بلڈ پریشر، زیادہ یا کم کب ہوتا ہے
اگر اپ اپنا بلڈ پریشر دیکھتے رہتے ہیں تو اس کی کمی بیشی سے پریشان مت ہوں درحقیقت بلڈ پریشر کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔اس کی کیفیت بدن کی ضروریات اور احتیاط کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور دن میں بار بار بدلتی رہتی ہے اس کا بڑھ جانا یا کم ہونا کئی مختلف اسباب کی بناء پر ہوتا ہے۔
سب سے کم بلڈ پریشر عموماً نیند کی حالت میں ہوتا ہے تاہم دن میں جسمانی اور نفسیاتی ضروریات اور دباؤ کے نتیجے میں ہمارا بلڈ پریشر عام طور پر بڑھ جاتا ہے۔ یہ زیادتی دراصل مختلف ضروریات اورپٹھوں کی کارکردگی کے مطابق ہوتی ہے۔ مثلاً جب ہم سیدھےکھڑے ہوتے ہیں توخون اپنے وزن کی وجہ سے جسم کے نچلے حصہ میں اُترجاتا ہے چنانچہ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ اگر ہم کھڑے رہیں تو یہ خطرے کی حد تک کم ہوسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کیونکہ دوران خون کو باقاعدہ بنانے والا خودکار نظام فوراً مستعد ہوجاتا ہے اوردباؤ میں اضافہ کرکے خون میں گردش میں رہنے پرمجبور کرتا ہے۔ اگر یہ نظام سستی سے کام کرے یا اطمینان بخش طریقے سے کام نہ کرے تو ہمارے زیادہ دیر تک کھڑے رہنے کی صورت میں عارضی طور پردماغ کو خون کی سپلائی کم ہوسکتی ہے چنانچہ سر بے وزنی کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے یا چکر آنے لگتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ تجربہ کبھی نہ کبھی ضرور ہوا ہوتا ہے۔ یہ بے ضرر تجربہ اس وقت ہوا ہوگا جب وہ اچانک اٹھ کھڑے ہوئے ہوں گے یا زیادہ دیر تک کھڑے رہے ہوں گے۔
l جسمانی کیفیت کی طرح جذباتی کیفیت بھی بلڈ پریشر کو متاثر کرتی ہے۔ روزمرہ زندگی کی مختلف کیفیات میں سے گزرنے کی وجہ سے ہم جانتے ہیں کہ غصہ اضطراب وغیرہ خون کے دباؤ میں اضافہ کردیتے ہیں۔یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ دباؤ (Stress)چاہے کچھ بھی ہو، خوشی ہو یا غم، شرم ہو یا خوف یا پھر معمولی سی برہمی مثلاً ٹریفک جام میں پھنس جانے سے پیدا ہونے والی ذہنی کیفیت خصوصاً جب آپ کو جلدی میں کہیں پہنچنا ہو اسی طرح اگر آپ پر کام کا دباؤ ہو۔۔۔ نفسیاتی دباؤ یا اعصابی تناؤ آپ کے بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتا ہے یہ اضافہ دراصل اس لئے ہوتا ہے کہ آپ کوزیادہ سے زیادہ آکسیجن مل سکے اور آپ نازک صورتحال میں خود پر قابو پاسکیں جب آپ اس اضطراب سے نکل جاتے ہیں اورآپ کی آکسیجن کی ضرورت کم ہوجاتی ہے تو بلڈ پریشر بھی معمول پر آجاتا ہے۔
میڈیکل سائنس متعدد وجوہات کی بناء پر کوئی مخصوص معیار متعین کرنے میں ابھی تک ناکام ہے جس کی روشنی میں کہا جاسکے کہ بلڈ پریشر کب معمول کے احاطہ میں ہوتا ہے اورکب یہ بڑھتا ہے۔
l سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ روزمرہ زندگی میں بلڈ پریشر میں کمی بیشی ایک فطری بات ہے تاہم عموماً ایک فرد کا نارمل بلڈ پریشر رات کو آرام کی حالت میں 95/160 ، صبح کے وقت پُرسکون کیفیت میں 135/80 اورشام کے وقت 140/90 ہوسکتا ہے
l بہت سے لوگوں کا بلڈ پریشر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ ہوجاتا ہے تاہم وہ ہائپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر) کے مریض نہیں ہوتے۔ علاوہ ازیں بلڈ پریشر دیگر طبعی رجحانات کی طرح صحت مند افراد میں کئی وجوہات کی بناء پر بلند سطح پر برقرار رہتا ہے۔ چونکہ مختلف افراد میں اس کی سطح مختلف ہوتی ہے اس لئے یہ طے کرنا مشکل ہوتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اورنارمل بلڈ پریشر کی حد فاصل کیا ہے۔ لیکن اس کے
سسٹولک خون کے دباؤ اور ڈائیسٹولک خون کے دباؤ کے درمیان جتنا فرق نکلتا ہے اسے نبضی خون کا دباؤ یا (Pulse Pressure) کہا جاتا ہے۔ اس قسم کے پریشر سے اس طاقت کا اظہار ہوتا ہے جو کہ شریانِ اعظم کو پھیلانے کے لئے ضروری ہوتی ہے تاکہ وہ بائیں بطن کے سکڑاؤ سے نکلنے والے خون کو اپنے اندر سموسکے۔
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
Leave a Reply