تشخیص اور علاج میں دیر کیوں؟

Back to Posts

تشخیص اور علاج میں دیر کیوں؟

تشخیص اور علاج میں دیر کیوں؟

پاکستان میں چھاتی کے کینسر سے اموات کی زیادتی کی بنیاد ی وجہ تشخیص اور علاج میں تاخیرہے۔
ہم عوام الناس کو آگاہی فراہم کرکے تشخیص اور علاج میں
تاخیر ہونے کی وجوہات پر قابو پالیں تو کئی ماﺅں کی زندگی بچا کر کئی خاندانوں کو بچا سکتے ہیں۔
بد قسمتی سے ہمارے ملک میں تشخیص اور علاج کی سہولیات میں کمی کے ساتھ ساتھ کوئی جامع اسکریننگ پروگرام اور صحت کی تعلیم دینے کا کوئی رواج نہیں ہے۔
اس لیے خواتین کی اکثریت علاج کے لیے اسپتال میں بہت دیر سے آتی ہےں۔
جس کی وجہ سے ان مریضوں میں علاج کے بعد بھی خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوتے۔
حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے
کہ 90 فیصد خواتین نے چھاتی کے کینسر کی علامت ظاہر ہونے کے دو سے چھ ماہ کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کیا ،
جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خواتین کے چھاتی کے کینسر کی تشخیص اور علاج میں دیر ہوتی ہے۔

تشخیص اور علاج میں دیر کی وجوہات

 خود سے چھاتی کا معائنہ کرنے سے لاعلمی۔
 بیماری کے بارے میں لاعلمی، لیڈی ڈاکٹر کی عدم دستیابی۔
 میڈیکل سہولیات کی کمی، دو دراز علاقے سے تعلق۔
 آپریشن کا خوف، حکیموں یا تعویزوں سے علاج بھی ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور دلچسپ بات اس سروے میں نوٹ کی گئی کہ جن خواتین کے زیادہ بچے تھے
انہوں نے اتنی ہی دیر سے علاج کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کیا۔
شاید اس کی وجہ گھریلو مصروفیات اور مسائل کی زیادتی تھی
جس نے ان خواتین کو اپنی بیماری کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

خود تشخیص

ان نتائج کو دیکھ کریہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے ملک میں ابھی تک چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص
(یعنی اسکریننگ پروگرام) اور علاج کے بارے میں معلومات عام کرنے کے لیے کچھ کام نہیں ہوا
اور ترقی یافتہ ممالک میں اس بیماری کے متعلق جدید تشخیص طریقہ کار اور علاج میں جو انقلاب آیا ہے
اس سے ہماری خواتین کو کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے
کہ حکومت اور نجی شعبہ دونوں آگے آئیں اور مل کر اپنے ملک کی خواتین کو اس بیماری کے بارے
میں آگاہ کریں تاکہ چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص اور بہتر علاج سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو سکیں۔
خواتین کے چھاتی کے کینسر کی تشخیص میں خواتین کی خود تشخیص نہایت اہم ہے
جس کی آگاہی اور شعور بیدار کرکے خواتین میں چھاتی کے کینسر کی قبل از وقت تشخیص میںمعاون ہوسکتی ہے۔
خود معائنہ اگر آپ باقاعدگی سے اپنی چھاتی کا معائنہ کرتی ہیں تو بہت ممکن ہے
کہ چھاتیوں کی شکل یا ان میں کسی تبدیلی یا نئی گانٹھ کا آپ کو فوراً پتا چل جائے۔
میموگرام لیکن میموگرام سے معائنہ کرانے کی سہولت بہت سی جگہوں پر دسیتاب نہیں ہوتی اور یہ بہت مہنگا بھی ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ یقینی طور پر نہیں بتاسکتا کہ کوئی گانٹھ سرطان زدہ ہے یا نہیں۔
پہلے تک ہوسکتی ہے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس پاکستان۔
https://ahsasinfo.com
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts