کم از کم آدھا گھنٹہ) ضرور دیں۔
-5 اپنے کام سے اطمینان حاصل کیجئے اور اسے اپنا مقصد بنائیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنا کام خوب سمجھتے ہیں اور اپنی پوری اہلیت سےکرتے ہیں۔
-6 جس قدرزیادہ ممکن ہو کام قبول کیجئے لیکن یاد رکھیئے کہ ایک دن میں چوبیس گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں ہوتا اس لئے کام قبول کرتے ہوئے اپنی حدود کو نظرمیں رکھیئے۔
-7 اپنے کام سے پیدا ہونے والے دباؤ اور اعصاب زدگی دور کرنے کے لئے روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ، ہفتہ میں ایک دن اور سال میں پندرہ دن آرام تفریح اور فرصت کے لئے ضرور مخصوص کیجئے۔
-8 اپنی فرصت کے وقت یا چھٹیوں کے دنوں میں کام کے معمولات بھول جائیے کوئی ٹیلیفون کال مت سنیں۔ واپسی پرآپ ہشاش بشاش ہوں گے اور دوگنا کام کرنے کے قابل ہوں گے۔
-9 یاد رکھیں اطمینان بخشنے والا کام بڑے اچھے انداز میں سرانجام پاتا ہے آپ کو ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ اس دوران آرام اورتفریح کے کے وقفے بلڈ پریشر میں اضافے اور دل کے امراض کو روکتے ہیں۔
ایسا کام جو آپ کو مطمئن نہیں رکھتا دباؤ اور تناؤ پیدا کرتا ہے، ایسا کام جو آپ پسند نہیں کرتے۔ ایسا کام جو آپ کی فطرت ثانیہ نہیں، ایسا کام جو آپ کی مرضی کے خلاف آپ پر مسلط کیا گیا ہو، ایسا کام جس میں آپ وقت کے قیدی بن جاتے ہیں، ایسا کام جو آپ ادھورا چھوڑدیتے یں یا کسی معقول وجہ کے بغیر اسے التوا میں ڈال دیتے ہیں جو آپ کے ذہن پر بوجھ ڈالتا ہے۔ اس طرح کا کام آپ کے بلڈ پریشر میں اضافہ کرتا ہے۔
اگرچہ کوشش یہ ہونا چاہئیے کہ دباؤ والے کام میں الجھنے سے بچا جائے لیکن آج مقابلے کا دور ہے اس لئے یہ ممکن نہیں کہ آپ ہمیشہ اس طرح کے کام سے آزاد رہیں یا ایسا کام بالکل نہ کریں جو تھوڑا بہت دباؤ پیدا کرتا ہے۔ بہرحال یہ ممکن ہے کہ آپ دباؤ کی شدت زیادہ سے زیادہ کم کرسکیں اور اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں۔ مندرجہ ذیل اقدامات آپ کو اس ضمن میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
-1 اپنا کام التوا میں نہ رکھیں۔
-2 اپنا کام ادھورا مت چھوڑیں۔
-3 اگر آپ کام ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہیں اور اس کی وجوہات آپ کے بس میں نہیں تو اضطراب پر قابو پائیں اور پرسکون رہیں۔
-4 ایسا کام جو طویل توجہ اور وقت کا تقاضا کرتا ہو اور ایک دن میں مکمل نہ ہوسکتا ہو تو اسے روزانہ کچھ وقت (کم از کم آدھا گھنٹہ) ضرور دیں۔
-5 اپنے کام سے اطمینان حاصل کیجئے اور اسے اپنا مقصد بنائیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنا کام خوب سمجھتے ہیں اور اپنی پوری اہلیت سےکرتے ہیں۔
-6 جس قدرزیادہ ممکن ہو کام قبول کیجئے لیکن یاد رکھیئے کہ ایک دن میں چوبیس گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں ہوتا اس لئے کام قبول کرتے ہوئے اپنی حدود کو نظرمیں رکھیئے۔
-7 اپنے کام سے پیدا ہونے والے دباؤ اور اعصاب زدگی دور کرنے کے لئے روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ، ہفتہ میں ایک دن اور سال میں پندرہ دن آرام تفریح اور فرصت کے لئے ضرور مخصوص کیجئے۔
-8 اپنی فرصت کے وقت یا چھٹیوں کے دنوں میں کام کے معمولات بھول جائیے کوئی ٹیلیفون کال مت سنیں۔ واپسی پرآپ ہشاش بشاش ہوں گے اور دوگنا کام کرنے کے قابل ہوں گے۔
-9 یاد رکھیں اطمینان بخشنے والا کام بڑے اچھے انداز میں سرانجام پاتا ہے آپ کو ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ اس دوران آرام اورتفریح کے کے وقفے بلڈ پریشر میں اضافے اور دل کے امراض کو روکتے ہیں۔
اصل بات یہ ہے کہ اپنے کام سے لطف اندوز ہونا سیکھئے۔
سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ وہ کام کیجئے جو آپ کے مزاج کے مطابق ہے۔ لیکن بعض اوقات ایسا کام آن پڑتا ہے جو آپ کے مزاج کے مطابق نہیں تو اپنے مزاج کو کام کے مطابق بنالیجئے۔
بہت سے لوگ اپنے کام سے اطمینان اور تسکین حاصل کرتے ہیں۔ یہ خود توثیقی کا ایک ذریعہ اور ان کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے چنانچہ وہ اس سے علیحدگی یا ذرا سی دوری برداشت نہیں کرسکتے یا مضطرب ہوجاتے ہیں۔
سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ وہ کام کیجئے جو آپ کے مزاج کے مطابق ہے۔ لیکن بعض اوقات ایسا کام آن پڑتا ہے جو آپ کے مزاج کے مطابق نہیں تو اپنے مزاج کو کام کے مطابق بنالیجئے۔
بہت سے لوگ اپنے کام سے اطمینان اور تسکین حاصل کرتے ہیں۔ یہ خود توثیقی کا ایک ذریعہ اور ان کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے چنانچہ وہ اس سے علیحدگی یا ذرا سی دوری برداشت نہیں کرسکتے یا مضطرب ہوجاتے ہیں۔
نیند
دباؤ سے نکلنے کا ایک سادا مگر مسلم طریقہ آرام دہ نیند ہے۔ نیند کی کمی، آپ کو بہت جلد دباؤ کا شکاربنادیتی ہے اور جواب میں دباؤ آپ کونیند سے دور کردیتا ہے۔ اس چکر کو توڑیئے تاکہ آپ پرسکون ہوسکیں اورسوسکیں۔ کچھ طریقے ایسے ہیں جنہیں اپناکر آپ نیند کے مسائل پر قابو پاسکتے ہیں۔ مثلاً رات کو بستر پر جانے سے پہلے تھوڑی سی جسمانی ورزش کی جاسکتی ہے۔ بستر پرپہنچ کر کچھ دیر مطالعہ کیجئے اور اگراس کے باوجود نیند آپ سے دور ہو تو پھر سکون بخش طریقے اختیار کیجئے۔ مثلا آپ نیند کی گولیاں (سکون آور) استعمال کرسکتے ہیں۔ بعض اوقات بیداری کی حالت میں بستر پر لیٹے رہنا بُری بات نہیں ہوتی اس طرح آپ کو دن بھر کی سرگرمی کا جائزہ لینے کا موقع مل سکتا ہے اورآپ سوچ سکتے ہیں کہ دباؤ پیدا کرنے والے آج کے مسائل سے آپ کیسے عہدہ برآ ہوسکتے ہیں اور اگر اس طرح کے حالات دوبارہ پیدا ہوں توآپ کا لائحہ عمل کیا ہوناچاہئیے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply