🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

بلڈ پریشر، زیادہ یا کم کب ہوتا ہے

Back to Posts
بلڈ پریشر، زیادہ یا کم کب ہوتا ہے

بلڈ پریشر، زیادہ یا کم کب ہوتا ہے

  بلڈ پریشر، زیادہ یا کم کب ہوتا ہے

اگر اپ اپنا بلڈ پریشر دیکھتے رہتے ہیں تو اس کی کمی بیشی سے پریشان مت ہوں درحقیقت بلڈ پریشر کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔اس کی کیفیت بدن کی ضروریات اور احتیاط کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور دن میں بار بار بدلتی رہتی ہے اس کا بڑھ جانا یا کم ہونا کئی مختلف اسباب کی بناء پر ہوتا ہے۔

 وضعی بلڈ پریشر (Postural Hypotension):
سب سے کم بلڈ پریشر عموماً نیند کی حالت میں ہوتا ہے تاہم دن میں جسمانی اور نفسیاتی ضروریات اور دباؤ کے نتیجے میں ہمارا بلڈ پریشر عام طور پر بڑھ جاتا ہے۔ یہ زیادتی دراصل مختلف ضروریات اورپٹھوں کی کارکردگی کے مطابق ہوتی ہے۔ مثلاً جب ہم سیدھےکھڑے ہوتے ہیں توخون اپنے وزن کی وجہ سے جسم کے نچلے حصہ میں اُترجاتا ہے چنانچہ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ اگر ہم کھڑے رہیں تو یہ خطرے کی حد تک کم ہوسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کیونکہ دوران خون کو باقاعدہ بنانے والا خودکار نظام فوراً مستعد ہوجاتا ہے اوردباؤ میں اضافہ کرکے خون میں گردش میں رہنے پرمجبور کرتا ہے۔ اگر یہ نظام سستی سے کام کرے یا اطمینان بخش طریقے سے کام نہ کرے تو ہمارے زیادہ دیر تک کھڑے رہنے کی صورت میں عارضی طور پردماغ کو خون کی سپلائی کم ہوسکتی ہے چنانچہ سر بے وزنی کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے یا چکر آنے لگتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ تجربہ کبھی نہ کبھی ضرور ہوا ہوتا ہے۔ یہ بے ضرر تجربہ اس وقت ہوا ہوگا جب وہ اچانک اٹھ کھڑے ہوئے ہوں گے یا زیادہ دیر تک کھڑے رہے ہوں گے۔
خون کی گردش جسمانی کارکردگی کے پیش نظر اپنے دباؤ کے مطابق مطابقت پیدا کرتی ہے۔مثلاً آپ کچھ سیڑھیاں چڑھتے ہیں جسمانی کارکردگی کے نتیجے میں جسم کو آکسیجن کی ضرورت بڑھ جاتی ہے چونکہ یہ ضرورت خون پورا کرتا ہے اس لئے ٹانگوں کے پٹھوں کے لئے خون کی مقدار کی ضرورت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خودکار نظام کے تحت دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے جسم میں بالائی شریانیں سکڑتی ہیں اور ٹانگوں کی شریانیں پھیلتی ہیں، سکڑنے والی شریانوں کا خون پھیلنے والی شریانوں میں آجاتا ہے یوں خون کا بہاؤ ٹانگوں کی طرف بڑھ جاتا ہے۔ خودکار نظام اس عمل کے لئے آپ کا بلڈ پریشر ہائی کردیتا ہے جس کے نتیجے میں ضرورت پوری ہوتی ہے۔۔۔ بعدازاں جب آپ چھت پر یا چوٹی پر پہنچ کر آرام کرتے ہیں تو آپ کی ٹانگوں کے پٹھوں کے خون کی ضرورت کم ہوکر معمول پر آجاتی ہے۔ آپ کا دل بھی دھڑکن کو معمول پر لے آتا ہے اوربلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے۔ 
l جسمانی کیفیت کی طرح جذباتی کیفیت بھی بلڈ پریشر کو متاثر کرتی ہے۔ روزمرہ زندگی کی مختلف کیفیات میں سے گزرنے کی وجہ سے ہم جانتے ہیں کہ غصہ اضطراب وغیرہ خون کے دباؤ میں اضافہ کردیتے ہیں۔یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ دباؤ (Stress)چاہے کچھ بھی ہو، خوشی ہو یا غم، شرم ہو یا خوف یا پھر معمولی سی برہمی مثلاً ٹریفک جام میں پھنس جانے سے پیدا ہونے والی ذہنی کیفیت خصوصاً جب آپ کو جلدی میں کہیں پہنچنا ہو اسی طرح اگر آپ پر کام کا دباؤ ہو۔۔۔ نفسیاتی دباؤ یا اعصابی تناؤ آپ کے بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتا ہے یہ اضافہ دراصل اس لئے ہوتا ہے کہ آپ کوزیادہ سے زیادہ آکسیجن مل سکے اور آپ نازک صورتحال میں خود پر قابو پاسکیں جب آپ اس اضطراب سے نکل جاتے ہیں اورآپ کی آکسیجن کی ضرورت کم ہوجاتی ہے تو بلڈ پریشر بھی معمول پر آجاتا ہے۔
  بلڈ پریشر۔ نارمل اور ہائی کس وقت ہوتا ہے

میڈیکل سائنس متعدد وجوہات کی بناء پر کوئی مخصوص معیار متعین کرنے میں ابھی تک ناکام ہے جس کی روشنی میں کہا جاسکے کہ بلڈ پریشر کب معمول کے احاطہ میں ہوتا ہے اورکب یہ بڑھتا ہے۔
l سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ روزمرہ زندگی میں بلڈ پریشر میں کمی بیشی ایک فطری بات ہے تاہم عموماً ایک فرد کا نارمل بلڈ پریشر رات کو آرام کی حالت میں 95/160 ، صبح کے وقت پُرسکون کیفیت میں 135/80 اورشام کے وقت 140/90 ہوسکتا ہے
l بہت سے لوگوں کا بلڈ پریشر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ ہوجاتا ہے تاہم وہ ہائپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر) کے مریض نہیں ہوتے۔ علاوہ ازیں بلڈ پریشر دیگر طبعی رجحانات کی طرح صحت مند افراد میں کئی وجوہات کی بناء پر بلند سطح پر برقرار رہتا ہے۔ چونکہ مختلف افراد میں اس کی سطح مختلف ہوتی ہے اس لئے یہ طے کرنا مشکل ہوتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اورنارمل بلڈ پریشر کی حد فاصل کیا ہے۔ لیکن اس کے

برعکس یہ بھی اہم ہے کہ نارمل حدود کی مستقل بالائی سطح متعین کی جائے کیونکہ اس کے بغیر نہ تو ہائی بلڈ پریشر کا سراغ لگایا جاسکتا ہے اور نہ ہی علاج کے مؤثر ہونے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ خاصی بحث کے بعد ہی کوئی اس بات کا تعین کرے گا کہ لگابندھا معیار کیا ہوسکتا ہے۔

  نبضی خون کا دباؤ (Pulse Pressure) 

سسٹولک خون کے دباؤ اور ڈائیسٹولک خون کے دباؤ کے درمیان جتنا فرق نکلتا ہے اسے نبضی خون کا دباؤ یا (Pulse Pressure) کہا جاتا ہے۔ اس قسم کے پریشر سے اس طاقت کا اظہار ہوتا ہے جو کہ شریانِ اعظم کو پھیلانے کے لئے ضروری ہوتی ہے تاکہ وہ بائیں بطن کے سکڑاؤ سے نکلنے والے خون کو اپنے اندر سموسکے۔

یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts