گردے کی متفرق بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر

Back to Posts
حمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشرحمل کا زہریلا پن اور ہائی بلڈ پریشر

گردے کی متفرق بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر

گردے کی متفرق بیماریاں

ذیابیطسی گردے کی بیماری ( ڈائبیٹک نیفروپیتھی

Diabetic Nephropathy)


اس بات کا قوی ثبوت موجود ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے گردے کو سپلائی کرنے والی خون کی نالیوں میں سختی اورزندگی پیدا ہوجاتی ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر کو جنم دیتی ہے۔
اس بات کا ثبوت بھی موجود ہے کہ جتنی گردے کی نالیوں میں سختی اور تنگی زیادہ ہوجائے گی اتنا ہی ڈائیاسٹولک بلڈ پریشر زیادہ ہوگا۔ اس کا تعلق زیادہ عمر کے ساتھ نہیں۔ اس بیماری کے دوران لحمیات پیشاب میں خارج ہوتی ہیں ۔
علاج: اس بیماری کا علاج مشکل ہے۔ مریض کو ہسپتال داخل کروادینا چاہئیے اور وہاں گردے کی صفائی یا (Renal Dialysis) کیا جاتا ہے جو کہ بہت کم مریضوں میں کامیاب ثابت ہوتا ہے۔ تاہم اس بیماری کا واحد علاج گردے کی تبدیلی (Renal Transplantation)ہے جو کہ کافی کامیاب ہے۔

گردے کی پتھری (Renal Calculi) اور ہائیڈرونیفروسسز(Hydronephrosis)

ان بیماریوں میں بھی بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ گردے کی پتھری کا علاج ظاہر ہے کہ آپریشن ہے۔ استسقائے کلیہ سُدّی (Hydronephrosis) ایک پیدائشی بیماری ہے اور کوئی ماہر ڈاکٹر ہی اس کا علاج کرسکتا ہے۔
گردے کی کثیر رسولیاں (یولی سسٹک رینل ڈیزیزPolycystic Renal Disease)
یہ بیماری پیدائشی ہے اورآہستہ آہستہ پھیلنے اور بڑھنے والی ہے اور موت کے وقت اوسط عمر تقریباً 50 سال ہوتی ہے۔ اس بیماری میں بچپن سے ہی گردے کے اندر رسولیاں بننے لگتی ہیں جو ایک سے زیادہ ہوتی ہیں۔ اس سے گردے کی خون کی نالیاں بہت کم زیرِ عتاب آتی ہیں۔ اس بات کا قوی ثبوت موجود ہے کہ اس بیماری کے تقریباً 60 فیصد مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر ہوجاتا ہے۔ اس مرض کا کوئی مخصوص علاج موجود نہیں اورجب تک کسی رسولی کے دباؤ کی وجہ سے پیشاب خارج کرنے والی نالی (Ureter) پر دباؤ نہیں پڑتا سرجری نہیں کرنی چاہئیے۔ ہائی بلڈ پریشر کا علاج پچھلے باب میں بتائی گئی دواؤں کے ذریعے کرنا چاہئیے۔ اس طرح سے انفیکشن اورگردے کی ناکامی کا علج بھی مروجہ طریقوں سے کرنا چاہئیے۔ بہتر یہی ہے کہ کسی ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔

یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔

https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے

مدیر: ڈاکٹر امین بیگ)۔)
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)۔)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts