ہائی بلڈ پریشر سے متعلقہ امراض(فالج,برین ہیمرج)

Back to Posts
حمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشرحمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر سے متعلقہ امراض(فالج,برین ہیمرج)

فالج دماغ میں انجماد خون برین تھرو مبوسز

Brain Thrombosis

ہائی پرٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر کی عام اور سنجیدہ قسم کی پیچیدگیوں میں سے ایک اسٹروک یا دماغ میں انجماد خون ہے اس کے واقعات کی تعداد ہارٹ اٹیک سے کم ہے۔ لیکن اسباب اورانداز دل کے امراض جیسے ہیں۔ دماغ کی کسی شریان میں چربیلے مواد کے اجتماع سے خون کے بہاؤ کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے اور پھر خون کا کوئی کلاٹ اس میں آکر پھنس جاتا ہے چنانچہ خون کی سپلائی متعلقہ حصے کو بند ہوجاتی ہے۔ چنانچہ کچھ دیر کے بعد یہ حصہ مردہ ہوجاتا ہے۔ اس میں علامات یا اثرات کا انحصار متاثرہ حصے کی وسعت پر ہوتا ہے۔ دماغ کے مختلف حصے مختلف کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں مثلاً ایک حصہ جسم کی حرکات کو کنٹرول کرتا ہے۔ دوسرا حصہ چھونے کے محسوسات، کوئی حصہ درد اور حرات کو کنٹرول کرتا اسی طرح کوئی سننے، بولنے، دیکھنے، سوچنے، یادداشت، جذبات وغیرہ۔ یوں دماغ کا الگ الگ حصہ ہر فعل یا نظام کے لئے مخصوص ہے۔ دماغ کے دونوں حصے جسم کی مخالف سمت کنٹرول کرتے ہیں۔ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں کا مرکز دائیں طرف ہوتا ہے۔ اگر فالج میں مرکز والا حصہ شامل ہو تو بولنے کی قوت بھی متاثر ہوتی ہے۔ جب صرف قوت گویائی کے مرکز والا حصہ متاثر ہو تو بولنے کے نقائص جنم لیتے ہیں۔ جب ادھورا یا نصف فالج واقع ہوتا ہے تو دماغ کے مردہ حصہ کے اِردگرد بہت بڑا حصہ ایسا ہوتا ہے جس کے ریشے مردہ نہیں ہوتے لیکن سوجن اور خون کی کم سپلائی کی وجہ سے فعال نہیں ہوتے جوں ہی یہ حصہ روبہ صحت ہوتا ہے مریض کی حالت میں بہتری آنے لگتی ہے چنانچہ نصف فالج کے مکمل حملہ کے کچھ ماہ بعد مریض اس قابل ہوسکتا ہے کہ لنگڑاتے ہوئے چل پھر سکے اگر اس کی قوت گویائی اور یادداشت متاثر ہوئی ہو تو جزوی طور پر بحال ہوسکتی ہے۔ کچھ مریضوں میں بحالی کا عمل بہت حیرت انگیز ہوتا ہے۔ عموماً اٹھارہ ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ تک بہتری کی طرف گامزن رہتے ہیں۔
علامات اور اثرات
اگر مریض بولنے کے قابل نہ ہو یا اس کی گفتگو بے معنی سی ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ آپ کی بات سمجھ نہیں سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے مریض سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر ان کی سماعت میں کچھ غیر مناسب گفتگو آئے تو پریشان ہوجاتے ہیں اوراس پر احتجاج بھی کرتے ہیں چنانچہ ایسے مریض عزیزوں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو ایسی گفتگو کرنے سے گریز کرنا چاہئیے جو مریض کے جذبات مجروح کرے۔
دماغ کی نس میں رکاوٹ آنے سے اس طرح کے حملے بہت معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں جن کے نتیجہ میں مریض کا طرز عمل، شخصیت، گفتگو، یادداشت یا ذہانت معمولی طور پر متاثر ہوتے ہیں اس کااندازہ صرف مریض کے قریب رہنے والوں کو ہوتا ہے یہ معمولی حملے دماغ کی شریانوں میں چھوٹے چھوٹے کلاٹ (خون کے لوتھڑے) آجانے سے واقع ہوتے ہیں۔
 شدید قسم کے عارضی حملے (ٹی آئی اے) مریض کو فالج میں مبتلا کردیتے ہیں یا پھر ان کی قوت گویائی یا دماغ کا کوئی اور مرکز متاثر ہوجاتا ہے لیکن یہ کیفیت بہت تھوڑا عرصہ جاری رہتی ہے چند گھنٹے یا چند دن بعد مکمل طور پر غائب ہوجاتی ہے یہ حملے خون کی ناکافی سپلائی کی وجہ سے ہوتے ہیں جس طرح انجائنا کی کیفیت میں ہوتا ہے اور دل کا درد تھوڑے سے عرصہ کے لئے اٹھتا ہے اگر حفاظتی اقدامات نہ کئے جائیں تو یہ حملے شدید قسم کے حملوں میں تبدیل ہوسکتے ہیں اور مریض کو مفلوج کرکے رکھ دیتے ہیں۔
رسک فیکٹر (Risk Factor) 
دماغ کے اسٹروکس میں ہائی بلڈ پریشر واضح قسم کا رسک فیکٹر ہے۔ موجودہ علم کے مطابق وہ تمام احتیاطی اقدامات جو دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) روکنے کے لئے اورہائی بلڈ پریشرپر قابوپانے کے لئے ضروری ہیں وہ سب ہی دماغ میں خون بستگی یا انجماد خون سے پیدا ہونے والے اسٹروکس روکنے کے لئے مفید ہیں۔
جس طرح بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ عمر رسیدہ اور انحطاط پذیر شریانوں کے لئے ناقابل برداشت ہوتا ہے اسی طرح بلڈ پریشر میں اچانک یا بتدریج زیادہ کمی چاہے یہ کسی بھی وجہ سے ہو (ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لئے دوا کی زیادہ خوراک کا استعمال شامل ہے) دماغ میں خون کی گردش سست ہونے سے انجماد خون کو تیز کردیتا ہے چنانچہ اس سے بچنا ضروری ہے۔
دماغی شریان کا پھٹ جانا برین ہیمرج
دماغ میں کسی شریان کے پھٹ جانے سے واقع ہوتا ہے اس طرح نہ صرف خون کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے بلکہ پھٹی ہوئی شریانوں سے خون رس رس کر دماغ کے نازک اور حساس مادے میں پہنچنا شروع ہوجاتا ہے اور بالآخر تباہ ہوجاتا ہے۔ دماغ میں انجماد خون کی طرح برین ہیمرج کی علامات کا انحصار بھی متاثرہ حصے کی وسعت پر ہے لیکن اس کی علامتیں اچانک پیدا ہوتی ہیں زیادہ سنگین ہوتی ہیں اور بڑی تیزی سے پیش رفت کرتی ہیں مریض، کوما (بے ہوشی) کی کیفیت میں چلا جاتا ہے اور نتیجہ افسوسناک ہوتا ہے۔
برین ہیمرج کا عمومی سبب بلڈ پریشر میں اچانک بے تحاشہ اضافہ ہوتا ہے جو 200/130 کے اعدادو شمار سے بھی آگے چلا جاتا ہے۔ ضعیف اورانحطاط پذیر شریانیں اتنے زبردست دباؤ کو برداشت نہیں کرپاتیں اور پھٹ جاتی ہیں۔ (نوجوان حاملہ خواتین میں بھی اسی وجہ سے بعض اوقات رحم کا خون زہریلا ہوجاتا ہے) اس طرح کے کیسوں میں 170/110 کے کم تر اعدادوشمار بھی خطرناک حد تک اضافہ عموماً ہائی پرٹینشن کے مریضوں میں ہوتا ہے ان کا بلڈ پریشر کنٹرول نہیں کیا گیا ہوتا۔

یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔

https://ahsasinfo.com

کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے

مدیر: ڈاکٹر امین بیگ

نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)

مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts