نارمل اور ابنارمل بلڈ پریشر کیا ہے؟
دل جب سکڑتا ہے تونالیوں میں خون کی ایک لہر بھیجتا ہے اس لہر کو نبض سے محسوس کیا جاتا ہے۔ دل کے سکڑنے اورپھیلنے سے شریانوں میں دباؤ بڑھتا اورکم ہوتا ہے۔ چنانچہ نبض کی لہر تمام دوسری لہروں کی طرح زیروبم کا مظاہرہ کرتی ہے۔
بلڈ پریشر کی بالائی سطح کی مقدار (سیٹالک پریشر) دل کے چیمبرز (ونیٹریکلز) کے سکڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اس کے برعکس بلڈ پریشر کی زیریں سطح (ڈائسٹالک پریشر) ان چیمبرز کے کھلنے کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ آپ کو علم ہے کہ سکڑنے پر ان میں موجود خون آگے شریانوں میں نکل جاتا ہے۔ جبکہ کھلنے کی صورت میں پھیپھڑوں سے صاف ہوکر آنے والا خون دل کے بالائی حصوں میں سے ہوکر ان میں آپہنچتا ہے۔ چونکہ بلڈ پریشر کی دونوں سطح اور ان کا آپس میں تعلق ڈاکٹر کو بامعنی اشارے دیتا ہے اس لئے ہمیشہ دونوں اعدادوشمار نوٹ کئے جاتے ہیں۔ بیرومیٹر کی طرح بلڈ پریشر کا پیمانہ بھی پارے کے ملی میٹرز میں ہوتا ہے۔ اس کی اکائی کو ایم ایم۔ ایچ جی یعنی ملی میٹر آف مرکری کہا جاتا ہے۔ کسی بلڈ پریشر کے 130/85 کے اعدادوشمار کا مطلب ہوگا کہ اس کے بلڈ پریشر کی بالائی سطح یعنی سیٹالک پریشر 130 اور زیریں سطح یعنی ڈائسٹالک پریشر 85 ہے۔
l اگر آرام کی کیفیت میں کسی بیماری کے بغیر کسی فرد کے بلڈ پریشر کے اعدادوشمار زیادہ ہوں یعنی 140/90 سے زیادہ کم از کم تین مختلف اوقات میں نکلیں تو یہ یقیناً ہائی پرٹینشن ہے۔ لیکن اس کیفیت میں بھی ادویات کا استعمال ضروری سمجھا جاتا ہے ۔
مریض کا ڈاکٹر کے پاس جانا بھی معمولی سے ہیجان کا باعث بنتا ہے۔ چنانچہ جب ڈاکٹر بلڈپریشر چیک کرتا ہے تو اس میں تھوڑا سا اضافہ ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر بلڈپریشر کے اس معمولی اضافے کو نظرانداز کردیتے ہیں کیونکہ اگر اس کو سنجیدگی سے لیں تو درمیانے درجے اور نچلے درجے کے بلڈ پریشر کی تشخیص میں گڑبڑ ہوجاتی ہے۔ یہ وہائٹ کوٹ ری ایکشن دو تین بار ڈاکٹر کے پاس جانے سے ازخود ختم ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات ہیں کہ درمیانے درجے (بارڈر لائن) اور نچلے درجے (مائلڈ) بلڈ پریشر کے مریضوں کو بلڈ پریشر کی پڑتال ہر ماہ باقاعدگی سے چھ ماہ تک ہونا چاہئیے تاکہ یہ فیصلہ ہوسکے کہ آیا یہ ہائی بلڈ پریشر ہے یا نہیں۔ تصدیق ہونے کے بعد علاج تجویز کیا جائے۔ چونکہ ہائی بلڈ پریشر کا علاج عارضی نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر جاری رکھنا ہوتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ تشخیص غیر یقینی صورت حال میں نہ کی جائے۔
جبکہ 89-139/80-120 ملی میٹر مرکری کو پری ہائپرٹینشن حالت کہا جاتا ہے ۔
جبکہ اسٹیج 2 ہائپرٹینشن 160/100 ملی میٹر مرکری یا اس سے زیادہ کو کہا جاتا ہے۔
شدید ہائپر ٹینشن: اگر زیریں دباؤ (ڈائیسٹولک پریشر) مسلسل 115 یا اس سے زیادہ نکلتا رہے تو یہ شدید قسم کی ہائی پر ٹینشن ہے۔ اس کا علاج فوری طور پر شروع ہونا چائیے کیونکہ اس کیفیت میں اگلے ماہ کی پڑتال کا انتظار اعضائے رئیسہ کونقصان پہنچاسکتا ہے۔
Leave a Reply