نمک کا استعمال
کچھ ڈاکٹربلڈ پریشر کے مریضوں کونمک کے استعال سے قطعاً روک دیتے ہیں جبکہ کچھ ڈاکٹر ایسا نہیں کرتے مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ 1/5 سے 1/10 اونس تک روزانہ نمک استعمال کرسکتے ہیں۔ ایسے ڈاکٹر مریضوں کو پیشاب آورادویات تجویز کرتے ہیں تاکہ گردے اضافی سوڈیم کو خارج کرسکیں لیکن سب سے بہتر اورمحفوظ اصول یہ ہے کہ آپ نمک کو اپنے باورچی خانے اورکھانے کی میز سے غائب کردیں، اس کا مطلب صرف اورصرف یہ ہے کہ اپنے کھانوں میں سے نمک کا استعمال مطلق ختم کردیں۔ مصالحے دار اور چٹخارے والے پکوان آپ کے لئے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ روکھے پھیکے کھانے کھائیں۔ بہت سی نباتات (جڑی بوٹیوں) سے نمک کا ذائقہ کھانوں میں لایا جاسکتا ہے۔ جب آپ کوان کے ذائقے کی عادات ہوجائے گی تو آپ نمک کو بالکل بھول جائیں گے۔ نمک کے بغیر غذا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو پیشاب آورادویات کے استعمال سے نجات دلاتی ہے اوربلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں ازخود معاون ثابت ہوتی ہے۔
بعض اوقات نارمل وزن کے باوجود مریض میں شوگر، کولیسٹرول اوریورک ایسڈ کی بہتات پائی جاتی ہے چنانچہ ڈاکٹر سے رجوع کرکے خصوصی غذا کا استعمال شروع کردینا چاہئیے۔
الکحل سے پاک مشروبات
الکحل سے پاک مشروبات میں چائے اورکافی دنیا بھر میں بہت مقبول ہیں۔ ان سے تھکاوٹ دور کرنے اورہلکی پھلکی ذہنی تحریک کے علاوہ جسم کو حرارت ملتی ہے۔ کولا مشروبات بھی گرم آب وہوا والے ممالک میں خوب استعمال ہوتے ہیں۔ چاکلیٹ والے مشروبات اوراوولٹین ملا دودھ عام طور پر رات کو سونے سے پہلے پئے جاتے ہیں۔
ان مشروبات کے غالب اجزاء کیفین اورزینتھائن ہوتے ہیں جن کا اثر ہمارے جسم کی طلب بن جاتا ہے۔
کیفین : اس کی کیفیت سے دماغ دل اور جسم متحرک ہوتے ہیں۔ ان سے تھکاوٹ اورنیند دور ہوتی ہے۔ کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ عارضی طورپر بلڈ پریشر کوبڑھاتی ہے۔ دل کو تیزی سے کام کرنے پر مائل کرتی ہیں ان کے استعمال سے پیشاب کے اخراج میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
کیفین والے مشروبات سے بہت سے لوگوں کو تسکین ملتی ہے۔ کافی کے منفی اثرات تو مصدقہ ہیں لیکن بقیہ مشروبات کثرت سے بھی استعمال ہوں تو ان کے منفی اثرات کے ثبوت موجود نہیں بالخصوص اعتدال سے ان کا استعمال خوشگوار اثرات کا حامل ہوتا ہے۔ معتدل مقدار اگرچہ بلڈ پریشر کو وقتی طور پر بڑھاتی ہے لیکن ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے اعتدال سے استعمال مثلاً چائے غیرمناسب نہیں، البتہ کافی کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئیے اس سے دل پر اچھے اثرات نہیں پڑتے۔
زیادہ استعمال سے مراد نارمل نوجوان فرد کو روزانہ 300 ملی گرام سے زائد اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو روزانہ 200 ملی گرام سے زائدکیفین کا استعمال ہے۔ کافی کے ایک کپ میں تقریباً 80 ملی گرام کیفین ہوتی ہے اسی طرح چائے کے ایک کپ اورکولا کی ایک بوتل میں 30 ملی گرام کیفین ہوتی ہے اس مقدار کو سامنے رکھتے ہوئے اعتدال اورزیادہ مقدار کا اندازہ آپ خود کرسکتے ہیں۔
اگرآپ ایک دن میں تین یا چار کپ چائے اورایک کپ کافی یا کولا کی بوتل
استعمال کرتے ہیں تو یہ مقدار محفوظ بھی ہے اوراطمینان بخش بھی۔ زیادہ عمر کے افراد کے لئے مناسب یہی ہے کہ وہ شام کے بعد ان سے پرہیز کریں ورنہ ان کی نیند میں خلل پڑسکتا ہے۔
رات کو چاکلیٹ مشروب یا اوولٹین ملا دودھ پینا نامناسب ہے۔ بہت سے افراد پر ان کا منفی اثر پڑتا ہے اوران کی نیند غائب ہوجاتی ہے۔
پرسکون اورمکمل نیند ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس سے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ضروری ہے کہ ہر اس بات یا چیز سے بچیں جو ہائی بلڈ پریشر کے مریض کی نیند متاثر کرے۔
زینتھائن : اس کا طویل اور کثرت سے استعمال دل کی رفتارا وردھڑکن کی بے ترتیبی جیسے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ چنانچہ تیز دھڑکن، بلڈ پریشر میں مستقل طور پر اضافہ، اضطراب، بے چینی، سردرد اورنیند کا اُڑجانا اس کے نتائج ہیں۔ کافی کا استعمال زیادہ مقدار میں رہے تودیگر ناپسندیدہ اثرات بھی سامنے آتے ہیں جن میں بلڈ کولیسٹرول میں اضافہ شامل ہے۔ انجائنا، ہارٹ اٹیک اورلبلبہ کے سرطان کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
الکحل کے مشروبات(شراب کے مشروبات)
الکحل کا استعمال اعتدال کے ساتھ ہو یا زیادہ۔ دونوں مقداریں انسانی جسم کے تمام افعال پر دور رس منفی اثر ڈالتی ہیں۔
سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اس کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر پیدا ہوتا ہے اورزیریں دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
الکحل (شراب) کی زیادہ مقدار سے خون کی نالیاں براہ راست متاثر ہوکرسکڑتی ہیں جس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔
شراب نوشی کا ایک اور بُرا پہلو یہ ہے کہ اس کو ترک کردینے کے باوجود بلڈ پریشر واپس نارمل سطح پر نہیںآتا جیسا کہ تمباکونوشی یا کافی میں ہوتا ہے۔
جو افراد فلیجل، ٹینڈازول اور شوگر کے لئے نگلنے والی ادویات استعمال کررہے ہوں ان کے لئے شراب نوشی سنگین ترین مسائل پیدا کرتی ہے۔ مثلاً ان کا بلڈ پریشر اچانک بہت کم ہوسکتا ہے۔ سینے میں درد، سانس لینے میں دشواری، متلی اور قے کی شکایات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
الکحل کے مثبت اثرات صرف اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب اسے بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جائے۔ 20گرام خالص الکحل اضطراب اوراعصابی تناؤ دور کرتا ہے۔ خون کی بیرونی نالیوں کو کشادہ کرتا ہے اور یوں بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کی قلیل مقدار خون میں ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی تعداد میں اضافہ کرتی ہے جو دل کے لئے مفید اورہارٹ اٹیک سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مقدار وہسکی یا برانڈی کے 50 ملی لیٹر وائین کے 150 ملی لیٹر اوربیئر 500 ملی لیٹر کے برابر ہے۔ اگر شراب نوش اپنے آپ کو روزانہ اس مقدار تک محدود رکھے اور ہفتہ میں دو دن تو بالکل استعمال نہ کرے تو اسے الکحل کے ممکنہ فوائد مل سکتے ہیں ورنہ وہ اس کے بُرے اثرات کا شکار ہوکر رہ جائے گا۔
شراب کے چند فوائد کے برعکس اس کے نقصانات کی فہرست طویل ہے۔ علاوہ ازیں اس کی ضمانت کہاں سے ملے گی مریض الکحل کا استعمال سود مند مقدار تک محدود رکھے گا۔
الکحل کچھ ادویات کے استعمال سے پیدا ہونے والے اضمحلال کو تقویت دیتی ہے جس کے نتیجہ میں کئی کام مثلاً ڈرائیونگ وغیرہ مشکل ہوجاتے ہیں۔
چونکہ الکحل میں بہت زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ بھوک کو تیز کرتی ہے اس لئے
اسے بہت کم مقدار میں استعمال کرنا چاہئیے۔ خصوصاً جب وزن کم کرنے والی غذائیں استعمال ہورہی ہوں تو اسے بالکل ہاتھ نہ لگایا۔ موٹاپے کی صورت میں کم کیلوریز والے مشروبات استعمال کریں اورسخت قسم کی شراب سے بچیں۔
شمپئین کی ایک بوتل آپ کے بلڈ پریشر کو تو متاثر نہیں کرے گی لیکن آپ کے جسم میں ایک ہزار کیلوریز انڈیل دے گی۔
مشروبات (الکحل)
سب سے بہتر بات یہ ہے کہ نشہ آور مشروبات نہ استعمال کریں۔ غیر مسلم افراد کے لئے روزانہ ایک پیگ بلڈ پریشر اور دل کے لئے مفید ہے۔ اس سے زیادہ زہر کے مترادف ہے
روزانہ وہسکی یا برانڈی کا استعمال مردوں کے لے 60 ملی لیٹر اورعورتوں کے لئے 40 ملی لیٹر مناسب ہے۔
ہفتہ میں دو دن بالکل شراب نہ پئیں۔
مشروبات (نان الکحل)
چائے، کافی، کولا مشروبات، چاکلیٹ وغیرہ اعتدال کے ساتھ پئیں۔
تمباکو نوشی سے پرہیز
تمباکو نوشی کسی بھی شکل میں اور کسی بھی طرح ہو، نقصان دہ ہوتی ہے۔ سگریٹ ایک خالص رسک فیکٹر ہے۔ سگار اورپائپ سب ہی نقصان دہ ہیں۔ اصول یہ ہے کہ تمباکو نوشی کو مکمل طور پر ترک کردیا جائے کیونکہ تمباکو نوشی کو مکمل طور پر ترک کرنا آسان ہے اس کے برعکس اس کو محدود کرنا مشکل ہے۔ چنانچہ سگریٹوں کی تعداد کو کم کرنے کے چکر میں مت پڑیئے صرف ایک بات موثر ہے اور فوری طورپر کام کرتی ہے اور وہ ہے تمباکو نوشی کو کم کرنے کی بجائے بالکل ترک کردینا۔
بہتر یہی ہے کہ پرہیز کریں۔
اگر عادی ہیں اور ترک کرنا مشکل ہے تو اعتدال کے ساتھ پائپ استعمال کریں لیکن گہرے کش نہ لیں۔
تمباکو چبائیں مت۔ پان اورپان مصالحہ اور نسوار سے پرہیزکریں۔
پوٹاشیم ، میگزنیزیم اورکیلشیم کا استعمالپوٹاشیم اور سوڈیم
خوراک میں پوٹاشیم کی کمی بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے۔ سوڈیم اورپوٹاشیم میں توازن ہی اصل اہمیت رکھتا ہے۔ ایسی غذا جس میں نمک تو مناسب مقدار میں ہو لیکن پوٹاشیم کم ہو۔ بلڈ پریشر بڑھانے کا سبب بنتی ہے اس کے برعکس پوٹاشیم زیادہ اورنمک کم ہو تو بلڈ پریشر کم ہونے کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔ پوٹاشیم بہت سی سبزیوں اورپھلوں میں پائی جاتی ہے۔ کیلے اور ترش پھلوں (سنگترہ، مالٹا، کینو، موسمی) میں یہ معقول مقدار میں ہوتی ہے۔
کیلشیم اور میگنیزیم
کیلشیم اورمیگنیزیم بھی بلڈ پریشر پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دونوں بھی سبزیوں، پھلوں اور دودھ میں پائے جاتے ہیں۔ اگر آپ سبزیاں، پھل دودھ اور دہی وافر مقدار میں استعمال کرتے ہیں اورآپ کی غذا میں نمک کی مقدار کم ہوتی ہے تو اطمینان رکھیئے آپ سوڈیم، پوٹاشیم کے ساتھ میگنیزیم اورکیلشیم کا صحیح توازن قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے آپ کے بلڈ پریشر کو نچلی سطح پر رہنے میں مدد ملتی ہے اوربتدریج آپ اس قابل ہوجاتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر دور کرنے والی ادویات کا استعمال کم کرسکیں۔
غذائیں
ریشہ دار غذائیں
پھل اورسبزیاں ہائپر ٹینشن سے محفوظ رکھتی ہیں۔ سبزیوں والے کھانوں میں ریشہ دار اشیاء کے مفیداثرات مرتب ہوتے ہیں ایسی خوراک ذیابیطس کے لئے بھی مفید ہے۔
غذا سے متاثر ہونے والے رسک فیکٹر
خون میں کولیسٹرول کی بہتات اور موٹاپا عموماً ہائپر ٹینشن سے مربوط اور دل کے لئے رسک فیکٹر ہوتے ہیں۔ چکنائی کا زیادہ استعمال خاص طور پر حیوانی چکنائیوں مثلاً انڈے، گھی اورمکھن اس کے ذمہ دار ہیں۔ انڈے کی زردی میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ چکنائی اورانڈوں کا استعمال کم کردیں اس کی بجائے ویجی ٹیبل آئل، کھانا پکانے کے لئے استعمال کریں۔
موٹاپے میں حیوانی چکنائی اور نباتاتی روغن دونوں ایک جیسا کردار ادا کرتے ہیں اس لئے ان دونوں میں سے جس کا استعمال بھی ہورہا ہے بہت کم ہونا چاہئیے۔
موٹاپا کم کرنے کے لئے چینی، مٹھائیوں اور نشاستہ دار غذاؤں کا استعمال اعتدال سے کیا جائے۔ بالخصوص تلی ہوئی چیزیں یعنی پراٹھا، سموسے وغیرہ۔ ان اقدامات سے شوگر میٹابولزم کی بے قاعدگی سے بھی تحفظ ملے گا اور شوگر کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
مختصر ترین انداز میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کی خوراک مندرجہ ذیل چیزوں پر مشتمل ہونی چاہئیے۔
وافر مقدار میں تازہ سبزیاں اور پھل
اناج (ترجیحاً چاول)
دودھ، دہی (بالائی اتاری جاچکی ہو)
بیج اور پھلیاں نہ کھانے والوں کے لئے مندرجہ بالا چیزوں کے علاوہ
معتدل مقدار میں سفید گوشت (مچھلی مرغی)
کبھی کبھار سرخ گوشت (بکری، گائے وغیرہ)
انڈے ہفتہ میں پانچ عدد
ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کوجن باتوں سے بچنا چاہئیے۔
سربمہر پیکٹوں (ٹن) میں محفوظ کی ہوئی سبزیاں
(کیونکہ ان میں اضافی نمک ہوتا ہے)
مغز، کلیجی سری پائے، گردے وغیرہ
تلی ہوئی اشیاء مثلاً پراٹھے، سموسے، پکوڑے وغیرہ
ادویات
ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ ادویات کو استعمال کرنا اور باقاعدگی قائم رکھنا انتہائی اہم ہے اگر آپ اس بات کو بھول جائیں یا نظرانداز کردیں تو مندرجہ ذیل صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
-1 ادویات کا استعمال اچانک روک دینا، بلڈ پریشر میں خطرناک اضافہ کرسکتا ہے۔
-2 باقاعدگی سے ادویات نہ لینے پر آپ کا جسم ہائی بلڈ پریشر کم کرنے والی ادویات کے اثرات سے آزاد ہوجائے گا۔
-3 ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر ادویات میں تبدیلی یا مقدار میں کمی بیشی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس میڈیسن
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply