بچے اور ڈپریشن
(Children and Depression)
عام طور پر یہ احساس عارضی ہوتا ہے لیکن کچھ افراد اسے شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ اس احساس کو ہی طبی اصلاح میں ڈپریشن کہا جاتا ہے۔
اس اصطلاح کو ماہرین نفسیات سمجھانے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اس ڈپریشن یا غم کا احساس طویل عرصے تک قائم رہتا ہے۔ اس ڈپریشن یا غم کا احساس طویل عرصے تک قائم رہنا خطرناک ہوتا ہے۔
جب کوئی شخص ایک طویل مدت کے لئے اس حد تک غمزدہ ہوجائے تو احساس کمتری، ناامیدی اوربے بسی کی انتہا تک پہنچ جاتا ہے۔
ڈپریشن کی وجوہات
تاہم کچھ افراد پیدائشی رحجان (Tendency)کے باعث بھی ڈپریشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈپریشن کی وجہ کچھ بھی ہو تاہم اس کا اثر زندگی کے ہر پہلو پر پڑتا ہے۔
l بہت ممکن ہے کہ ڈپریشن کا شکار بچہ یہ سوچے کہ دوسرا کوئی اس کی طرح محسوس نہیں کررہا ہے اور کوئی بھی اس کا مسئلہ نہیں سمجھ رہا ہے، عام طور پر ڈپریشن کا شکار بچہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اسے ہر ایک ناپسند کرتا ہے۔
l بعض اوقات بڑوں کے لئے مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ یہ بات سمجھ سکیں کہ بچوں کا مسئلہ کتنا مشکل ہے کیونکہ وہ بچوں کے مسئلہ کو بڑوں کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ بچوں کے لئے اسکول اور پڑھائی کا دباؤ غیر معمولی مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
l بچوں کے اپنے دوستوں یاروں کے ساتھ تعلقات میں بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اسکول میں سختی، تشدد، یا سزا، بچوں کے اندر ڈپریشن پیدا کرسکتی ہیں۔
سماجی یا خاندانی دباؤ بڑھنے کی وجہ سے بھی ڈپریشن کے تاثرات ہوتے ہیں۔
بچوں اور نوجوانوں میں ڈپریشن کی علامات
کچھ بچے ڈپریشن کی صورت میں جسمانی علامتوں کا اظہار کرتے ہیں مثلاً پیٹ کا درد، سر کا درد اور سانس کا پھولنا وغیرہ۔ ایسی علامات کی صورت میں بچے کو فوراً نفسیاتی معالج کو دکھانا چاہیے۔
ڈپریشن کی صورت میں بچے میں یہ تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
مزاج کی تبدیلی: بچہ خاموش ہوجائے، الگ تھلک رہنے لگے۔ چیزوں اور کھیل کود میں دلچسپی نہ لے وغیرہ۔
جسمانی علامات :سردرد، پیٹ درد، کم کھانا، تھکاوٹ وغیرہ: آپ کا بچہ سردرد کی شکایت کرے، عام درد یا تکلیف کا اظہار کرے، توانائی میں کمی، سونے یا کھانے میں مسائل پیدا ہورہے ہوں یا تمام وقت خود کو تھکا ہوا محسوس کرے۔
احساس کمتری :(لوگوں سے چھپنا، اپنے آپ کو خراب اور بُرا محسوس کرنا، ناامید ہوجانا وغیرہ) ممکن ہے کہ آپ کا بچہ خود کو کم تر محسوس کرنے لگے۔ خود کو ناپسند کرے یا خود کو الزام دے۔
ممکن ہے کہ اسے سوچ یکجا کرنی مشکل ہو اور اپنے منفی خیالات پر قابو پانے میں دشواری ہو اور یہاں تک نااُمیدی ہو کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگے۔
رویہ میں تبدیلی : رویہ اور صلاحیتوں میں تبدیلی (چڑچڑاپن اور توجہ کے ارتکاز میں کمی، پڑھائی میں دل نہ لگنا وغیرہ)۔
ممکن ہے کہ آپ کا بچہ دوسروں سے کھنچاؤ اختیار کرے۔ آسانی سے رونے دھونے لگے، کھیل میں دلچسپی کم ہوجائے اور دوسری عام مشغولیات میں کمی آجائے۔
ڈپریشن کا شکار بچے کی کس طرح مدد کی جاسکتی ہے؟
اس کے رویہ کا بغور مطالعہ کریں اور اس کو احساس تحفظ دیں۔
نفسیاتی معالج سے رجوع کریں کہ کوئی جسمانی وجہ تو بچے کو پریشان تو نہیں کررہی ۔
اسکول میں اساتذہ سے بات کرکے ان کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کریں اور یہ معلوم کریں کہ بچے کے رویہ اور حرکات و سکنات میں تبدیلی کا نوٹس اساتذہ نے بھی لیا ہے۔
Leave a Reply