خواتین کے سینے کی ساخت
چھاتی کے کینسر کے متعلق بنیادی معلومات کے لیے ضروری ہے ۔
کہ خواتین کو چھاتی کی ساخت اور عمر کے مختلف مدارج میں چھاتیوں میں۔
ہونے والی تبدیلیوں اور اس پر اثر انداز ہونے والے اثرات کے تعلق کے متعلق معلومات فراہم کی جائیں۔
چھاتی کی ساخت
چھاتیاں(Breast)
چھاتیاں یا پستان مختلف شکل اور سائز کی ہوتی ہیں۔
چھاتیاں اس وقت بڑھنا شروع ہوتی جب لڑکی کی عمر 10سے 15 سال کے درمیان ہوتی ہے۔
یعنی جب وہ لڑکی سے عورت بن رہی ہو(بلوغت)۔
حمل کے بعد چھاتیاں، بچے کے لیے دودھ تیار کرتی ہیں۔
چھاتی کی اندرونی ساخت:
غدود(Gland) :
دودھ بناتے ہیں
نالیاں(Duct) :
دودھ کو بھٹنی تک لاتی ہیں۔
جوف(Alveoli):
بچے کے دودھ پینے تک دودھ کو محفوظ رکھتے ہیں۔
بھٹنی (Nipple):
وہ جگہ جہاں سے دودھ چھاتی سے باہر آتاہے۔ کبھی یہ سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے۔
کبھی چپٹی ہوجاتی ہے۔
ہالہ(Aerola):
بھٹنی کے گرد گہری رنگت اور ناہموار جلد والا حصہ، یہ ناہموار جلد ایک خاص قسم کا تیل، تیار کرتی ہے۔
جو بھٹنیوں کو صاف اور نرم رکھتا ہے۔
عمر کے مختلف ادوار میں چھاتیوں کی نشوونما
بچپن:
اس عمر میں چھاتیاں چھوٹی ہوتی ہےں۔
اس کی وجہ پرولیکٹن (Prolactin)
ھارمون کاکم اخراج ہے۔
جس کی وجہ سے چھاتیوں کی نشوونما نہیںہو پاتی ہے۔
بلوغت:
لڑکیوں میں اس عمر میں پرولیکٹن کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔
اور ایک اور ہارمون اوسٹیوجیرون (Osteogeron)
کے اخراج کی وجہ سے پرولیکٹن کامزید اخراج بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
پختگی کی عمر:
جب ماہوراری کا عمل شروع ہونے کے بعد بیضہ دانیاں (Ovary) بیضہ (Ovum)
بنانا شروع کردیتی ہیں تو اس وقت بیضہ دانیوں سے ہارمون کا اخراج شروع ہو جاتا ہے۔
پروجیسٹرون(Progestron)
ہارمون کے اخراج کی وجہ سے چھاتیوں کی نشوونما ہوتی ہے۔
دورانِ حمل:
پروجیسٹرون، اوسٹیوجیرون اور کوریونک سوموٹو میمو ٹروفن (Chorionic Somatmamotorphin)
ہارمون کے اخراج کی وجہ سے چھاتیوں کی نشوونما بڑھ جاتی ہے۔
حمل کے بعد(نوزائیدہ کی پیدائش کے بعد):
اوسٹیوجیرون اورپروجیسٹرون ہارمون کا اخراج کم ہو جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے پرولیکٹن ہارمون کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے دودھ کا اخراج شروع ہو جاتا ہے۔
دودھ کے اجزاءخون سے حاصل ہوتے ہیں جو خون سے چھاتیوں کے غدود (Glands)
میں منتقل ہوتے ہیں۔
ماں کا دودھ پلانا:
نوزائیدہ کی پیدائش کے 3-4 دن بعد چھاتیوں میں دودھ بننا شروع ہو جاتا ہے۔
جو کہ پرولیکٹن ہارمون کی وجہ سے کنٹرول ہوتا ہے۔
نومولود کے چھاتیوں سے دودھ چوسنے کے عمل سے ایک اور ہارمون اوکسی ٹوسن (Oxytocin)
کا اخراج ہوتا ہے جس کی وجہ سے چھاتیوں سے دودھ کا اخراج ہوتا ہے۔
بلوغت کے بعد دودھ پلانے کی عمر کے بعد:
پرولیکٹن روکنے والے ہارمون (Prolactin inhibitory harmone)
کا اخراج شروع ہو جاتا ہے ۔
جس کی وجہ سے ایل ایچ (LH) اور ایف ایس ایچ (FSH)
ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔
جو بیضہ دانیوں کا اوسٹیوجیرون اور پروجیسٹرون کا سائیکل (چکر) دوبارہ شروع کردیتے ہیں۔
اور ماہواری کا عمل دوبارہ شروع ہوجاتا ہے۔
بچے کے دودھ چوسنے کی عادت ترک ہونے سے پرولیکٹن ہارمون کا اخراج بھی کم ہو جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے چھاتیوں میں دودھ کی افزائش رک جاتی ہے۔
سن یاس )مینوپاز (Menopause
ایل ایچ (LH) اور ایف ایس ایچ (FSH)
ہارمون کا اخراج بڑھ جاتا ہے ۔
اور اوسٹیوجیرون اور پروجیسٹرون کا اخراج بھی بتدریج کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
جس کی وجہ سے چھاتیوں کی نشوونما رُک جاتی ہے۔
اور وہ سکڑنا شروع ہوجاتی ہےں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس پاکستان۔
https://ahsasinfo.com
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply