خودکشی اور معاشرے کامنفی رویہ

Back to Posts
خودکشی اور معاشرے کامنفی رویہ

خودکشی اور معاشرے کامنفی رویہ

(Stigma and Suicide)
اگر آپ کی ٹانگ ٹوٹ جائے تو آپ وقت ضائع کئے بغیر فوراً ہسپتال جائیں گے اور آپ کے ذہن میں کوئی ایسی بات نہیں ہوگی کہ لوگ کیا کہیں گے۔

 اور جب آپ ہسپتال سے گھر واپس آجائیں گے تو گھر والوں سے کوئی بات نہیں چھپائیں گے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ کوئی آپ کی طرف بُرا رویہ نہیں رکھے گا (آپ کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کی وجہ سے) اور آپ اپنے معمولات پہلے کی طرح انجام دیں گے۔

ٹانگ کا ٹوٹ جانا کوئی بڑی بات نہیں، پلاسٹر چڑھ جائے گا اور چند ماہ میں آپ کی ٹانگ بالکل درست ہوجائے گی اور ہڈی بھی جُڑجائے گی۔


لیکن اگر ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ کوئی شرمندگی یا لعنت ملامت کا رویہ یا برتاؤ ہوتا تو پھر کیا ہوتا؟ آپ یہ سوچتے کہ میری نوکری کا کیا بنے گا، لوگ کیا کہیں گے، کیسے کیسے طعنے دیں گے، لوگ کہیں گے کہ یہ تو اس وجہ سے ہوا کہ آپ کمزور اور کم ہمت تھے اور کمزور لوگوں کی ہی ٹانگ ٹوٹتی ہے اور پھر یہ کہ آپ کی ٹانگ کا ٹوٹنا آپ کے دماغ کا خلل ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ مضبوط اور باہمت ہوں اور ٹوٹی ہوئی ٹانگ آپ کی کمزوری اور کم ہمتی کی وجہ سے ہے اور ٹوٹی ہوئی ٹانگ کی وجہ سے آپ کے دوست بھی آپ کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔


آپ کے پیٹھ پیچھے لوگ یہ کانا پھوسی کررہے ہوں کہ آپ کی ٹانگ اس لیے ٹوٹی کہ آپ کمزور ہیں اور اس میں آپ ہی قصور وار ہیں۔ یہ آپ کے پاگل پن اور بیوقوفی کی وجہ سے ہوا اور بیوقوف لوگ ہی ٹانگ تُڑواتے ہیں۔ ایسی صورت حال ہو تو آپ کے دماغ کی کیا حالت ہوگی۔

ایسے میں آپ کی حالت ایک پریشان شخص کی ہوگی جس کو یہ خوف ہوگا کہ اس کی نوکری چلی جائے گی، اس کے دوست اس سے چھوٹ جائیں گے اور ٹانگ ٹوٹنے کی وجہ کمزوری اور بے وقوفی ہے تو آپ ٹوٹی ہوئی ٹانگ کا علاج بھی نہیں کروائیں گے اور آپ کا درد بڑھتا جائے گا اور شدید ہوتا جائے گا اور ناقابل برداشت ہوگا پھر ایسی صورتحال میں آپ اپنی تکلیفوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے خودکشی کے راستے کا انتخاب کریں گے اور چیزوں کو ختم کردینا چاہیں گے اور درد سے نجات حاصل کرنا چاہیں گے۔


خدا کا شکر ہے کہ ٹانگ کے ٹوٹ جانے سے معاشرے کی کسی منفی رویے کا تعلق نہیں ہے، لوگ آپ کی تیمارداری کرتے ہیں اور ہمدردی اور دلجوئی کی کوشش کرتے ہیں تاہم نفسیاتی مریضوں کو یہ ہمدردی اور دلجوئی نہیں ملتی ہے بلکہ ان کو معاشرے کے منفی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


 کیونکہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی بیماریوں کو باعث شرمندگی سمجھا جاتا ہے اس ہی بنا پر لوگ دماغی و نفسیاتی بیماریوں کا علاج نہیں کراتے ہیں اور بیماری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ انسان کے پاس اپنی زندگی کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ (راستہ) نہیں رہتا۔ 

اگر ہمارے معاشرے میں نفسیاتی امراض کے علاج کے بارے میں شرم کا تصور ختم ہوجائے تو بہت سے مریضوں کو فائدہ ہوگا اور ہم بہت سے افراد کو اقدام خودکشی اور جان گنوادینے سے روک سکیں گے اور ان کی زندگیوں کو بچاسکیں گے۔

اگر آپ نفسیاتی مریض ہیں تو یہ سوچ لیں کہ آپ کو جب علاج کی ضرورت ہوگی تو آپ لوگوں کی پرواہ کئے بغیر اپنا علاج کروائیں گے تاکہ آپ جلد از جلد صحت یاب ہوسکیں اور ایک کامیاب زندگی گزار سکیں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
کی کتاب ،،خودکشی کی وجوہات اور بچاؤ،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر باقر رضا
https://ahsasinfo.com

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts