چھاتی کے دیگر امراض

Back to Posts

چھاتی کے دیگر امراض

چھاتی کے دیگر امراض

چھاتی کے کینسر کے علاوہ چھاتی کے دیگر امراض میں بھی چھاتی کے کینسر سے ملتی جلتی علامات ہوتی ہیں۔

مگر چھاتی کی ہر رسولی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چھاتی کا کینسر ہے

اس ہی لیئے کسی بھی نشانی کی موجودگی پر از خود تشخیص نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے

تاکہ یہ بات یقین سے کہی جاسکے کہ یہ نشانیاں اور علامات چھاتی کے کینسر کی ہیں یاکہ چھاتی کے کینسر کے علاوہ چھاتی کے دیگر امراض کی نشانی یا علامات ہیں۔
اس لیے ضروری ہے کہ اس بات میں چھاتی کے کینسر کے علاوہ چھاتی کے دیگر امراض سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے

تاکہ خواتین کسی بھی علامات اور نشانی کو دیکھ کر یا محسوس کر کے از خود چھاتی کے کینسر کی تشخیص کرکے پریشان یا خوفزدہ نہ ہوں۔

چھاتی کے امراض کی نشانیاں

وہ جو خواتین جوچھاتی کے مرض میں مبتلا ہوں ان میں مندرجہ ذیل علامات نشانیاں ہوسکتی ہیں۔
 چھاتی میں رسولی اور گانٹھیں
 چھاتی میں درد
 نپل (Nippel) سے سرخ رنگ، پیلا، سفید گاڑھا اور کریمی، پیپ نما یا دودھ جیسا رنگ کا اخراج بھی چھاتی کے مرض کی نشانی ہے۔
 نپل کا سخت ہونا بھی سوجن ہونا، اندر دھنسا ہو ایا سوراخ ہونا۔ چھاتیوں کے حجم یا سائز میں غیر معمولی اضافہ۔

چھاتی میں گانٹھیں

اکثر عورتوں میں چھاتیوں میں گانٹھیں عام بیماری ہے۔

یہ چھوٹی چھوٹی نرم گٹھلیاں سی ہوتی ہیں۔ جن میں رقیق مادہ بھرا ہوتا ہے انہیں رسولیاں بھی کہتے ہیں۔

عورت کی ماہواری کے نظام کے دوران ان میں تبدیلیاں ہوتی ہیں۔

بعض اوقات ان میں زخم ہو جاتے ہیں۔ اور اگر انہیں دبایا جائے تو درد ہوتا ہیں۔

کچھ گانٹھیں چھاتی کا سرطان ہوسکتی ہیں۔ چونکہ چھاتی کی گانٹھوں میں سرطان کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے

اس لیے عورت کو چاہیے کہ وہ مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ اپنی چھاتیوں کا معائنہ ضرور کرے۔
 دودھ پلانے والی ماں کی چھاتی میں تکلیف دہ گرم گٹھلی، غالباً چھاتی کا پھوڑا (انفیکشن) ہو سکتا ہے۔

چھاتی میں تکلیف دہ گٹھلی سرطان یا کسی اور وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔

چھاتیوں میں درد

چھاتیوں میں درد نپل کی سوزش یا چھاتیوں کے بہت بھر جانے اور سخت ہوجانے کی وجہ سے ہوسکتا ہے اگر ماں بچے کو دودھ پلاتی رہے،

بستر پر آرام کرے اور بہت سی پینے کی چیزیں استعمال کرے تو ایک دودن میں یہ درد خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔

عام طور پر اینٹی بایوٹکس(Antibiotics)

کی ضرورت نہیں ہوتی۔

بھٹنی (نپل) سے اخراج

اگر عورت نے گزشتہ ایک سال کے دوران بچے کو اپنا دودھ پلایا ہو تو ایک یا دونوں چھاتیوں کی بھٹنی سے دودھیا رنگ یا بے رنگ مادے کا اخراج عام بات ہے۔

اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

لیکن اگر بھٹنی(نپل) سے براﺅن، سبز یا خون کے رنگ کےمادہ خارج ہو رہا ہے۔خاص طور پر صرف ایک بھٹنی سے تو یہ سرطان کی علامت ہوسکتا ہے۔

اس صورت میں صحت کارکن سے ملیں جو آپ کی چھاتیوں کا معائنہ کرے گی۔

نپلز کا پھٹنا اور سوزش

نپلز کی جلد کے پھٹنے اور سوزش کی شکایت اس وقت ہوتی ہے

جب بچہ دودھ پیتے وقت چھاتی کو منہ میں لینے کے بجائے صرف نپل کو منہ میں لیتا ہے۔

علاج:

دودھ پلانے میں تکلیف ہونے کی صورت میں بھی دودھ پلاتے رہنا ضروری ہے۔

نپلز کی سوزش سے بچاﺅ کے لیے زیادہ سے زیادہ دودھ پلائیں، جب تک بچہ چوسنا چاہتا ہے چوسنے دیں

اور اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ صرف نپل کے بجائے چھاتی کا زیادہ سے زیادہ حصہ منہ میں لے۔

ہربار دودھ پلاتے وقت پوزیشن تبدیل کرنے سے بھی فرق پڑتا ہے۔
اگر صرف ایک نپل میں سوزش ہے تو بچے کو پہلی دوسری طرف سے دودھ پلائیں اور اس کے بعد متاثرہ نپل سے دودھ پلائیں۔

بچہ دودھ پی چکے تو تھوڑا سا دودھ دبا کر نکالیں اور متاثرہ نپل پر مل لیں۔ نپل کو ڈھکنے سے پہلے دودھ کو خشک ہونے دیں۔

یہ دودھ نپل کی سوزش دور کرنے میں مدد دے گا۔

اگر نپل سے بہت سا خون یا پیپ آنے لگے تو جب تک نپل ٹھیک نہ ہو جائے ہاتھ سے دودھ نکالتی رہیں۔

چھاتی کے انفیکشن اور پھوڑا/ورم پستان یا چھاتی کا ورم

چھاتیوں میں تکلیف یا نپل جلد پھٹنے یا سوزش سے انفیکشن یا پھوڑا ہوسکتا ہے۔
اگر ایک عورت، بچے کو اپنا دودھ پلارہی ہے اور اس کی چھاتی پر سرخ رنگ کے نشان پیدا ہو جاتے ہیں،

جن میں جلن محسوس ہوتی ہے تو اس بات کا خدشہ ہوسکتا ہے

کہ اسے ورم پستان یا چھاتی کے ورم کے شکایت پیدا ہوگئی ہو۔

یہ سرطان نہیں ہے اور اس کا علاج آسانی سےہوسکتا ہے۔

لیکن اگر عورت، بچے کو اپنا دودھ نہیں پلارہی اور ایسے میں

یہ شکایت ہو تو یہ سرطان کی علامت ہوسکتی ہے۔

علامات

چھاتی کے کچھ حصے میں جلن، سرخی، سوجن اور بہت دردہوسکتا ہے۔
 بخار یا سردی لگ سکتی ہے۔
 بغل میں لمفی گرہوں (Lymph Nod)میں سوزش اور سوجن ہوسکتی ہے۔
 بعض اوقات پھوڑا پھٹ جاتا ہے اور پیپ (Pus)نکلتی ہے۔

علاج

 چھاتی سے دودھ پلانا جاری رکھیں۔

متاثرہ چھاتی سے دودھ پلانے اور ہاتھ سے دودھ نکالنے میں جس عمل میں کم تکلیف ہووہی کریں۔
 آرام کریں اور پینے کی چیزیں زیادہ استعمال کریں۔
 ہر باردودھ پلانے سے پہلے متاثرہ چھاتی پر 15منٹ تک گرم پانی کی ٹکور کریں۔

دودھ پلانے کے اوقات کے درمیان درد کم کرنے کے لیے متاثرہ چھاتی پر ٹھنڈے پانی کی ٹکور کریں۔
 بچے کو دودھ پلاتے وقت متاثرہ چھاتی پر ہلکی ہلکی مالش کریں۔
 درد کے لیے اسیٹوامائینوفین (Acetaminophen)لیں۔
 اینٹی بایوٹک استعمال کریں۔

بچاﺅ:

نپل کو پھٹنے سے بچائیں اور چھاتیوں کو بہت زیادہ نہ بھرنے دیں۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts