ہائی بلڈ پریشر سے متعلقہ امراض اور ہارٹ اٹیک
ہارٹ اٹیک دل کے پٹھے کے کسی حصہ کی موت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جب دل کی کسی شریان میں ایتھیروما سے مکمل رکاوٹ پیدا ہوجائے۔
مکمل رکاوٹ شریانوں کی وریدوں سے چپکے ہوئے چربیلے مواد کے ساتھ کسی کلاٹ (خون کے لوتھڑے) کے اٹک جانے سے پیدا ہوتی
ہے۔ یوں دل کے متعلقہ حصے کو خون کی سپلائی مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اور آکسیجن اور غذائیت نہ ملنے سے دل کا یہ حصہ موت سے ہمکنار ہوجاتا ہے۔
علامات
ہارٹ اٹیک میں بھی درد اور اس کی لہروں کا انداز انجائنا جیسا ہوتا ہے لیکن اس کی شدت بہت زیادہ اوردورانیہ بہت لمبا ہوتا ہے۔ یہ گھنٹوں پر بھی محیط ہوسکتا ہے اور کئی دنوں تک بار بار ہوسکتا ہے۔ انجائنا میں درد ختم ہونے کے بعد مریض پھر سے خود کوبحال محسوس کرتا ہے۔ لیکن ہارٹ اٹیک میں درد میں افاقہ ہونے پر بھی انتہائی کمزوری، شدید قسم کے ٹھنڈے پسینے، تیز دھڑکن اور بعض اوقات سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔ ضروری نہیں کہ تمام علامتیں ایک مریض میں بیک وقت پائی جائیں۔
درد میں شدت کا مطلب اٹیک میں شدت نہیں ہوتا۔ کچھ مریضوں میں معمولی سا درد اٹھتا ہے یا پھر بالکل کوئی درد نہیں اٹھتا لیکن اچانک شدید قسم کی کمزوری کے ساتھ ٹھنڈے پسینے اور متلی ہوتی ہے۔ درمیانی عمر یا زیادہ عمر کے افراد میں اس طرح کی علامات ابھریں تو ممکنہ ہارٹ اٹیک کی بنیاد پر زیادہ توجہ اور تشخیص بروئے کار لانی چاہئیے۔
ہارٹ اٹیک کی جلداز جلد پہچان کی اہمیت
یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ ہارٹ اٹیک کی علامتوں کو جلداز جلد پہچان لیا جائے اورابتدائی لمحات میں مریض کو ضروری انتہائی نازک ہوتی ہے اس دوران سنگین قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہونا معمول ہے علاوہ ازیں مناسب علاج کے لئے کچھ اقدامات ایسے ہوتے ہیں جو صرف ابتدائی چند گھنٹوں ہی میں فائدہ مند اور مؤثر ہوتے ہیں، چنانچہ جس قدر جلد اسی قدر بہتر کا مقولہ اس معاملے میں پوری طرح صادق آتا ہے۔ تشخیص کے علاوہ مریض کے معائنے اورٹیسٹ اس لئے ضروری ہوتے ہیں کہ انجائنا کی طرح دیگر رسک فیکٹرز کی موجودگی کا بھی پتہ چل سکے، مریض کی روز مرہ زندگی کو اس کے مطابق مناسب طریقے سے تبدیل کیا جاسکے اور مزید ہارٹ اٹیک سے بچاؤ کے اقدامات کئے جاسکیں۔
پیچیدگیاں
ایسے مریضوں میں مندرجہ ذیل پیچیدگیاں اُبھرنے سے خطرات درپیش ہوتے ہیں۔
دل کے آہنگ میں بے ترتیبی۔ اس طرح دل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
بلڈ پریشر میں کمی۔ تیزی سے بھی ہوسکتی ہے اور بتدریج بھی۔
دل کے پمپ کرنے کا نظام مفلوج ہونا۔ خاص طورپر بائیں ونٹریکل کا ناکارہ ہونا، چنانچہ سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔ سانس لینے کے لئے منہ کھلا رہتا ہے۔ کھانسی اور خون آلود جھاگ والا بلغم خارج ہوتا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بایاں ونٹریکل کام کرنا چھوڑگیا ہے یا پھردل کا دمہ ہوگیا ہے۔
ٹانگوں کی خون کی نالیوں میں لوتھڑے جم جاتے ہیں۔ یہ لوتھڑے (کلاٹ) ٹوٹ کر پھیپھڑوں میں بھی جاسکتے ہیں۔
دماغ کی نس پھٹنا اور فالج ہونا۔ ہارٹ اٹیک کی تصدیق ای سی جی اور دیگرلیبارٹری ٹیسٹوں کے ذریعے کی جاتی ہے یہ بات ذہن میں رہے کہ اٹیک کے بعد شروع کے چند گھنٹوں بلکہ دنوں تک ای سی جی معمول سے انتہائی کم یا تھوڑی سی مختلف نکلتی ہے۔ اس کے باوجود مریض کو انتہائی نگہداشت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل ای سی جی اورلیبارٹری ٹیسٹ نہ صرف تشخیص میں مدد دیتے ہیں لیکن مریض اورمرض کی کیفیت سے بھی آگاہ رکھتے ہیں۔
علاج
سرجری آپریشن Operation) کی اہمیت۔ جب انجائنا کی علامت شدید اور
ادویات سے ناقابل علاج ہوں یا پھر انجائنا اتنا پرانا اور غیرمستحکم ہو کہ دل کے پٹھہ کے ناکارہ ہونے کاخطرہ ہو تو کورنری بائی پاس آپریشن کیا جاتا ہے اس کا مطلب دل کی شریان میں موجود رکاوٹ کو بائی پاس کرکے خون کی سپلائی بحال کرنا ہے۔
بائی پاس آپریشن کے پورے عمل سے گزرنے سے پہلے کورنری انجیوگرافی کا طریقہ اپنایا جاتا ہے جس میں دل کی شریانوں میں کنٹراسٹ مادہ انجیکٹ (داخل) کرکے ایکسرے اسکرین میں دیکھا جاتا ہے کہ رکاوٹ کہاں ہے تاکہ مریض کے آپریشن کا صحیح تعین کیا جاسکے۔ انجیوگرافی صرف ان مریضوں کی ہوتی ہے جن کا آپریشن کیا جانا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
کورونری انجیو پلاسٹی
دل کی شریان سے رکاوٹ دور کرنے کے لئے مکمل آپریشن کی بجائے سیمی سرجیکل ٹیکنیک یعنی کورنری انجیوپلاسٹی بھی زیر عمل لائی جاتی ہے۔ اس عمل میں دل کی متاثرہ شریان میں کیتھیٹر (نفیس قسم کی چھوٹی سی ٹیوب) کے ذریعے ایک چھوٹا سا غبارہ داخل کیا جاتا ہے اسے شریان میں پھُلا کر ایتھروما (شریان کی دیوار سے چپکے ہوئے چریلے مادے) کو دیواروں کے ساتھ پچکا (دبا) دیا جاتا ہے یوں شریان کشادہ ہوجاتی ہے اور خون کا بہاؤ رواں ہوجاتا ہے۔ اس عمل کی ضرورت اس مریض کے لئے ہوتی ہے جسے انجائنا کی تکلیف شدت کے ساتھ بار بار ہوتی ہو۔ اس عمل سے پہلے انجیوگرافی ضروری ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ دل کی شریان کا بائی پاس آپریشن یا انجیو پلاسٹی دل کی شریانوں کے لئے مفید اقدام ہے لیکن دل کے امراض میں یہ کسی طرح بھی ’’اکسیراعظم‘‘ نہیں اور پھر یہ بچاؤ کے اقدامات کی جگہ نہیں لے سکتے۔ ان کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا بچاؤ کے اقدامات کو ہائی بلڈ پریشر کے ہر مریض کی روز مرہ زندگی کا حصہ ہونا چاہئیے، چاہے اسے امراض قلب ہوںیا نہ ہوں۔
انجائنا اور ہارٹ اٹیک میں فرق
انجائنا کا ایک حملہ عام طورپرزندگی کے لئے خطرناک نہیں ہوتا اوراس کا فوری تدارک خود مریض نائٹروگلیسرین (اینجی سیڈ) زبان کے نیچے رکھنے سے کرسکتا ہے (اور اسے ایسا کرنا چاہئیے) ڈاکٹر مریض کو تشخیص کے بعد اسے بروقت اپنے پاس اینجی سیڈ رکھنے کی ہدایت کرتے ہیں۔انجائنا کے درد کا مقام اور نوعیت ہارٹ اٹیک سے مماثلت رکھتے ہیں چنانچہ مریض اور اس کے رشتہ داروں کو یہ علم ہونا چاہئیے کہ یہ محض انجائنا ہے یا باقاعدہ ہارٹ اٹیک تاکہ فوری اقدامات کئے جائیں۔ اس کے لئے مندرجہ ذیل اہم نکات مدنظر رکھے جائیں۔
آرام کرنے (لیٹنے) کے باوجود درد بیس منٹ میں ختم نہیں ہوا۔
اینجی سیڈ (Angised)یا سوربائیڈ نائٹریٹ (Sorbide Nitrate)دو یا تین دفعہ زبان کے نیچے رکھنے کے باوجود درد میں افاقہ نہیں ہوا۔
درد کی شدت میں تسلسل ہے۔اور اس کے ساتھ شدید قسم کی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔
۔۔۔ٹھنڈے پسینے آتے ہیں۔
۔۔۔دھڑکن تیز ہوگئی ہے۔
۔۔۔دھڑکن بے ترتیب ہے۔
۔۔۔سانس لینے میں دشواری ہے۔
تو یقین کرلیجئے کہ یہ انجائنا نہیں ہارٹ اٹیک ہے۔ چنانچہ مریض کو فوری طورپر کارڈیک نگہداشت کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر تمام باتیں موجود نہ ہوں اور شبہ ہو کہ یہ ہارٹ اٹیک نہیں تو بھی کسی فزیشن سے وقت ضائع کئے بغیر مشورہ کیا جائے تاکہ آپ فیصلہ کرسکیں کہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں جانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://www.ahsas.cf
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply