گُردے کی شریان کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر
گُردے کی شریان کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر
(Renal Arterial Disease)
ثانوی ہائی بلڈ پریشر کی ایک وجہ گردے کی شریان کی بیماری ہے۔ وجوہات:
تجربات اورمشاہدات سے معلوم چلا ہے کہ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی وجہ سے گردے کے اندر خون کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح سے گردے سے ایک خاص مرکب رینین (Renin) خارج ہوتا ہے جو کہ جگر سے خارج ہونے والے ایک اور مرکب پر اثرانداز ہوتا ہے اور اسے اینجیوٹینسن (Angiotensin) میں تبدیل کردیتا ہے۔ یہ مرکب خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا کرکے خون کے پریشر میں اضافہ کردیتا ہے
l ایتھرواسکیلروسسز(Atherosclerosis) ایک خون کی نالیوں کی بیماری ہے جس میں جسم میں مختلف خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی گردے کی شریان میں بھی سکڑاؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ تقریباً 70 فیصد مریضوں میں گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی یہی وجہ ہے۔ یہ بیماری عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
l اس کے علاوہ خون کی نالیوں میں موجود عضلات کے بڑھنے کے باعث یا خون کی نالیوں کی درمیانی دیوار کے موٹا ہونے کے باعث گردے کی شریان میں سکڑاؤ پیدا ہونے کی دوسری اہم وجہ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
گردے کی شریان کی یہ بیماریاں اب واضح طور پر ڈائسٹولک خون کے دباؤ (Diastolic Hypertension) کی وجوہات میں سے ہے۔ عام طور پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ بلڈ پریشر کے ہر پانچویں مریض میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ گردے کی شریان کی بیماری ہے۔
اس تشخیص کے طریق کار میں مریض کی ورید میں ایک خاص مرکب انجکشن کے ذریعے لگایا جاتا ہے جو کہ بعد میں گردے تک پہنچ جاتا ہے اور پھر یہ گردہ اس کے حوض پیشاب کی نالی اورمثانے تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ مرکب جو عام طور پر کونری یوروگرام کہلاتا ہے ایکسرے کی ریڈیائی لہروں کو آرپار نہںی ہونیدیتا۔ چنانچہ ایکسرے لینے پر یہ سفید رنگ میں ایکسرے فلم پر ظاہر ہوتا ہے یعنی یہ مرکب (Radio Opaque) ہوتا ہے۔ چونکہ یہ سفید رنگ میں ایکسرے فلم پر ظاہر ہوتا ہے اس لئے یہ گردے اور حوض گروہ میٹں موجود کسیرکاوٹ اور گردے کے فعل کوظاہر کردیتا ہے۔ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی بیماری میں یا تو ایک گردے کا سائز چھوٹا ہوجاتا ہے اوراس کنٹراسٹ میڈیم (Contrast Medium) کے خارج ہونے کے وقت میں دیر ہوجاتی ہے گویا کہ گردے کا فعل متاثر ہوتا ہے۔ کچھ مریضوں میں، جن میں گردے کی شریان مکمل طور پر سکڑ چکی ہو ان میں متاثرہ گردہ بالکل نظر نہیںآتا اور کنٹراسٹ میڈیم کی بہت معمولی مقدار نظر آتی ہے۔ اس طریقے سے یہ ٹیسٹ گردے کی شریان میں سکڑاؤ کی بیماری کوظاہر کرنے کے لئے بہت مفید ہے۔
-2 ریڈیائی گردہ نگاری (ریڈیوآئسوٹوپ پینوگرامRadioisotope Penogram)
یہ بہت سادہ، سہل اور کم قیمت طریق تشخیص ہے۔ اس کتاب میں اس کی تفصیلات بتانا مشکل ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ یہ طریقِ تشخیص حوض و مثانہ نگاری سے بہت زیادہ مدگار ہے اوربہتر ہے۔
-3رینن کی مقدار معلوم کرنا (Renalvein Renin Determination)
یہ ایک مشکل ٹیسٹ ہے اور دونوں اطراف کے گردوں کی وریدوں پر کیا جاتا ہے۔ اگر کسی ایک جانب کے گردے کی ورید میں رینن (Renin) کی مقدار دوسرے کی نسبت زیادہ ہو تو جس جانب رینن کی مقدار زیادہ ہو اُس طرف کے گردے کی شریان میں سکڑاؤ یقینی ہوتا ہے۔ اس قسم کا تشخیصی طریقہ تقریباً 3/4 مریضوں میں مفید سمجھا جاتا ہے۔
-4 گردے کی شریان کا ایکسرے (Renal Arteriography)
یہ سب سے بہتر اور درست طریق تشخیص ہے جس سے کہ گردے کی شریان کی تنگی کا پتہ چلتا ہے۔ اس کے لئے کوئی ریڈیائی کنٹراسٹ میڈیم گردے کی شریان میں موجود ہونا ضروری ہے تاکہ بعد میں ایکسرے کرنے پر پتہ چل سکے کہ گردے میں تنگی موجود ہے یا نہیں۔ عام طور پر تین طریقوں سے یہ ریڈیائی کنٹراسٹ میڈیم داخل کیا جاتا ہے۔ پہلا وریدی انجکشن کے ذریعے، دوسرے بڑی شریان (Aorta) میں چھوٹی نلکی یا کیتھیٹر (Catheter) ڈال کر۔ تیسرا طریقہ گردے کے مقام پر انجکشن لگانے سے یعنی (Translumbar Route)۔ یہ تیسرا طریقہ سب سے بہتر اوردرست ہے کیونکہ اس سے یہ کہ نہ صرف گردے کی شریان ایکسرے میں آتی ہے بلکہ بڑی شریان (Aorta) کی دوسری ذیلی شاخیں بھی نظر آجاتی ہیں۔ یہ طریقہ سادہ ہے، سہل ہے، محفوظ ہے اورشریانیں زیادہ صاف اور واضح طورپر نظر آتی ہیں۔
Leave a Reply