Back to Posts
Back to Posts
18May
تل ایک جانا پہچانا روغنی بیج ہے۔ یہ غالباً کاشت ہونے والی فصلوں میں سب سے قدیم ہے۔
تل کا تعلق افریقہ سے ہے لیکن اس کے بیج مختلف مقامات کے آثار قدیمہ سے بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ہڑپہ، پاکستان سے ملنے والے بیجوں کا تعلق دو ہزار سال قبل مسیح کے دور سے ہے، جبکہ مصر ے آثار قدیمہ سے ملنے والے بیج تیرہ سو سال قبل مسیح کے دور سے ہے، جبکہ مصر کے آثار قدیمہ سے ملنے والے بیج تیرہ سو سال قبل مسیح کے ہیں۔
یہ وہی دور ہے جب بنی اسرائیل کو مصر سے نکالا گیا ۔
تلوں کے بیجوں اور تیل کا تذکرہ ہندوستان کے ویدک دورکی تحریروں میں بھی موجود ہے۔
طبی فائدے اور استعمال: تلوں کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ یہ سفید، کالے اور سرخ رنگ میں پائے جاتے ہیں۔ کالے تلوں میں سے حاصل ہونے والا تیل سب سے بہتر اور ادویات کے لئے موزوں ہوتا ہے۔
سفید تلوں میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے چنانچہ کسی بھی طرح کی کیلشیم کی کمی میں ان کا استمعال سود مند رہتا ہے۔
سرخ تلوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے۔
انیمیا: کالے تلوں میں آئرن کی مقدار خوب ہوتی ہے چونکہ یہ آئرن کا اچھا ذریعہ ہیں اس لئے خون کی کمی میں ان کا استعمال سود مند رہتا ہے۔
تلوں کو گرم پانی میں دو گھنٹے تک بھگوئے رکھنے کے بعد گرائنڈ کرکے اور چھان کے ایک ایملشن بنالیں اس ایملشن میں ایک کپ دودھ اورمیٹھا کرنے کے لئے شکر ملا کر انیمیا کے مریض کو باقاعدگی سے پلائیں۔
دیگر استعمال: تلوں کی فصل خوردنی تیل کے حصول کے لئے کاشت کی جاتی ہے۔ یہ تیل کھانے اورپکانے کے مقاصد میں زیتون کے تیل کا متبادل ہے۔
Leave a Reply