کیلشیم Calcium
کیلشیم (Calcium)
کیلشیم جسم کے اہم حیاتیاتی افعال کو باقاعدگی سے دینے کے لے بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
پیدائش کے وقت بچے کے جسم میں 27.5 گرام کیلشیم ہوتی ہے۔
بالغ انسان کے جسم میں 1000 سے لے کر 1200 گرام تک کیلشیم ہوتی ہے۔
مندجہ بالا مقدار کا 99 فیصد ہڈیوں اوردانتوںمیں پایا جاتا ہے، باقی ایک فیصد خون پٹھوں اوراعصاب میں پایا جاتا ہے۔
کیلشیم دوسرے مادوں کے ساتھ چاک، جپسم اورچونے میں پائی جاتی ہے۔
انسانی جسم میں یہ کئی مرکبات میں پائی جاتی ہے جن میں
کیلشیم کاربونیٹ، کیلشیم فاسفیٹ، کیلشیم فلورائیڈ اورکیلشیم سلفیٹ شامل ہیں۔
یہ تمام مرکبات کیلشیم کاربونیٹ سے بنتے ہیں۔
غذاﺅں میں موجود تمام کیلشیم انسانی جسم کو نہیں ملتی ہے۔
عام طور پر لی جانے والی کیلشیم کا 20سے 40 فیصد حصہ آنتوں کے ذریعہ خون میں شامل ہوتا ہے
اور اس جذب ہونے والی مقدار میں تیزی سے نشوونما کے دوران اضافہ ہوجاتا ہے
کیونکہ اس مرحلہ پر معدنی اجزاءکی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔
کیلشیم کے جذب ہونے کا انحصار آنتوں اور معدہ کے صحت مند ہونے اور وٹامن بی (12) ڈی، سی اور فاسفورس کی رسد پر بھی ہوتا ہے۔
کیلشیم زیادہ تر پیشاب اور فضلے کے ذریعے خارج ہوتی ہے۔
جب غذاﺅں میں چکنائی کی کمی ہو اورآنتوں کے ذریعے کیلشیم کا انجذاب ناقص ہو تو فضلے میں کیلشیم کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔
ذرائع
دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات کیلشیم کا اہم اوربھرپور ذریعہ ہے۔
گائے کا دودھ ایک لیٹر میں 0.12 فیصد کیلشیم مہیا کرتا ہے۔
سبز ترکاریاں بھی اس کا عمدہ ذریعہ ہیں۔ ان میں چولائی کا ساگ، شلغم، پھول گوبھی، گاجر، تیز پتہ، اروی کے پتے، میتھی اورمولی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ رائی کے بیج، خشک ناریل اوربادام بھی اہم ہیں۔
مچھلی بھی کیلشیم کا اچھا ذریعہ ہے۔
روزانہ ضرورت
مرداور خواتین ۔ 1000 ملی گرام
حاملہ خواتین ۔ 1000 ملی گرام
دودھ پلانے والی خواتین ۔ 1000 ملی گرام
بچے ۔ 600 ملی گرام
شیرخوار بچے ۔ 500 ملی گرامفوائد:
کیلشیم کو جسمانی سرگرمیوں کا بنیادی محرک کہا جاتا ہے۔
ہڈیوں اوردانتوں کی درست نشوونما کے لئے ناگزیر ہے۔
دل کی معمولی کارکردگی اور جسم کے تمام پٹھوں کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔
خون جمنے کے عمل میں مدد کرتی ہے۔
نظام ہاضمہ کے انزائمر کو متحرک اور موثر بناتی ہے۔
کیلشیم، حمل کے دوران مادر رحم میں بچے کو درست نشوونما اورماں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ زچگی کے بعد ماں کے دودھ میں اضافہ اوربچوں کو دودھ پلانے کے دنوں میں انہیں صحتمند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
زخموں کے بھرنے کے عمل کو تیز کرتی ہے۔
اعصاب کو موزوں اور مناسب حالت میں رکھتی ہے اور جسم میں
مواصلت برقرار رکھنے اوردماغ کے پیغامات کی ترسیل میں مدد فراہم کرتی ہے۔
وٹامن اے، سی، ڈی اور فاسفورس کا درست استعمال جسم کے لئے ممکن بناتی ہے۔
نقصان اور کمی کی علامتیں
ہڈیوں اورپٹھوں میںتبدیلیاں پیدا کرتی ہے۔
اس کی کمی کے افراد زرد اورکمزورنظر آتے ہیں۔
تھکے تھکے رہتے ہیں اور سست ہوجاتے ہیں۔
سرد موسم ان کے لئے تکلیف دہ ہوتا ہے، بہت جلد بدحواس اور ذہنی انتشار کا شکار رہتے ہیں۔
انہیں ٹھنڈے موسم میں بھی سر اورپیشانی پر پسینہ آتا ہے۔
بے خوابی اور چڑچڑاپن کا شکار رہتے ہیں۔
ہڈیوں کا نرم پڑجانا، دانتوں کا انحطاط، دل کی تیز دھڑکن کی علامات پائی جاتی ہیں۔
ایسے بچے جو کیلشیم کی کمی کا شکار ماﺅں کے یہاں جنم لیتے ہیں،
اگر ایسے بچوں کو اضافی کیلشیم، پروٹین، معدنی اجزائ، وٹامنز، دودھ، تازہ پھلوں اورسبزیوں کی صورت میں نہ ملے تو صورتحال سنگین ہوجاتی ہے۔
ان بچوںکی نشوونما رُک جاتی ہے اور صحت مند، مضبوط ہڈیوں کی تشکیل ممکن نہیں رہتی۔
ان بچوں کی بھوک کم ہوجاتی ہے۔
اگر زبردستی کھلایا جائے تو قے کردیتے ہیں۔
بدہضمی اور دست میں مبتلا رہتے ہیں۔
ان کے دانت دیر سے نکلتے ہیں اور بدوضع (بدشکل) ہوتے ہیں۔
ان کے سر لمبے اورگردن سوکھی ہوئی ہوتی ہے۔
کیلشیم کی کمی کی وجہ سے جسمانی دفاعی نظام کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بچے آنتوں اور سانس کے انفیکشن میں مبتلا رہتے ہیں۔
حمل کے دوران کیلشیم کی کمی ہوجاتی ہے ہے
تو مادر رحم میں پرورش پانےوالے بچے کو ماں کے ذخائر سے کیلشیم ملتی ہے
جس کی وجہ سے ماں کی ہڈیاں اورپٹھے کمزور ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے ماں کو زچگی کے وقت شدید تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے۔
زچگی کے بعد ایسی خواتین میں خون کا اخراج، چھاتیوں کے دودھ میں
کمی، ذہنی انتشار اور طویل عرصہ تک بستر تک محدود رہنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔
نوعمر لڑکیوں میں کیلشیم کی کمی سے بلوغت میں تاخیر ہوتی ہے
اربے قاعدہ حیض، درد کے ساتھ حیض، حیض میں خون کی زیادتی، خون کی کمی اورانفیکشن کے خلاف مزاحمت میں کمی آجاتی ہے۔
Leave a Reply