🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

سوڈیم Sodium

Back to Posts
Sodium

سوڈیم Sodium

سوڈیم (Sodium)

 سوڈیم زندگی کے لئے ناگزیر ہے۔

انسان تب سے سوڈیم کلورائیڈ (نمک) کا استعمال کررہا ہے جب سے انسانی تاریخ مرتب ہوئی ہے۔

ایک صحت مند شخص کے جسم میں جس کا وزن 65 کلو گرام ہو ، اس کے جسم میں 256 گرام سوڈیم ہوتا ہے۔
 یہ نمک جسم میں تیزابی (Acidic) اور غیر تیزابی (Non Acidic)

مادوںکو بڑھنے نہیں دیتے بلکہ انہیں کسی قدر غیرتیزابی کی طرف مائل رکھتے ہیں۔
 سوڈیم عام طورپر جسم کے اندرخالص حالت میں پایا جاتا ہے جبکہ جسم کے باہر دوسرے عناصر کے امتزاج (Combination)

میں ہوتا ہے۔
 سوڈیم مکمل طورپر غذائی نالی سے جذب ہوتا ہے۔

جسم کے ذریعے جذب ہونے والے سوڈیم کا زیادہ تر حصہ گردوں کے ذریعے خارج ہوتا ہے

جبکہ مختلف مقدار میں یہ پسینے اورفضلے کے ذریعے بھی جسم سے خارج ہوتا ہے۔
 جسم میں سوڈیم کا توازن ایلڈیسٹرون (Aldisteron) نامی ہارمون برقرار رکھتا ہے

یہ ہارمون ایڈرنیل گلفیڈ (Aldrenalgland) خارج کرتا ہے، جب سوڈیم کی ضرورت جسم میں بڑھ جاتی ہے تو ایلڈیسٹرون کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے

جو گردے میں آنے والے سوڈیم کو دوبارہ جذب کرلیتا ہے۔

ذرائع

 پتوں والی سبزیاں، سوڈیم سے بھرپور ہوتی ہیں۔
 دالوں اورپھلیوں میں بھی وافر مقدار میں ہوتا ہے۔
 پھل، مچھلی اور گوشت بھی سوڈیم کے اچھے ذرائع ہیں۔
روزانہ ضرورت
مرد ۔ 15-10گرام
خواتین ۔ 15-10 گرام
بچے ۔ 10-5 گرام
 زیادہ پسینے آنے کی صورت میں جلد سے بہت زیادہ سوڈیم پسینے کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے

لہٰذا پسینے آنے کی صورت میں اور گرم موسم میں پانی کے ساتھ نمک کی صورت میں زائد سوڈیم لینا چاہئیے۔

فوائد:

 جسم کے خلیوں کے مادے میں سوڈیم بہتات کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔
 یہ دوسرے نمکیات (Electrilyte) خصوصاً پوٹاشیم کے ساتھ مل کر بین الخاوی سال میں کام کرتا ہے۔

سیال کے بہاﺅ کو باقاعدگی دیتا ہے۔ اور جسم میں پانی کا درست توازن برقرار رکھتا ہے۔

 یہ تیزاب کے توازن (Acid Base Balance)

 

کو برقرار رکھتا ہے۔

اعصابی نظام کی لہروں کی ترسیل اورپٹھوں کو پرسکون رکھنے کے کام انجام دیتا ہے۔
 جسم میں گلوکوز کے جذب ہونے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

کمی کی علامتیں اوربیماریاں

 سوڈیم کی کمی بے تحاشا پسینے، دست اور پیشاب آور ادویات کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔

اس کی کمی سے متلی، پٹھوں کی کمزوری، بے چینی اورذہنی بے حسی کی شکایت ہوجاتی ہے۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts