چھاتی کے کینسر کی وجوہات اور زیادہ خطرہ رکھنے والی خواتین

Back to Posts

چھاتی کے کینسر کی وجوہات اور زیادہ خطرہ رکھنے والی خواتین

چھاتی کے کینسر کی وجوہات
اور زیادہ خطرہ رکھنے والی خواتین

چھاتی کے کینسر کے زیادہ امکانات رکھنے والی خواتین اور دیگر خواتین اپنے مرض کے متعلق وجوہا ت
اور دیگر معلومات حاصل کرکے قبل از وقت علاج کراکر صحت مندر اور تندرست و توانا زندگی گزار سکتی ہے
اور اس موذی مرض کی پاکستان میںشرح تناسب کی کمی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہےں۔
یہ کینسر کن وجوہات کی بناءپر ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں جدید طبی ریسرچ ابھی تک نامکمل ہے۔
مگر مختلف عوامل کی بناءپر ہم اپنے مریضوں کو دو حصوں میں تقیسم کرتے ہیں ۔
مریضوں کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ مریض جن کو اس کینسر کا زیادہ خدشہ ہے
وہ اپنے طبی معائنہ کے بارے میں سستی کا مظاہرہ نہ کریں اور اس کے علاوہ ڈاکٹر بھی ان مریضوں پر پوری توجہ دیں۔

پستان/ چھاتی کے سرطان کے اسباب

بیشک چھاتی کے سرطان کی حتمی وجوہ کوئی بھی نہیں ہیںلیکن چند وجوہ ایسی ہیں جن کی بناءپر چھاتی کے سرطان کا خطرہ ہوسکتا ہے
لیکن یہ ضروری نہیں کہ ان وجوہ کی موجودگی میں لازماً کینسر ہوجائے۔
بہت سی خواتین ایسی ہیں جن میں ایک سے زائد وجوہ پائی جاتی ہیں
لیکن انہیں کینسر کا عارضہ نہیں ہوتا۔
اس کے برعکس کچھ خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں خطرے کی کوئی علامت یا وجہ نہیں پائی جاتی لیکن وہ اس کینسر کا شکار ہوجاتی ہیں
اس لیے بہتر ہے کہدرج ذیل اسباب سے آگاہرہا جائے تاکہ مرض سے احتیاط برتی جاسکے۔

ممکنہ وجوہات   رسک فیکٹرز

عمر:

یہ کینسر 20 سال کی عمر سے پہلے تقریباً ناپید ہے۔ جوں جوں عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اس کے خدشات بڑھتے جاتے ہیں۔ یورپ اور مغربی ممالک میں یہ 50سے 60سال کی عمر میں سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارے ملک میں یہ 40سے 50سال کی عمر کی خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔

وراثت :

اس کینسرکا تناسب عام خواتین کے مقابلے میں ان خواتین میں تین سے چار گنا زیادہ پایا جاتا گیا ہے
جن کی ماں، بہن یا کسی نزدیکی رشتے دار کو یہ مرض تھا۔

خوراک:

چونکہ یہ کینسر ترقی یافتہ ممالک کی خواتین میں نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔
اس لیے ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ شاید اس کا خوراک سے کوئی تعلق ہے۔
مگر طبی یا سائنسی ریسرچ سے ابھی تک کوئی ایسی بات کھل کر سامنے نہیں آئی۔
زیادہ خوراک کا استعمال اور چکنائی (Saturated Fatty Acid)
کا استعمال بھی اس کا موجب ہوسکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق وٹامن سی کا استعمال اس کینسر میں بہتر کردار ادا کر سکتا ہے۔
سن یاس کے بعد وزن تیزی سے بڑھتا ہے۔

گٹھلی:

چھاتی میں گٹھلی آہستہ آہستہ بڑھتی ہے۔

بے اولاد خواتین :

بے اولاد خواتین یا وہ خواتین جن میں پہلی زچگی دیر سے ہوئی ہو (35 سال کی عمر کےبعد) ان میںیہ دیکھا گیا ہے کہ ان کو چھاتی کے کینسر سے مبتلا ہونے کا خدشہ دوسری خواتین کی نسبت ڈیڑھ سے دو گنا زیادہ ہے۔

ماہواری:

اس کے علاوہ وہ خواتین جن میں پہلی ماہواری کم عمر میں شروع ہوئی ہو یا جن میں ماہواری دیر سے بند ہوئی ہو۔
ان کو بھی چھاتی کے کینسر کے خدشات زیادہ ہےں۔
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ان خواتین کے جسم میں ہارمونز (Estrogen)
زیادہ عرصے تک رہتے ہیں جو اس کینسر کا موجب ہوسکتے ہیں۔

دیگر کینسر:

جن خواتین کو جسم کے کسی دوسرے حصے میں کینسر ہو ئے ہوں
یا جن کی دوسری چھاتی میں یہ کینسر ہوچکا ہو ان کو بھی اس کینسر میں مبتلا ہونے کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے۔

آپریشن :

اسکے علاوہ اگر چھاتی کے کسی اور بیماری کی وجہ سے ایک یا اس سے زیادہ آپریشن ہوئے ہوں
تو اس چھاتی میں بھی اس کینسر کا تناسب زیادہ پایا گیا ہے۔

دیگر ممکنہ وجوہات

 موٹاپا (خاص کر ماہواری بند ہونے کے بعد کی عمر میں)۔
زیادہ شراب کا استعمال۔
 تابکاری شعاعوں یا ایکس ریز(X-Rays)
کے زیادہ دیر تک جسم کو لگنے سے بھی اس کینسر کے ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
نوٹ:اوپر بیان کردہ وجوہات کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ وجوہات ہی کینسر کا موجب ہوتی ہیں۔
دراصل جن مریضوں میں چھاتی کے کینسر کا تناسب زیادہ پایا گیا ہے
ان میں یہ وجوہات دوسری خواتین کی بہ نسبت زیادہ پائی گئی ہیں۔
لیکن اگر کسی خاتون میں ان میں سے کوئی وجہ بھیموجود نہیں ہے
تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اس کو چھاتی کا کینسرنہیں ہوسکتا
محض یہ کہ اس میں دوسری خواتین کی نسبت چھاتی کا کینسر ہونے کا خدشہ کافی حدتک زیادہ ہے۔

ہارمون

چھاتی کے سرطان کا کوئی ایک سبب نہیں ہے تاہم اس کا ایک بڑا سبب ایسٹروجن ہوتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہارمون جو عورتوں کی جلد کو نرم رکھتا ہے،
بال گھنے کرتا ہے اور کولہوں اور پستانوں کو ابھارتا ہے وہی ٹیومروں کی پرورش بھی کرتا ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ ملکوںمیں سینے کے سرطان کی بڑی وجہ یہی ہے
کہ کیوںکہ یہاںبہتر خوراک کی وجہ سے لڑکیوں میںبلوغت جلد نمودار ہوجاتی ہے۔
اور عورتوں میں سن یاس (مینو پاز )دیر سے آتا ہے۔
لہٰذا ایسٹروجن کے جسم میں زیادہ طویل عرصے تک رہنے کا موقع ملتا ہے جو چھاتی کے سرطان کا باعث بن جاتا ہے۔

خطرے میں کون

کینسر کے اسباب میں موروثی اثرات بھی نوٹ کیے گئے ہیں۔
خاندان کی ہسٹری میں جینز کی ابنارملٹی بھی ہوسکتی ہے، اس کا تعلق ضروری نہیں کہ عمر کے بڑھنے سے ہو۔
 ماں بہن یا بیٹی کو کینسر ہو۔
گھر کی کئی خواتین بریسٹ یا بیضہ دانی کے کینسر میں مبتلا ہوں۔
 ایسی رشتے دار خواتین جو پچاس سال سے کم عمر میں بریسٹ کینسر کا شکار ہوئی ہوں۔
 ایسی رشتے دار خواتین جن کی دونوں چھاتیاں متاثر ہوئی ہوں۔
کن اقدامات کی بنا پر چھاتی کے کینسر کے امکانات کم ہوسکتے ہیں
وزن میں کمی کرنا۔ چہل قدمی دن میں 30منٹ کی جائے اور ہفتہ میں 5 دن کرنی چاہیے۔
وہ خواتین جو بچوں کو چھاتی سے دودھ پلاتی ہیں۔
کژت اولاد کی وجہ سے بھی چھاتی کے کینسر کے امکانات کم ہونے کے شواہد ہےں۔

یہ مضمون احساس انفورمییٹکس پاکستان۔
https://ahsasinfo.com

مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts