🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

گُردے کی شریان کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر

Back to Posts
حمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشرحمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشر

گُردے کی شریان کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر

گُردے کی شریان کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر

(Renal Arterial Disease)

ثانوی ہائی بلڈ پریشر کی ایک وجہ گردے کی شریان کی بیماری ہے۔ وجوہات: 


تجربات اورمشاہدات سے معلوم چلا ہے کہ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی وجہ سے گردے کے اندر خون کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح سے گردے سے ایک خاص مرکب رینین (Renin) خارج ہوتا ہے جو کہ جگر سے خارج ہونے والے ایک اور مرکب پر اثرانداز ہوتا ہے اور اسے اینجیوٹینسن (Angiotensin) میں تبدیل کردیتا ہے۔ یہ مرکب خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا کرکے خون کے پریشر میں اضافہ کردیتا ہے 
l ایتھرواسکیلروسسز(Atherosclerosis) ایک خون کی نالیوں کی بیماری ہے جس میں جسم میں مختلف خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی گردے کی شریان میں بھی سکڑاؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ تقریباً 70 فیصد مریضوں میں گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی یہی وجہ ہے۔ یہ بیماری عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
l اس کے علاوہ خون کی نالیوں میں موجود عضلات کے بڑھنے کے باعث یا خون کی نالیوں کی درمیانی دیوار کے موٹا ہونے کے باعث گردے کی شریان میں سکڑاؤ پیدا ہونے کی دوسری اہم وجہ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

تیسری بڑی وجہ گردے کی شریان کی دیوار کا پھول جانا (Aneurysm) ہے۔ 
گردے کی شریان کی یہ بیماریاں اب واضح طور پر ڈائسٹولک خون کے دباؤ (Diastolic Hypertension) کی وجوہات میں سے ہے۔ عام طور پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ بلڈ پریشر کے ہر پانچویں مریض میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ گردے کی شریان کی بیماری ہے۔
علامات : 
اس مرض میں فوری نوعیت کا ہائی بلڈ پریشر ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ کچھ افراد بلڈ پریشر کو کم کرنے والی ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کرلیتے ہیں یعنی یہ ادویات ان پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔ یہ ایک بہت اہم اشارہ ہے اس بات کا کہ مریض کوہائی بلڈ پریشر گردے کی شریان کی بیماری کے باعث ہے اوریہ کہ اُسے سرجری کی ضرورت ہے۔
تشخیص
-1 ایکسکرریٹری پائیلوگرام(Excretory Pyelogram) 
اس تشخیص کے طریق کار میں مریض کی ورید میں ایک خاص مرکب انجکشن کے ذریعے لگایا جاتا ہے جو کہ بعد میں گردے تک پہنچ جاتا ہے اور پھر یہ گردہ اس کے حوض پیشاب کی نالی اورمثانے تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ مرکب جو عام طور پر کونری یوروگرام کہلاتا ہے ایکسرے کی ریڈیائی لہروں کو آرپار نہںی ہونیدیتا۔ چنانچہ ایکسرے لینے پر یہ سفید رنگ میں ایکسرے فلم پر ظاہر ہوتا ہے یعنی یہ مرکب (Radio Opaque) ہوتا ہے۔ چونکہ یہ سفید رنگ میں ایکسرے فلم پر ظاہر ہوتا ہے اس لئے یہ گردے اور حوض گروہ میٹں موجود کسیرکاوٹ اور گردے کے فعل کوظاہر کردیتا ہے۔ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی بیماری میں یا تو ایک گردے کا سائز چھوٹا ہوجاتا ہے اوراس کنٹراسٹ میڈیم (Contrast Medium) کے خارج ہونے کے وقت میں دیر ہوجاتی ہے گویا کہ گردے کا فعل متاثر ہوتا ہے۔ کچھ مریضوں میں، جن میں گردے کی شریان مکمل طور پر سکڑ چکی ہو ان میں متاثرہ گردہ بالکل نظر نہیںآتا اور کنٹراسٹ میڈیم کی بہت معمولی مقدار نظر آتی ہے۔ اس طریقے سے یہ ٹیسٹ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی بیماری کوظاہر کرنے کے لئے بہت مفید ہے۔
-2 ریڈیائی گردہ نگاری (ریڈیوآئسوٹوپ پینوگرامRadioisotope Penogram)
یہ بہت سادہ، سہل اور کم قیمت طریق تشخیص ہے۔ اس کتاب میں اس کی تفصیلات بتانا مشکل ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ یہ طریقِ تشخیص حوض و مثانہ نگاری سے بہت زیادہ مدگار ہے اوربہتر ہے۔
-3رینن کی مقدار معلوم کرنا (Renalvein Renin Determination)
یہ ایک مشکل ٹیسٹ ہے اور دونوں اطراف کے گردوں کی وریدوں پر کیا جاتا ہے۔ اگر کسی ایک جانب کے گردے کی ورید میں رینن (Renin) کی مقدار دوسرے کی نسبت زیادہ ہو تو جس جانب رینن کی مقدار زیادہ ہو اُس طرف کے گردے کی شریان میں سکڑاؤ یقینی ہوتا ہے۔ اس قسم کا تشخیصی طریقہ تقریباً 3/4 مریضوں میں مفید سمجھا جاتا ہے۔
-4 گردے کی شریان کا ایکسرے (Renal Arteriography)
یہ سب سے بہتر اور درست طریق تشخیص ہے جس سے کہ گردے کی شریان کی تنگی کا پتہ چلتا ہے۔ اس کے لئے کوئی ریڈیائی کنٹراسٹ میڈیم گردے کی شریان میں موجود ہونا ضروری ہے تاکہ بعد میں ایکسرے کرنے پر پتہ چل سکے کہ گردے میں تنگی موجود ہے یا نہیں۔ عام طور پر تین طریقوں سے یہ ریڈیائی کنٹراسٹ میڈیم داخل کیا جاتا ہے۔ پہلا وریدی انجکشن کے ذریعے، دوسرے بڑی شریان (Aorta) میں چھوٹی نلکی یا کیتھیٹر (Catheter) ڈال کر۔ تیسرا طریقہ گردے کے مقام پر انجکشن لگانے سے یعنی (Translumbar Route)۔ یہ تیسرا طریقہ سب سے بہتر اوردرست ہے کیونکہ اس سے یہ کہ نہ صرف گردے کی شریان ایکسرے میں آتی ہے بلکہ بڑی شریان (Aorta) کی دوسری ذیلی شاخیں بھی نظر آجاتی ہیں۔ یہ طریقہ سادہ ہے، سہل ہے، محفوظ ہے اورشریانیں زیادہ صاف اور واضح طورپر نظر آتی ہیں۔
علاج : 
اس بیماری کا علاج آپریشن کے ذریعے گردے کی سکڑی ہوئی شریان کی درستگی ہے۔ یہ درستگی مکمل ہونی چاہئیے۔ گردے کے تمام حصوں میں نارمل خون کا بہاؤ ہونا چاہئیے۔ تقریباً ایک تہائی مریضوں میں گردے کے دونوں جانب کی شریانوں کی مرمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر بڑی شریان کا پھول جانا یعنی (Aortic ASneurysm) وغیرہ۔ مندرجہ ذیل سرجری کے طریقے اپنائے جاتے ہیں جن کو بہت مختصراً بتایا جاتا ہے۔
اینڈارٹریکٹومی (Endarterectomy) 
اس سرجری کے طریقے میں ایسی شریان جس میں سکڑاؤ پیدا ہوچکا ہو کو سرجری کے ذریعے کھول دیا جاتا ہے تاکہ خون کا بہاؤ بحال ہوسکے۔ اس کے اوپر پھر گردے کی شریان کی مرمت کردی جاتی ہے۔ گویا جس جگہ سکڑاؤ ہو اُسے کاٹ کر کھول دیا جاتا ہے اور پھر شریان کی دیوار کی مرمت سی کردی جاتی ہے۔ اکثر اوقات جب سی کر شریان کی دیوار کو مرمت کرنا ناممکن نظر آئے تو اس جگہ پر کوئی وریدی گرافٹ رکھ کر سی دیا جاتا ہے۔
پلاسٹک سرجری (Patch Graft Angioplasty)
اس قسم کے آپریشن تنگ شدہ گردے کی شریان کو تنگ حصے سے کاٹ دیا جاتا ہے اور پھر اس حصے پر جسم کی کسی ورید کا حصہ کاٹ کر چپکادیا جاتا ہے اور اس طرح سے شریان کی مرمت کردی جاتی ہے۔
بائی پاس گرافٹ (Bypass Graft) 
اس قسم کی سرجری میں تنگ شدہ نالیوں کو نہیں کاٹا جاتا بلکہ جس جگہ سے شریان تنگ ہو اس سے پہلے حصے اورآخری صحت مند حصے کو مصنوعی نالیوں اور پھر وریدوں سے حاصل کی گئی نالیوں کی مدد سے جوڑدیا جاتا ہے۔ اس طرح سے خون میں رکاوٹ نہیں پیدا ہوتی بلکہ خون صحت مند حصوں میں بہتا رہتا ہے۔
دواؤں سے علاج
ڈائیاسٹولک ہائی بلڈ پریشر ایک نہایت خطرناک قسم کی بیماری ہے اور اس بات کا قوی ثبوت موجود ہے کہ اس کی وجہ سے زندگی کم ہوجاتی ہے۔ ابھی تک یہ بات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچ سکی کہ کیا گردے کی شریان کی تنگی کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر دواؤں کی وجہ سے کم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم ان دواؤں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ پچاس سال سے زیادہ عمر کے افراد میں اگر ہائی بلڈ پریشر ہو تو ان کا علاج صرف اور صرف دواؤں سے کرنا چاہئیے۔ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے والی ادویات کی فہرست پچھلے ابواب میں دی جاچکی ہے۔ تاہم اتنا یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس قسم کے ہائی بلڈ پریشر میں ڈاکٹر کا مشورہ لینا ضروری ہے۔

یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ)۔)
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)۔)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts