میگنیشیم Magnesium
میگنیشیم (Magnesium)
جسم کے تمام ٹشوز میں میگنیشیم کی عممولی سی مقدار پائی جاتی ہے۔
بالغ فرد میں میگنیشیم کی 25 گرام مقدار ہوتی ہے
جو زیادہ تر ہڈیوں میں فاسفیٹ اورکاربونیٹ کے امتزاج میں پائی جاتی ہے۔
ایک سو ملی لیٹر خون میں میگنیشیم کی مقدار 2سے 3 ملی گرام ہوتی ہے۔
اگر جسم کے کسی حصہ میں میگنیشیم کی کمی ہوجائے تو ہڈیوں میں موجود ذخیرہ سے وہاں منتقل ہوجاتی ہے۔
یہ چھوٹی آنت کے آخری حصے سے جدب ہوتا ہے۔
میگنیشیم، کیلشیم سے ٹکرا کر آنتوں سے اس کے جذب ہونے کے عمل کو سست یا کم کرسکتی ہے۔
پیراتھائیرائیڈ غدود کا ایک ہارمون پیراتھارمون خون کے سیال میں کیلشیم کی سطح برقرار رکھتا ہے
، وہ بھی میگنیشیم پر منفی اثر کرتا ہے۔
نرم ٹشوز کے برعکس ہڈیوں میں میگنیشیم کی مقدار دُگنی ہوتی ہے۔
مگرہڈیوں کو میگنیشیم، نرم ٹشوز کی میگنیشیم میں تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔
غذا سے حاصل ہونے والی میگنیشیم کا زیادہ تر حصہ جذب نہیں ہوتا اور فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے
اورجذب ہونے والی ایک تہائی مقدار پیشاب کے ذریعے خارج ہوتی ہے۔
اگر جسم میں میگنیشیم کی مقدار کم ہو تو پیشاب کے ذریعے خارج ہونے والی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
ذرائع
سبزیوں میں یہ کلوروفل کا حصہ ہوتی ہے۔
یہ سویابین، الفالفا، سیب، انجیر، لیموں، آڑو، بادام، سالم اناج، چوکر سمیت چاول سورج مکھی کے بیج اور تل میں شامل ہوتی ہے۔
اج اور سبزیوں میں پائی جانے والی میگنیشیم کی مقدار روزانہ انسانی ضرورت کے دو تہائی سے زیادہ ہوتی ہے۔
روزانہ ضرورت
مرد ۔ 350 ملی گرام
خواتین ۔ 300 ملی گرام
بچے ۔ 200 ملی گرام
شیر خوار بچے ۔ 150 ملی گرام
فوائد:
یہ اعصاب کو پرسکون رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ پٹھوں کی تمام سرگرمیوں کے لئے ضروری ہے۔
چکنائی، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین کو جسم کا حصہ بنانے والے انزائم کے تمام نظام اس کی موجودگی سے متحرک ہوتے ہیں۔
یہ الکلائین فاسفیٹ کو فعال بنانے کے لئے بھی ضروری ہے۔
کیلشیم اور فاسفورس کی کیمیائی تبدیلی کے لئے بھی ضروری ہے۔
یہ وٹامن بی اور سی کو استعمال کرنے کے لئے بھی مددگار ہوتی ہے۔
کیلشیم، سوڈیم اورپوٹاشیم کے ساتھ مل کر رطوبتوں اورالیکٹرولائیٹ کو برقرار رکھنے کا فعل سرانجام دیتی ہے۔
یہ لیستھین کی پیداوار میں بھی شامل ہوتا ہے۔
یہ کولیسٹرول کی پیداوار اور اس کے نتیجے میں شریانوں کے سکڑجانے کے عمل کو روکتی ہے۔
میگنیشیم دل کی سریانوں کے نظام کو صحت مند بناتی ہے۔
ڈپریشن سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتی ہے۔
یہ بدہضمی سے بچاتی ہے اور گودوں اورپتّے میں کیلشیم کے جمع ہونے کو بھی روکتی ہے۔
کمی کی علامتیں اوربیماریاں
میگنیشیم کی کمی غذاﺅں کے سبب پیدا نہیں ہوتی ہے۔
میگنیشیم کی کمی صرف ان مریضوں میں پیدا ہوتی ہے جو بیماری کے سبب غذاﺅں سے میگنیشیم جذب تو نہیں کرسکتے
لیکن ان کے جسم سے میگنیشیم زیادہ خارج ہونے لگتا ہے۔
یہ بیماریاں طویل عرصے تک شراب نوشی،ذیابیطس، گردے کے امراض، پیراتھائیرائیڈ غدود کی کارکردگی میں خلل اورآپریشن کے بعد پیدا ہونے والا دباﺅ کے باعث ہوتی ہیں۔
زیادہ عرصہ تک میگنیشیم کی کمی ہو توکیلشیم اورپوٹاشیم کا نقصان ہونے لگتا ہے پھر ان معدنی اجزاءکی کمی کے اثرات غالب آجاتے ہیں۔
اس کی کمی گردوں کو ناکارہ بنانے یا گردوں میں پتھری پیدا کرنے، پٹھوں کی اینٹھن، شریانوں کا سخت ہوجانا، دل کے دورے، مرگی کے دورے،
اعصابی خلل، شدید ڈپریشن پیدا کرتے ہیں۔
میگنیشیم کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
پروٹین کو جسم کا حصہ بنانے والے عمل میں بے قاعدگی اور قبل ازوقت چھائیاں بھی لاسکتی ہے۔
Leave a Reply